وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تحت 14 ادارے کام کر رہے ہیں، 10 کے سربراہان موجود، 4 کے سربراہان کی بھرتی کیلئے اشتہار اخبار میں دیدیا گیا ہے‘ اداروں کے سربراہوں کی تقرریاں اداروں کے ایکٹ ‘ آرڈیننس اور قواعد و ضوابط کے تحت کی جاتی ہیں،اسلام آباد کے ماڈل سکولوں اور کالجوں کے غیر مستقل اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی کے معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائیگا،سندھ کے پانی کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں سے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا جائے گا،قومی اسمبلی کو آگاہی

�ی کو قومی اسمبلی کے آخری دن تمام ارکان اپنے پانچ سالہ تجربات بارے اظہار خیال کریں،کوئی دوسری بات نہیں ہوگی، سپیکر سردار ایاز صادق

پیر 28 مئی 2018 22:01

وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تحت 14 ادارے کام کر رہے ہیں، 10 کے سربراہان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2018ء) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تحت 14 ادارے کام کر رہے ہیں جن میں سے 10 کے سربراہان موجود ہیں اور 4اداروں کے سربراہان کی بھرتی کیلئے اشتہار اخبار میں دے دیا گیا ہے‘ اداروں کے سربراہوں کی تقرریاں ان اداروں کے ایکٹ ‘ آرڈیننس اور قواعد و ضوابط کے تحت کی جاتی ہیں‘ گزشتہ پانچ برسوں میں متعلقہ اداروں کے قواعد و ضوابط اور ایکٹس کے تحت تقرریاں کی گئیں،اسلام آباد کے ماڈل سکولوں اور کالجوں کے غیر مستقل اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی کے معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے گا۔

پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ 31 مئی کو موجودہ قومی اسمبلی کا آخری دن ہوگا اور اس دن تمام ارکان اپنی پانچ سالہ مدت کے حوالے سے تجربات بیان کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 31 مئی کو ہمارا آخری دن ہوگا۔ تمام ارکان کو چاہیے کہ وہ یہاں آکر اپنے پانچ سالہ دور کے تجربات کے حوالے سے بات کریں۔

کوئی دوسری بات نہیں ہوگی ‘ سب ایک دوسرے سے گلے ملیں۔اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران نعیمہ کشور خان اور دیگر کے سوالات کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تحت 14 اداروں میں سے 4 اداروں کے سربراہان نہیں ہیں جن کی تقرری کے لئے اشتہار دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی پابندی ہے لیکن اس ضمن میں الیکشن کمیشن کو خط لکھا گیا ہے۔

تقرری تین سال کے لئے کی جاتی ہے۔ شیخ صلاح الدین کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ بورڈ آف گورنرز کو اختیارات حاصل ہیں تاہم سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد اب بورڈ اپنی سفارشات مرتب کرتا ہے اور کابینہ کو ارسال کردیتا ہے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ اداروں کے سربراہان کو ان اداروں کے ایکٹ اور قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے اور عملہ ڈویژن سے عدم اعتراض کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے اور اخبارات میں آسامی کو مشتہر کرنے کے بعد امیدواروں سے درخواستیں طلب کی جارہی ہیں۔

مجاز اتھارٹی کی منظوری سے مختصر فہرستی کمیٹیوں کی تشکیل عمل میں لائی جاتی ہے اور یہاں پر منتخب امیدواروں کو سلیکشن بورڈ کی جانب سے انٹرویو کے لئے بلایا جاتا ہے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ اداروں کے سی ای او‘ سربراہان خودمختار‘ نیم خودمختار کی تقرریوں کے لئے سلیکشن بورڈ وزیراعظم کی منظوری سے قائم کئے گئے ہیں۔ سلیکشن بورڈ امیدواروں کی تعلیمی قابلیت ‘ تجربہ اور مہارت کا جائزہ لیتا ہے اور تین امیدواروں کے پینل مرتب کرتا ہے تاکہ حکومت متعلقہ اداروں کے قواعد کے مطابق ان کی تقرری کر سکے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں نکتہ اعتراض پر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ درہ آدم خیل کے رکن قومی اسمبلی قیصر جمال کے حجرے پر جے یو آئی (ف) کے ورکروں نے حملہ کیا ہے۔ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حوالے سے فیصلہ ہوا ہے حملہ کرنے کا کیا جواز بنتا ہے۔ اس کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔ سپیکر نے کہا کہ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا وہ ایسا کرے۔

نعیمہ کشور خان نے کہا کہ ہم اس حملے کی مذمت کرتے ہیں ‘ کسی کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور میں ہمارے ورکروں کے پرامن احتجاج پر ان پر لاٹھیاں برسائی گئیں۔ آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ عبدالستار بچانی نے کہا کہ سی سی آئی نے سندھ کے پانی کے حوالے سے کیا فیصلے کئے ہیں۔ پینے کا پانی نہیں ہے ‘ مویشی مر رہے ہیں۔

سپیکر کے استفسار پر وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ پانی کے حوالے سے وزیراعظم کی سطح پر بھی معاملہ اٹھایا گیا ہے اور سی سی آئی میں بھی معاملہ زیر بحث آیا ہے اس کی تفصیلات حاصل کرکے وہ ایوان کو بتا دیں گے۔جماعت اسلامی کی عائشہ سید نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ چکدرہ خوارزہ خیلہ سڑک کی منظوری کے بعد کام التواء کا شکار ہے‘ آئے روز حادثات ہو رہے ہیں۔

اس کا نوٹس لیا جائے۔ مالاکنڈ سے وفاقی محتسب کا دفتر بند کرکے ہزارہ ڈویژن منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے یہ دفتر بند نہ کیا جائے۔انجینئر عثمان بادینی نے کہا کہ 28 مئی کو یوم تکبیر منایا جاتا ہے۔ میرے حلقہ ضلع چاغی میں ایٹمی تجربہ کیا گیا تھا مگر چاغی کیلئے تعلیم‘ بجلی‘ گیس سمیت دیگر سہولیات فراہم نہیں کی گئیں۔ بلوچستان کے بچوں کا بھی حق بنتا ہے کہ ہم انہیں تعلیم فراہم کریں۔

سپیکر نے کہا کہ بلوچستان میں اب بھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔نکتہ اعتراض پر نگہت پروین میر کے اسلام آباد ماڈل کالجوں اور سکولوں کے اساتذہ کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ اس حوالے سے وہ وزیر مملکت طارق فضل چوہدری اور سیکرٹری کیڈ سے بات کریں گے۔

نگہت پروین میر نے کہا کہ عارضی ملازمین کو تین ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں۔ ان کو تنخواہوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ان کو مستقل کیا جائے۔شیخ صلاح الدین نے کہا کہ جسٹس (ر) ناصر الملک ایک دیانت دار شخصیت ہیں‘ توقع ہے وہ آئندہ منتخب حکومت کے قیام کے حوالے سے اہم کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری میں کراچی کی ڈیڑھ کروڑ آبادی کم ظاہر کی گئی‘ ہمیں سی سی آئی نے بھی یقین دلایا تھا کہ اس معاملے کا جائزہ لیا جائے گا۔

الیکشن سر پر ہیں ہمارے تحفظات کو دور نہیں کیا گیا‘ ہم ایوان سے علامتی واک آئوٹ کریں گے۔ سپیکر نے کہا کہ یہ معاملہ سینٹ کی کمیٹی میں تھا وہاں التواء کا شکار ہونے کی وجہ سے معاملہ آگے نہ بڑھ سکا۔ اس کے ساتھ ہی ایم کیو ایم کے ارکان ایوان سے واک آئوٹ کر گئے۔ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے صدر کی تنخواہ الائونسز اور مراعات (ترمیمی) بل 2018ء پیش کیا۔

عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ صدارتی تنخواہ اور مراعات میں اضافے کا بل تو پیش کیا جارہا ہے غریب عارضی اساتذہ کی تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ اس طرح پارلیمنٹرین کی پنشن کے حوالے سے بھی مطالبے پر غور نہیں کیا گیا حالانکہ دنیا کے کئی ممالک میں یہ رائج ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تنخواہیں ٹھیک ہو جائیں تو کرپشن کا بھی سدباب ہو سکتا ہے۔

رکن منتخب ہونے کے بعد کسی کو بھی کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ اساتذہ اور سٹیل ملز کے ورکروں کو تنخواہ کی ادائیگی التواء کا شکار ہے۔ ان حالات میں صدر کی تنخواہ اور مراعات کا بل واپس لیا جائے۔ عبدالستار بچانی نے کہا کہ عبدالرشید گوڈیل شہری آدمی ہیں۔ فلیٹ میں رہتے ہیں ان کا کاروبار بھی محدود ہے ان کو ووٹ بھی نظریاتی ملتے ہیں۔

پنجاب سندھ اور کے پی کے کے لوگوں کو ایک دوسرے کے دکھ درد اور خوشی اور غمی میں شرکت کرنی ہوتی ہے۔ یہ اب بھی اپنے قائد کے پیچھے ہیں۔ عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ یہ سب شہر میں رہتے ہیں گائوں میں انہوں نے ڈیرے رکھے ہوئے ہیں۔ انہیں ووٹ کو عزت دینے کے ساتھ ساتھ ووٹر کو بھی عزت دینی ہوگی۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ صدر کی تنخواہ میں اضافہ کا کوئی جواز نہیں ہے۔

وزیراعظم نے وفاقی حکومت کے ملازمین کو تین بنیادی تنخواہوں کا اعزازیہ دینے کا اعلان کیا ہے ہمیں صوبوں سے کہا جارہا ہے۔ وزیراعظم کو یہ اعلان پورے پاکستان کے لئے کرنا چاہیے۔ سپیکر نے کہا کہ تمام صوبوں کو اعزازی تنخواہ دینی چاہئے۔بعد ازاں ڈاکٹر شیریں مزاری کی جانب سے ایوان میں کورم کی نشاندہی کی گئی ۔ ارکان کی مطلوبہ تعداد پوری نہ ہونے کی بناء پر قومی اسمبلی کا اجلاس (آج) منگل کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔