ابو ظہبی: موثر کارروائی کے باعث غیر قانونی باشندوں کی تعداد میں کمی

muhammad ali محمد علی منگل 29 مئی 2018 19:36

ابو ظہبی: موثر کارروائی کے باعث غیر قانونی باشندوں کی تعداد میں کمی
ابو ظہبی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29 مئی 2018ء) ایک عدالتی اہلکار نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف 2017ء میں بنائے گئے تمام کیسز کا فیصلہ سُنا دِیا گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ابو ظہبی میں غیر قانونی رہائش سے متعلق 2017ء میں 5,161 کیسز درج ہوئے‘ جبکہ 2016ء میں ان کیسز کی تعداد 5430 تھی۔حکام کے مطابق موثر کارروائی کے باعث امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے کیسز میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔

ابو ظہبی کے جوڈیشل ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومیتی اوررہائشی قانون کے ڈیپارٹمنٹ نے 2017ء میں امیگریشن قانون کی خلاف ورزی سے متعلق 9896 کیسز کی چھان بین کی جبکہ 2016ء میں ان کیسز کی تعداد 10,131 تھی۔ رہائشی قوانین کی خلاف ورزی سے متعلقہ کیسز میں زیادہ تر کیس وہ تھے جن میں لوگوں نے کسی دُوسری جگہ سے کام چھوڑ کر بھاگنے والی ملازماؤں کو نوکری پر رکھا‘ فرمز کی جانب سے اُن افراد کی بھرتی کی گئی جن کے اصل سپانسر کوئی اور تھے‘ اور وہ گرفتار کیے گئے لوگ تھے جو ویزے کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی غیر قانونی طور پر یہاں رہائش پذیر تھے۔

(جاری ہے)

قانون کے مطابق جو افراد ایسی ملازماؤں کو نوکری دیتے ہیں جو اپنے اصل آجروں کو چھوڑ کر فرار ہو گئی تھیں تو اُنہیں پچاس ہزار اماراتی درہم کا جُرمانہ کیا جاتا ہے جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم ورکر یاں ملازمہ کو نوکری دینے کی صورت میں ایک لاکھ اماراتی درہم کا جُرمانہ اور قید کی سزا بھی سُنائی جاتی ہے۔ عدالتی رپورٹ کے مطابق متعلقہ حکام کی جانب سے خلاف ورزیوں کا پتا لگانے اوران کے مُرتکب افراد کے خلاف ضابطے کی کارروائی کے باعث متعلقہ کیسز کی تعداد میں بہت کمی واقع ہوئی ہے۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2017ء میں رہائشی قانون کی خلاف ورزی سے متعلق 5161 کیسز کا اندراج ہوا جبکہ 2016ء میں ایسے کیسز کی تعداد 5,430 تھی۔ ال عین کے کے علاقے میں رہائشی قوانین کی خلاف ورزیوں کے کیسز کی گنتی 2016ء میں 4,827تھی جو 2017ء میں سمٹ کر 3,935 رہ گئی۔ عدالتی حکام نے بتایا کہ رہائشی قوانین سے متعلق 2017ء میں رپورٹ ہوئے تمام 100فیصد کیسز اسی سال نمٹا دیئے گئے۔

حکام کی جانب سے رہائشی قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو عوام کی شکایت پر پکڑا گیا اس کے علاوہ پولیس کی طرف سے پبلک بسوں‘ گلیوں اور دُوسرے ایریاز میں کارآمد اماراتی شناخت اور ویزہ سے متعلق دستاویزات کی چیکنگ کے دوران بھی لوگوں کی گرفتاری عمل میں آئی گئی۔ یہ تمام گرفتاریاں غیر قانونی امیگریشن کے خلاف فعال مہم کے تحت کی گئیں۔

ابو ظہبی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون وکیل‘ عبیر ظہمانی نے بتایا کہ رہائشی قانون کی خلاف ورزی سے متعلق اُن کی نظر سے جو کیسز گُزرے ہیں‘ جن میں ایشیائی باشندوں کا اپنے سفری یا رہائشی ویزے کی معیاد پُوری ہونے کے بعد بھی غیر قانونی طور پر قیام پذیر تھے یا وہ لوگ اپنے اصل سپانسر کو چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔ ”اس مُلک میں غیر قانونی طور پر قیام کرنا اور ایسے شخص کو ملازمت دینا جو اپنے اصل سپانسر کو چھوڑ کر بھاگ آیا ہو‘ بہت خطرناک ہے اور اس صورت میں بھاری جرمانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

میں لوگوں کو یہی نصیحت کرتی ہوں کہ وہ خود کو مشکل میں ڈالنے سے بچانے کے لیے اس حرکت سے باز رہیں۔“ اُن کا مزید کہنا تھا کہ لوگ امیگریشن آفس میں جعلی کاغذات جمع کراتے رہے ہیں‘ جس میں اپنی فیملی کے لیے رہائشی ویزہ حاصل کرنے کے ہاؤسنگ کانٹریکٹ شامل ہیں۔ قانون کی یہ خلاف ورزی انہیں مشکل میں ڈال دیتی ہے۔ حکام کے مطابق عوام کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ اُن غیر قانونی ورکرز کی نشاندہی کریں جن سے اُن کا سامنا ہوتا ہے یا اُن مفرور ملازماؤں اور ملازموں کی اطلاع بھی دیں جو جاب حاصل کرنے کے لیے اُن کے پاس آتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ ہر وہ شخص جو غیر قانونی طور پر مقیم یا زائد المیعاد ویزہ کے حامل لوگوں کو نوکری دیتا ہے‘ خود بھی خطرناک نتائج کا سامنا کرے گا۔ وہ لوگ جو ایسی ملازماؤں کو اپنے گھر نوکری دے رہے ہیں جو اپنے اصل مالکوں کو چھوڑ کر فرار ہوئی ہیں اُنہیں پچاس ہزار اماراتی درہم کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ مُلکی قانون کے مطابق غیر قانونی ورکرز اور ملازماؤں کو اپنے ہاں ملازمت دینے کا نتیجہ ایک لاکھ اماراتی درہم جرمانے کے ساتھ ساتھ جیل کی قید کو بھی دعوت دیتا ہے۔