آل جموں کشمیر جے یو آئی آزاد حکومت کو با اختیار بنانے کے اقدامات کی مکمل تائید کرتی ہے ‘شریعت اپیل بنچ میں سینئر ترین ڈسٹرکٹ قاضی کی تعیناتی کر کے شریعت بینچ کو مکمل کیا جائے

آل جموں کشمیر جے یو آئی کے امیر مولانا قاضی محمود الحسن اشرف‘پروفیسر محمد امین‘مولانا عبد المالک و دیگر کا مشترکہ بیان

منگل 29 مئی 2018 18:03

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 مئی2018ء) آل جموں کشمیر جے یو آئی آزاد حکومت کو با اختیار بنانے کے اقدامات کی مکمل تائید کرتی ہے ۔شریعت اپیل بنچ میں سینئر ترین ڈسٹرکٹ قاضی کی تعیناتی کر کے شریعت بینچ کو مکمل کیا جائے ۔کشمیر کونسل کے ممبران کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کرنا افسوسناک ہے ۔جے یو آئی مسلم لیگ کی اتحادی ہونے کے ناطے عدالت سمیت تمام فورمز پر حکومت کی مکمل تائید کرتی ہے ۔

حکومت جے یو آئی کے ساتھ کیے گئے معائدہ کی روشنی میں اسلامی اقدار کے تحفظ اور بارویں آئینی ترمیم کے تسلسل میںعقیدہ ختم نبور اور ناموس رسالت کے حلف کو تمام دستاویزات میں شامل کرنے کو یقینی بنائے ۔ان خیالات کا اظہار آل جموں کشمیر جے یو آئی کے مرکزی امیر مولانا قاضی محمود الحسن اشرف ،سینئر نائب امیر پروفیسر محمد امین ،جنرل سیکرٹری مولانا عبد المالک ایڈوکیٹ ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا عبد الماجد عزیز سیکرٹری اطلاعات مفتی محمد اختر ،سیکرٹری جنرل مظفراباد ڈویژن مولانا قاری محمد ظریف عباسی ،رکن مجلس شوری وناظم عمومی سواد اعظم اہل سنت والجماعت ،سرپرست راولپنڈی ،اسلام آباد مولانا قاری محمد امین ،مولانا مفتی تنویر ،مولانا مفتی محمد ارشد علامہ عطا اللہ علوی ،مولانا مفتی عبد الشکور ،مولانا مفتی نصیر الدین ،مولانا قاری محمد یونس مولانا ندیم ،مولانا غلام رسول ،مولانا طاھر حامد ،مولانا عبد المجید،مولانا محمد صادق،مولانا عبد الغفور،مولانا عبد المالک انقلابی ،مولانا فضل الرحمن ،مولانا عمر فاروق ودیگر نے مشترکہ بیان میں کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاقادیانی مسئلہ کشمیر کو خراب کرنے اور آزاد کشمیر میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے ہیں ،اس وقت بھی ان کی طرف سے کشمیر کونسل کے اختیارات آزاد کشمیر حکومت کو منتقل کرنے میں ان کی سازشیں در پردہ جاری ہیں ۔اس لیے ان سازشوں سے حکومت کو با خبر رہ کر ان کا توڑ کرنا چاہیے ۔انھوں نے کہا آزاد کشمیر کو با اختیار بنانے کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کیا جائے اور اس آئینی ترمیم آزاد کشمیر کو با ختیار بنانے کے ساتھ ساتھ صدر وزیر اعظم ،چیف جسٹس صاحبان اراکین کابینہ سمیت تمام مقتدر مناسب پر فائز شخصیات سمیت ریاست کے تمام باشندوں کے لیے شناختی کارڈ،ووٹر لسٹ سمیت تمام دستاویزات میں عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کو بھی حلف میں شامل کیا جائے ۔

انھوں نے کہا آزاد کشمیر کے ترقیاتی و تعلیمی بجٹ میں دینی مدارس کے طلبہ کوبھی مساویانہ حیثیت سے بھی شامل کیا جائے اور تمام اضلاع اور تحصیل میں ضلع مفتی کی آسامیوں کی دستیابیوں کو یقینی بنا یا جائے اور موجود آسامیوں پر بز ریعہ PSC جلد از جلد تعیناتی کی جائے ۔انہوں نے اسلام دشمن لابیز کی طرف سے شریعت کورٹ کے خلاف سازشوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ججز اور قاضی صاحبان کے درمیان غیر مساویانہ پالیسی ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔

انہوں نے پرائمری اور مڈل اسکولز میں قرآن کریم کی تعلیم کو لازمی طور پر شامل کرنے کے ساتھ ساتھ خالی آسامیاں مہیا کرنے اور تمام نکتب اسکولز کے qualifiedمعلمین کو مستقل کرنے اور تجوید القرآن ٹرسٹ کے معلمین کی تنخواں کم از کم چودہ ہزار کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔