ڈی جی نیب کراچی کے زیر صدارت نیب کراچی بورڈ کا بحریہ ٹائون کراچی کیس کے حوالے سے نظرثانی اجلاس

بحریہ ٹائون کراچی کے خلاف تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں جس میں ٹھوس ثبوتون کے بنیاد پر یہ ثابت ہوا ہے کے بحریہ ٹاون انتظامیہ نے 12156ایکڑ زمین پر غیر قانونی اقدامات کی تحت قبضہ کیا ہے ، نیب کراچی

بدھ 30 مئی 2018 16:21

ڈی جی نیب کراچی کے زیر صدارت نیب کراچی بورڈ کا بحریہ ٹائون کراچی کیس ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2018ء) قومی احتساب بیورو کراچی ریجن کے بورڈ کا بحریہ ٹائون کراچی کی جانب سے 12156ایکڑ زمین پر غیرقانونی طور قبضہ کرنے کے کیس پر نظرثانی اجلاس ڈی جی نیب کراچی محمد الطاف باوانی کی صدارت میں گزشتہ روز منعقد ہوا۔اجلاس میں بحریہ ٹائون کراچی کی انتظامیہ کے جانب سے ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی(ایم ڈی ای)، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت محکمہ ریونیو ملیر کے سرکاری افسران اورملازمین سے ملی بھگت کرکے ہزارون ایکڑ زمین پر قبضہ کیس میں جاری تحقیقات کی پیش رفت کا مزید جائزہ لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق بحریہ ٹائون کیس پر نظرثانی اجلاس چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایات پر منعقد ہوا، جس میں انہون نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات میں جلد از جلد مذکورہ کیس کو مکمل کرنے کے احکامات جاری کیئے تھے۔

(جاری ہے)

اس اجلاس میں بورڈ کو آگاہی دی گئی کہ بحریہ ٹائون کراچی کے خلاف تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں جس میں ٹھوس ثبوتون کے بنیاد پر یہ ثابت ہوا ہے کے بحریہ ٹاون انتظامیہ نے ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور محکمہ ریونیو ملیر کے افسران اور ملازمین سے ملی بھگت کر کے سپر ہائی وے کراچی ایم نائن پر واقع 12156ایکڑ زمین پر غیر قانونی اقدامات کی تحت قبضہ کیا ہے جو کے نوآبادی گورنمنٹ لینڈ ایکٹ 1912، ایم ڈی اے ایکٹ 1993 اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی آرڈیننس 1979 قانون کی مکمل خلاف ورزی ہے۔

بورڈ اجلاس میں تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے آگاہی دی گئے کے معزز عدالت عالیہ میں اس ضمن میں ایک جامع اسٹیٹمنٹ جمع کروادی گئی ہے جس مین قائدے اور قوانین کی کھلی انحرافی کے متعلق آگاہی دی گئی ہے جس پر نظرثانی بورڈ نے تحقیقاتی ٹیم کے پیشہ ورانہ خدمات کو سراہا جنہون نے اس کیس کی تحقیقات میں سروے آف پاکستان، وزارت دفاع کی بھی خدمات حاصل کیں اور یہ ثابت کیا کے بحریہ ٹائون انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر 12156 ایکڑ زمین پر قبضہ کیا اور قبضہ کی گئی اس زمین کی مالیت ایک سئو (100) ارب سے زائد ہے، جس پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاون کراچی کے لئے حکم امتناعی بھی جاری کیا تھا۔

اس موقع پر ڈی جی نیب کراچی محمد الطاف باوانی نے تحقیقاتی ٹیم کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ قانونی ضابطہ کار کو جلد سے جلد مکمل کرکے معزز عدالت عالیہ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائین سے پہلے کیس مکمل کرکے 3 ماہ کے اندر ریفرنس دائر کیا جائے ۔