کراچی کو بد قسمتی سے کوئی اون نہیں کرتا،

امن وامان سے کاروبار میں تیزی آتی ہے، شہر میں پائیدار امن کے لیے تعصب کا خاتمہ ضروری ہے، آئی جی سندھ

منگل 29 مئی 2018 16:24

کراچی کو بد قسمتی سے کوئی اون نہیں کرتا،
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2018ء) آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ کراچی کو بد قسمتی سے کوئی اون نہیں کرتا، امن وامان سے کاروبار میں تیزی آتی ہے۔ شہر میں پائیدار امن کے لیے تعصب کا خاتمہ ضروری ہے اور سخت پولیسنگ سے کراچی کے مسائل حل نہیں ہوسکتے،رمضان میں بھکاریوں کی طرح جرائم پیشہ افراد بھی کراچی آ جاتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وفاق ایوانہائے صنعت وتجارت (ایف پی سی سی آئی)کے دورے کے موقع پر تاجروصنعتکاروں سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ بزنس کمیونٹی اور امن وامان کا براہ راست تعلق ہے، کراچی میں یہ چوتھا آپریشن تھا، پولیس اور رینجرز نے امن و امان کے لیے بہت قربانیاں دیں۔ کراچی میں تعصب پر لوگوں کو قتل کیا جاتا ہے، یہاں سب سے زیادہ زمینوں پر قبضہ نظر آتا ہے، لسانی بنیاد پر قتل ہوتا ہے تو اس کے ری ایکشن کو روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ رمضان میں بھکاریوں کی طرح جرائم پیشہ افراد بھی کراچی آ جاتے ہیں، لیکن اب ہم اندرون سندھ اور پنجاب کے ساتھ رابطوں میں ہیں، صوبوں کے رابطے جرائم پیشہ افراد سے متعلق ہیں۔اے ڈی خواجہ نے کہا کہ ملزمان گواہ کے نہ ہونے سے 3 ماہ میں بری ہو کر باہر آجاتے ہیں، جب کہ موبائل فون چھیننے کی ایف آئی آر ہی نہیں ہوتی۔انہوں نے کہاکہ کراچی پورٹ پر کام ہو رہا ہے، مال نکالنے کے لیے سڑک کی گنجائش نہیں ہے، عدالت نے آئل ٹینکرز کو شہر میں داخلے سے روکا تو انہوں نے ہڑتال کردی۔

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کے دماغوں میں تعصب کا زہر گھولا گیا، شہر میں پائیدار امن کے لیے تعصب کا خاتمہ ضروری ہے، یہ پہلا آپریشن نہیں کراچی میں پہلے بھی کئی آپریشن ہوچکے ہیں، آخر کیوں کراچی میں بار بار آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے، سخت پولیسنگ سے کراچی کے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔اے ڈی خواجہ نے کہا کہ شہر میں ہر جگہ چھوٹی چھوٹی مافیاز موجود ہیں، معاشی سرگرمیوں کی وجہ سے بھی جرائم پیشہ عناصر کراچی آتے ہیں، پنجاب اور سندھ پولیس نے 15 لاکھ جرائم پیشہ افراد کا ریکارڈ مرتب کیا ہے،آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں پولیس اہلکار 27 ہزار جبکہ لاہور میں 28 ہزار ہیں، شہر قائد میں 7 سے 8 ہزار نئے اہلکار بھرتی کیے گئے ہیں، شہر کے سیکیوریٹی انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، ڈیپ سی پورٹ تو بن گیا لیکن انفرااسٹرکچر کے لئے کچھ نہیں کیا گیا، لاہور کا سیف سٹی پراجیکٹ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے، لاہور کی ڈولفن فورس ایک جدید فورس ہے جو بہتر کام کررہی ہے۔