ضلع لسبیلہ میںشدید گرمی،تمام علاقوں میں سورج سوا نیزے پر آگیا، 49ڈگری گریڈریکارڈ

منگل 29 مئی 2018 23:39

حب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2018ء) حب سمیت ضلع لسبیلہ کے تمام علاقوں میں سورج سوا نیزے پر آگیا ۔ جھلسا دینے والی دھوپ نے اور تپش کے باعث علاقے کے لوگوں کوقیامت سغرا یاد آگئی ۔گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں شپ بریکرز ، بیوپاری اور ٹرانسپورٹرز نے اپنی کاروباری مصروفیات ترک رکھیں ۔ حب کی صنعتوں میں شدید گرمی کے باعث صنعتکاروں اور کارخانے داروں کی آمد نہ ہونے کے برابر رہی ۔

شدید گرمی کے باعث آر سی ڈی ہائی وے، مکران کوسٹل ہائی وے اور اہم شاہراہوں پر سناٹہ چھایا رہا ۔کاروبارِ زندگی بری طرح متاثر رہا ۔سرکاری دفاتر میں آنے والے افسران اور اہلکار وں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہی ۔ علاقے میں درجہ حرارت 49سینٹی گریڈ تک رکارڈ کیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے قریب واقع بلوچستان کے ساحلی اور صنعتی ضلع لسبیلہ میں بھی منگل کے روز تیسرے دن بھی شدید گرمی محسوس کی گئی اور شدید گرمی کے باعث لوگوں کے روز مرہ کے کام بری طرح متاثر ہوئے ۔

(جاری ہے)

محکمہ موسمیات بیلہ کے انچارج آفیسر عبدالعزیز عباسی کے مطابق منگل کو لسبیلہ میں درجہ حرارت 49سینٹی گریڈ تک رکارڈ کیا گیا ۔ دوسری طرف سمندری ہوائیں بند رہنے کے باعث علاقے میں شدید گرمی کا راج رہا ۔ ضلع بھر کے علاقوں میں ایسا محسوس ہوا جیسے سورج سوا نیزے پر آگیا ہو۔ شدید گرمی اور تپش کے باعث لوگوں کا کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہوا ۔

گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں شدید گرمی کے باوجود محنت کشوں نے دوپہر 12بجے تک جہازوں کی کٹائی کا کام جاری رکھا جبکہ جبکہ گڈانی کے محنت کشوں نے شدید گرمی کے باوجود جہازوں سے حاصل ہونے والے اسٹیل اسکریپ اور خام مال کی ٹرکوں کے ذریعے کراچی ، حیدرآباد اور لاہور ترسیل کا کام جاری رکھا ۔ علاوہ ازیں شدید گرمی اور تپش کے احساس میں کمی کیلئے لسبیلہ کی سیاسی سماجی اور قبائلی شخصیت وڈیرہ حسن جاموٹ کی جانب سے گڈانی ، اوتھل اور لسبیلہ کے بعض دیہی علاقوں میں ٹینکرز کے ذریعے پینے اور استعمال کا صاف پانی مفت فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رہا جبکہ مکران کوسٹل ہائی وے پر کراچی اور گوادر کے درمیان جبکہ آر سی ڈی ہائی وے پر کوئٹہ اور کراچی کے درمیان ٹریفک کا سلسلہ نہ ہونے کے برابر رہا جبکہ حب کی سیاسی سماجی شخصیت پیر ل بلوچ نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ شدید گرمی اور تپش کے باعث حب ، گڈانی ، پیرکس ، ساکران اور وندر کے پولٹری فارموں میں مرغیوں کے ہزاروں چوزے ہلاک ہوگئے ہیںاور پولٹری فارمون کے مالکان کو لاکھوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔

علاوہ ازیں علاقے میں پینے اور استعمال کے پانی کی شدید کمی کے باعث ٹینکرز کے مالکان نے منہ بولے دام وصول کرنا شروع کردئیے ہیں ۔ دوسری جانب حب ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لائن سے بھی نیچے جا پہنچی ہے جس کے باعث پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ لسبیلہ کی جانب سے حب شہرمیں واٹر سپلائی اسکیم کے تحت’’ بارہ بندی ‘‘کا نظام رائج کردیا گیا ہے اور شہر کے زیاد ہ تر علاقوں میں پینے اور استعمال کے پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے ۔