انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایچ اوامان اللہ مروت سمیت 12 مفرورملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے

پیر 28 مئی 2018 22:13

کرا چی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مئی2018ء) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایچ اوامان اللہ مروت سمیت 12 مفرورملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران راؤ انوارکو دیگر ملزمان سمیت پیش کیا گیا، راؤ انوارکے علاوہ تمام ملزمان کو ہتھکڑیوں میں لایا گیا، اس دوران کئی اہلکاروں نے راؤ انوار کوسیلوٹ بھی کیا۔

سماعت کے آغاز پر نقیب اللہ کے والد نے درخواست کی کہ وہ ہرسماعت پر شمالی وزیر ستان سے کراچی نہیں پہنچ سکتے اس لئے اب ندیم ایڈوکیٹ اس کیس میں میری نمائندگی کریں گے۔ عدالت نے نقیب کے والد کی استدعا منظورکرلی۔ عدالت نے علی رضا ایڈوکیٹ کی جانب سے پیروی سے انکارکے باعث نذیر بھنگوارکو وکیل استغاثہ مقرر کردیا۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان کی جانب سے ڈی ایس پی اختر جواد عدالت میں حاضر ہوئے اور کیس میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق رپورٹ پیش کی، جس پرعدالت نے برہمی کا اظہار کیا اورآئندہ سماعت پرتفتیشی افسرکی حاضری کو ہرصورت یقینی بنانے کا حکم دیا۔

عدالت نے سابق ایس ایچ اوامان اللہ مروت سمیت 12 مفرورملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔سماعت کے موقع پرسماجی رہنما جبران ناصرنے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ 11 ملزمان کو ہاتھوں میں ہتھکڑیی ہوتی ہے مگرراوانوار کو کوئی ہتھکڑی نہیں ہوتی، پولیس والے راؤانوار کو سلامیاں دے رہے ہوتے ہیں، ہم راؤ انوار کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کریں گے، نیب میں بھی راؤ انوارکہ اثاثہ بنانے کے خلاف درخواست جمع کروائیں گے۔#