جس طرح سینیٹ انتخابات ہوئے ،ْجمہوریت اس کی متحمل نہیں ہوسکتی ،ْوزیراعظم شاہد خاقان عباسی
بدھ 30 مئی 2018 14:18
(جاری ہے)
انہوں نے کہاکہ اے پی این ایس کی تقریب سے خطاب میرے لئے باعث فخر ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ جب سے ہماری حکومت قائم ہوئی تو ہم نے پہلے دن یہ فیصلہ کیا تھاکہ صحافت اور رپورٹنگ میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہو گی ۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ حکومت نے پہلے دن سے ہی آزادی صحافت کا فیصلہ کیا، صحافی بتائیں ہم نے ذمے داری پوری کی یا نہیں، طے کیا تھا کہ صحافیوں کے لیے کوئی سیکریٹ فنڈ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ تنقید ضرور کریں لیکن اچھے کام بھی سامنے لائیں، حقائق پر مبنی رپورٹنگ ملک کے لیے بہت اہم ہے، کوشش رہی کہ صحافت پر کسی قسم کا دباؤ نہ ڈالیں، آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ آج تک ہتک عزت کے کسی کے دعوے کی رقم کسی نے وصول نہیں کی، ہتک عزت کے دعوے سے کسی کی صرف پگڑی اچھالی جا سکتی ہے، میڈیا جھوٹی خبر کی خود تردید شائع کرے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے فاٹا اور گلگت بلتستان جیسی اصلاحات کیں لیکن مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہا کہ ہم نے سمت کا تعین کردیا ہے، دعا ہے کہ ملک میں آزاد اور شفاف انتخابات ہوں، ملک شفاف انتخابات سے نہ بننے والی حکومت کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ جس حکومت کو عوام کی تائید حاصل نہ ہو وہ حکومت ملک کے لیے بہتر نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جس طرح بلوچستان کی حکومت آئی اور سینیٹ انتخابات ہوئے، جمہوریت اس کی متحمل نہیں ہو سکتی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بڑی مشکلات آئیں لیکن حکومت نے ترقی کا سفر جاری رکھا، 2013 کے پاکستان کو بہت بہتر حالت میں چھوڑ کر جا رہے ہیں۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسینے کہا کہ جدید دنیا میں سنسر شپ نہیں چل سکتی، سوشل میڈیا کے دور میں سنسر شپ بے سود کام ہے،سنسر شپ سے وقتی فوائد ہوسکتے ہیں لیکن ملکی مفاد میں نہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ کوشش رہی ہے کہ صحافت پر کسی قسم کا دبائو نہ ڈالا جائے۔وزیر اعظم نے کہاکہ میری یہ ذاتی خواہش رہتی ہے کہ اخبارات اور میڈیا میں کچھ مثبت خبریں بھی آنی چاہئیں تاکہ حکومت کی کارکردگی اجاگر ہو کیونکہ اشتہارات سے اس کو صحیح طریقے سے اجاگر نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ مثبت رپورٹنگ ملک و قوم کی ترقی کے لئے ضروری ہے کیونکہ زیادہ تر لوگ منفی خبریں سن سن کر پریشان رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میرا اور میڈیا کا تعلق سب کے سامنے ہے اور آپ سب جانتے ہیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ جب منفی خبریں چھپتی ہیں تو ان کا اثر بھی ہوتا ہے تاہم میری یہ خواہش ہے کہ اسی طرح مثبت خبریں بھی چھپنی چاہئیں تاکہ حکومت کی کارکردگی سے عوام کو آگاہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت دن میں کام کرتی ہے اور رات کو میڈیا پر اپنے کئے گئے کاموں کا دفاع کرتی ہے اور اس طرح صرف ہمارے ہی ملک میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی وزیر کیلئے جہاں قابلیت ضروری ہے وہاں پر اس کیلئے میڈیا ہینڈلنگ بھی ضروری ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میری خواہش ہے کہ میڈیا رپورٹس مثبت اور بامقصد ہونی چاہیے اور نیوز آئٹمز میں حکومت اورملک کے حوالے سے مثبت خبریں بھی عوام کے سامنے آنی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ اخبارات کو چلانا ناممکن بنتا جا رہا ہے اور اس حوالے سے حکومت کا کردار بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اخبارات کو اشتہارات فراہم کرکے ان کے اظہار رائے کی آزادی پر اثر انداز نہیں ہوئی اور ہم نے ہمیشہ توازن قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ اشتہارات کے نرخوں میں شفافیت قائم رکھی گئی ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات صارفین کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریے (سی پی آئی) کے حوالے سے ایک کمیٹی قائم کریں جو معاملات کا جائزہ لے تاکہ اخبارات کی کارکردگی متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ سی پی آئی معاشرے کے تمام افراد پراثر انداز ہوتا ہے اوراس کی انڈیکسیشن کا کوئی نظام موجود ہونا بہت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں خود احتسابی اور قوانین پر عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پرسوں ہم حکومت میں نہیں ہوگے لیکن ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم اپنے خلاف تمام معاملات میں غیر جانبدار رہے۔ ہمیں تنازعات سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ جس طرح آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ملک کے لئے ضروری ہیں اسی طرح غیر جانبدار اور آزاد میڈیا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب ذوالفقار علی بھٹو نے لواری ٹنل کا افتتاح کیا تو میں دسویں جماعت میں پڑھتا تھا ۔ اب چالیس پینتالیس سال کے عرصے کے بعد ہماری حکومت نے 28 ارب روپے کی لاگت سے یہ منصوبہ مکمل کیا ہے۔ اسی طرح گوادر میں بھی کئی منصوبوں پر آٹھ آٹھ افتتاحی تختیاں لگی ہوئی ہیں لیکن کام صرف ہم نے مکمل کیا اور ترقی کا سفر جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت نے کئی شعبوں میں اصلاحات بھی متعارف کرائی ہیں اور اگر اللہ نے موقع دیا تو خدمات کاسفر مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔مزید اہم خبریں
-
بلوچستان میں طوفانی بارشوں کے باعث ڈیم ٹوٹ گیا
-
پولٹری:کارپوریٹ سیکٹر میں ملک کی دوسری جبکہ روزانہ کی بنیاد پر کیش فلو کے لحاظ سے پاکستان کی سب سے بڑی انڈسٹری تنازعات کا شکارکیوں؟
-
ملکی زرمبادلہ ذخائر میں مزید اضافہ ہو گیا
-
پاکستان میں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے لئے بڑی صلاحیت موجود ہے.عطاءتارڑ
-
وزیراعظم نے بجلی کے ترسیلی نظام اور تقسیم کار کمپنیوں کی بہتری کیلئے ترجیحی پلان مرتب کرکے آئندہ ہفتے پیش کرنے کی ہدایت کردی
-
بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لی جائیں.شہباز شریف
-
اسرائیل پر حملے کا جواب ‘امریکا اور برطانیہ نے ایران پر نئی پابندیاں عائدکردیں
-
جماعت اسلامی فارم 47 کے تحت مسلط حکومت کے خلاف بڑی تحریک برپا کرے گی
-
لاہور ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو 36 کیسز میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کرنے کے لیے 7 دن کی مہلت دیدی
-
روپے کی قدر میں کمی:دنیا بھر میں بحران کا شکار قرض پروگرام لینے والے ممالک کے لیے کرنسی کی قدرمیں کمی شرط ہوتی ہے.محمد اورنگزیب
-
بدترین معاشی حالات اور شہریوں کی قوت خرید میں کمی سے کاروں اور دیگر گاڑیوں کی فروخت میں تنزلی
-
متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک میں طوفانی بارشوں سے ماحولیاتی سائنسدانوں میں نئی بحث چھڑگئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.