لبنانی وزیراعظم سعد حریری کئی ہفتے سعودی عرب میں قید رہے،فرانسیسی صدرکا انکشاف

فرانس کی بات اس وقت نہ سنی گئی ہوتی تو اس وقت لبنان میں جنگ ہو رہی ہوتی،انٹرویو/سعودیہ کی تردید

بدھ 30 مئی 2018 13:41

لبنانی وزیراعظم سعد حریری کئی ہفتے سعودی عرب میں قید رہے،فرانسیسی ..
پیرس/ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2018ء) فرانسیسی صدر امانوئل ماکروں نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب نے لبنانی وزیراعظم سعد حریری کی ریاست کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ادھرسعودی وزارت خارجہ کے ایک ذمّے دار ذریعے نے کہا ہے کہ فرانسیسی صدر نے ٹی وی انٹرویو میں لبنان کے حوالے سے جو بات کہی ہے وہ درست نہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں نے ایک ٹی وی انٹرویومیں کہاکہ گذشتہ سال سعودی عرب نے لبنانی وزیر اعظم سعد حریری کو کئی ہفتے قید میں رکھا تھا۔

فرانسیسی صدر نے دعویٰ کیا کہ سعد حریری کو آزاد کرانے میں انھوں نے اہم کردار ادا کیا اور اگر ایسا نہ کیا جاتا تو اس وقت لبنان میں جنگ ہو رہی ہوتی۔انہوں نے کہا کہ اگر فرانس کی بات اس وقت نہ سنی گئی ہوتی تو اس وقت لبنان میں جنگ ہو رہی ہوتی۔

(جاری ہے)

یہ فرانسیسی سفارتکاری تھی۔میخواں نے کہا کہ میں یاد دلاتا چلوں کہ لبنانی وزیر اعظم سعودی عرب میں کئی ہفتے تک حراست میں تھے۔

ادھرسعودی وزارت خارجہ کے ایک ذمہ دارعہدیدارنے بتایاکہ مملکت ہمیشہ سے لبنان کے امن و استحکام کو سپورٹ کرتی رہی ہے اور کرتی رہے گی۔ مملکت تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے وزیراعظم حریری کی ریاست کی مدد کر رہی ہے۔ تمام تر شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ لبنان اور خطّے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے والی قوت ایران اور اس کے حزب اللہ ملیشیا جیسے آلہ کار ہیں۔

یہ دہشت گرد ملیشیا لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق حریری کی ہلاکت اور لبنان میں فرانسیسی شہریوں کے قتل میں ملوث ہے۔ علاوہ ازیں ایران نے دہشت گرد ملیشیاؤں کے لیے اپنی مدد کا ہاتھ بڑھا رکھا ہے۔ وہ یمن میں حوثی ملیشیا کو ہتھیار اور بیلسٹک میزائل فراہم کر رہا ہے جن کو سعودی عرب کے شہروں پر حملوں کے واسطے استعمال کیا جا رہا ہے۔