قانون بنانا اسمبلی کا کام ہے ہم قانون کو تبدیل نہیں کر سکتے، سپریم کورٹ

سندھ میں تیزاب گردی کا کیس دہشتگردی عدالت میں نہیں چلایا جاسکتا،ہم نہیں چاہتے آپ عدالتوں کے چکر لگائیں، پنجاب کے قانون میں ترمیم ہے کہ تیزاب پھینکنے پرکیس دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے جسٹس فیصل عرب کے تیزاب گردی کی شکارطالبہ راحیلہ رحیم کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس

منگل 29 مئی 2018 18:27

قانون بنانا اسمبلی کا کام ہے ہم قانون کو تبدیل نہیں کر سکتے، سپریم کورٹ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 مئی2018ء) سپریم کورٹ نے تیزاب گردی کی شکارطالبہ راحیلہ رحیم کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ قانون بنانا اسمبلی کا کام ہے ہم قانون کو تبدیل نہیں کر سکتے،سندھ میں تیزاب گردی کا کیس دہشتگردی عدالت میں نہیں چلایا جاسکتا،ہم نہیں چاہتے آپ عدالتوں کے چکر لگائیں، پنجاب کے قانون میں ترمیم ہے کہ تیزاب پھینکنے پرکیس دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے۔

منگل کو سپریم کورٹ میں تیزاب گردی کی شکار سیکنڈ ائیر کی طالبہ راحیلہ رحیم کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار طالبہ راحیلہ رحیم نے کہا کہ میں سیکنڈ ائیر کی طالبہ تھی، شادی سے انکار کرنے پر پولیس کانسٹیبل ذیشان نے کراچی میں عید کی رات تیزاب پھینک کر میرا چہرہ جلادیا، میرا کیس انسداد دہشتگردی عدالت میں چلایا جائے۔

(جاری ہے)

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ سندھ کے قانون میں نہیں ہے کہ تیزاب پھینکنے کا کیس دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے، قانون بنانا اسمبلی کا کام ہے ،ہم قانون کو تبدیل نہیں کر سکتے، ہم نہیں چاہتے آپ عدالتوں کے چکر لگائیں، پنجاب کے قانون میں ترمیم ہے کہ تیزاب پھینکنے پرکیس دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے۔

طالبہ راحیلہ رحیم نے کہا کہ تیزاب پھینکنے والا ملزم ذیشان سندھ پولیس میں کانسٹیبل ہے اور اسے سندھ پولیس کی جانب سے اب بھی تنخواہ بھی دی جارہی ہے، میرا چہرہ جل جانے کی وجہ سے مجھے اپنی تعلیم کو بھی خیر آباد کہنا پڑا، میں تعلیم حاصل کر رہی تھی میرا قصور کیا تھا ۔سپریم کورٹ نے دل محمد علیزئی کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔