تنازعے کے حل کے لئے دونوں فریقوںکے مابین اعتماد کا ہونا ضروری ہے،

طاقت کے بجائے مذاکرات اور اقوام متحدہ کی وساطت سے تنازعات کا پائیدار حل تلاش کرنا چاہیے،صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان

منگل 29 مئی 2018 16:18

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2018ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ افریقہ، مشرق وسطیٰ، لاطینی امریکہ اور جنوبی ایشیاء کے تنازعات کے باعث عالمی امن کو خطرہ لاحق تھا اور وہ اس سلسلہ میں یورپ کا دروازہ کھٹکھٹا رہے تھے ۔ ایک بڑی عالمی جنگ کا خطرہ تھا جسے ہر قیمت پر روکنا ضروری تھا کیونکہ یہی مقامی تنازعات علاقائی اور عالمی جنگ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار صدر نے یہاں انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف پیس میں اکیڈمک کونسل آن یونائیٹڈ نیشنز سسٹم ، ڈیلر میٹک اکیڈمی اینڈ ویانہ سکول آف انٹرنیشنل سٹڈیز کے زیر اہتمام انٹرنیشنل پیس سٹڈیز کانفرنس کے دوسرے سیشن کی صدارت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کیا۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ تنازعے کے حل کے لئے دونوں پارٹیوں کے مابین اعتماد کا ہونا ضروری ہے ، طاقت کے استعمال کے بجائے مذاکرات اور اقوام متحدہ کی وساطت سے تنازعات کا پائیدار حل تلاش کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

صدر نے کہا ہے کہ سنگین تنازعے کو دوطرفہ مذکرات ، ثالثی ، عدالتی حل، علاقائی ایجنسیوں یا انتظامیہ کے ذریعے حل کرنے میں ناکامی کی صورت میں فریقین اپنی پسند کے دیگر پر امن ذرائع جیسا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں فراہم کئے گئے ہیں ایسے معاملات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سپرد کر دینا چاہیے ۔ اگر سلامتی کونسل یہ باور کرے کہ تنازعہ بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ ہے تو وہ اس تنازعہ کے حل کے لئے اقوام متحدہ کے چارٹر viیا viiکے تحت اقدامات اٹھا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سلامتی کے لئے بین الاقوامی برادری کو نئے سرے سے کسی تنظیم کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اقوام متحدہ پہلے ہی عالمی امن، سلامتی کو بحال رکھنے اور اسے فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے تاہم اقوام متحدہ کو امن وسلامتی کی بحالی کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے با اختیار بنانا ہو گا۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ بڑی طاقتیں اپنے سیاسی مفادات کے باعث جموں وکشمیر جیسے دائمی و سنگین تنازعات کے حل کے لئے دلچسپی نہیں لے رہی ہیں ۔

اقوام متحدہ کو اپنے مینڈیٹ کے مطابق جموں وکشمیر کے جمہوری و مستقل حل کے لئے کشمیر کے لوگوں کو اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لئے انہیں حق خودارادیت استعمال کرنے کا موقع دینا چاہیے۔ صدر مسعود خان نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کے لئے پائیدار امن سے منسلک ہے۔ امن ترقی اور حکومت لازم و ملزوم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1.4بلین لوگ متنازعہ علاقوں میں رہ رہے ہیں جو انسانی اور معاشی ترقی مستحکم حکومت ، معیاری معاشرے ، تعلیم اور انصاف کو فروغ دینے کے لئے اہمیت کے حامل ہیں۔

صدر نے کہا کہ امن قائم کرنے کے لئے لوگوں اور ریاستی اداروں کی مفاہمت کو فروغ دینے اور ممالک کے مابین اتحاد و اتفاق کا ہونا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردوں کی خطرناک جنگ کو روکنے کے لئے متحد اور متفق ہونا پڑے گا اور دہشت گردوں کے مواصلاتی نظام کو توڑنے کے علاوہ ان کی قوم پرستی جیسے عناصر کی مخالفت کرنی ہوگی۔ کانفرنس سے ڈروتھیا، ہملٹن، لوشیاموکرہ، ٹنگشیامین، راجرشواٹ، انس آدھے، روک سلوا مارگوڈو، میلیز ارڈم، کیویون پارک، الیسا ریگر، لورے گنسو، جانا لوزانوسکا، پریتم سنگھ، الیگزنڈرا آملنگ، اور سوہا اتریچر نے بھی خطاب کیا ہے اور سارہ امسر نے امن، ترقی اور اچھی حکمرانی سے متعلق مختلف موضوعات پر اپنے کاغذات پیش کئے۔