نجی تعلیمی اداروں کے معاشی بحران میںاضافہ ، ہزاروں سکول بند ہونے کا خدشہ

جب تک گورنمنٹ سیکٹر کی استطاعت نہیں بڑھائی جاتی نجی شعبہ کیلئے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جائے، پرائیویٹ ممبرز

پیر 28 مئی 2018 22:08

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2018ء) نجی تعلیمی اداروں کے معاشی بحران میں روزبروز اضافہ،پشاورہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل نے نجی شعبہ کو شدید ما لی بحران کا شکارکردیاہزاروں کی تعداد میں سکول بند ہونے کا خدشہ ،موجودہ صورتحال پرریگولیٹری اتھارٹی کے منتخب ممبران بھی بے بس ہوگئے ،پرائیویٹ سکولزریگولیٹری اتھارٹی کے منتخب ممبران سیدانس تکریم کاکاخیل اور فضل اللہ دائودزئی نے میڈیاکوبتایاکہ عدالتی ہدایات کہ چھٹیوں کی فیس ادھی لینا، بہن بھائی کو 50 فیصدرعایت دینا اور فیس 3 فیصد سے زیادہ نہ بڑھانے کی وجہ90 فیصد سکول سٹاف کی تنخواہوں کے لئے پریشان ہیں ریگولیٹری اتھارٹی پرعمل درامد کی پابند نجی سکول بے بس اور لاچارہیں واضح رہے کہ نجی سکول کے ماہانہ 80 فیصد خرچے ہوتے ہیں فیس میں اضافے پر پابندی ہے مگردوسری طرف اساتذہ کو 10 فیصد انکریمنٹ لگ گیا اور 10 فیصدکرایہ میں بھی اضافہ ہوگیا ۔

(جاری ہے)

چھٹیوں کی ادھی فیس لیکر سکول انتظامیہ سٹاف کو تنخواہ دینے سے لاچارہے۔نجی سیکٹرکے ممبران کے مطابق اس وقت 18 لاکھ بچے سکول سے پہلے سے باہر ہیں پرائیویٹ سکول میں کم سے کم90لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں 90 فیصد سے زیادہ درمیانے درجے کے سکول چند ماہ میں بند ہونے کا خدشہ پیداہوگیاہے۔ حکومت ریلیف پیکج کا اعلان کرے ورنہ صوبے کے تعلیمی شعبے میں شدید بحران آنے والاہے۔

انہوں نے کہاکہ نجی شعبہ 50 فیصد شراکت دار ہے مایوس نجی شعبہ بند ہونے کی صورت میں حکومت کے لئے ہزاروں اداروں کے بچوں کو سنبھالنا مشکل ہوجائیگا جب تک گورنمنٹ سیکٹر کی استطاعت نہیں بڑھائی جاتی نجی شعبہ کیلئے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جائے۔سکول سے باہربچوں کو سکول لانے اور نجی شعبہ میں زیرتعلیم 16 سال سے کم بچوں کو مفت تعلیم دینے کے لئے حکومت مفت تعلیم کا الگ سے بجٹ پاس کرے، سکول سے باہر بچوں کو سکول لانے ، نجی شعبہ میں بچوں اور انکے والدین کو انکا حق دیا جائے۔16سال سے کم عمر بچوں کی تعلیم ریاست کی ذمہ داری ہے، ووچر سکیم چلائی جائے اداروں اور عوام کو اس بحران سے نکال کر تعلیم کے شعبے کو ترقی دی جائے۔

متعلقہ عنوان :