تمام مذاہب میں کتاب کو اہمیت حاصل ہے،

کتاب سیدھی راہ دکھاتی ہے ، ڈاکٹرسیف الرحمن جو ادارے کتابوں کی اشاعت سے وابستہ ہیں انہیں چاہئے کہ وہ بڑے پیمانے پر شہر کے مختلف اضلاع میں کتب میلوں کا انعقاد کریں تاکہ کتاب کلچرکو فروغ مل سکے،میونسپل کمشنربلدیہ عظمیٰ کراچی

بدھ 30 مئی 2018 16:21

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2018ء) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میونسپل کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا ہے کہ تمام مذاہب میں کتاب کو اہمیت حاصل ہے، کتاب سیدھی راہ دکھاتی ہے اور ہم میں برداشت کا حوصلہ پیدا کرتے ہوئے جہالت کی تاریکی کو دور کرتی ہے، کتابوں سے محبت کرنے والے لوگ ہی اچھے معاشرے کی بنیاد رکھتے ہیں جو ادارے کتابوں کی اشاعت سے وابستہ ہیں انہیں چاہئے کہ وہ بڑے پیمانے پر شہر کے مختلف اضلاع میں کتب میلوں کا انعقاد کریں تاکہ کتاب کلچرکو فروغ مل سکے، بلدیہ عظمیٰ کراچی اس حوالے سے ایسے تمام اداروں اور افراد کے ساتھ بھر پور تعاون کرے گی جو شہر میں کتاب کلچر کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہال میں معروف اشاعتی ادارے فرید پبلشرز کے زیر اہتمام منعقدہ 32 ویں کتب میلے کے دوسرے ہفتے کا بحیثیت مہمان خصوصی افتتاح کرتے ہوئے کیا ، تقریب سے سابق ممبر صوبائی اسمبلی محفوظ یار خان، پروفیسراعجاز احمد فاروقی، شاہانہ جاوید، آفتاب عالم، روبینہ ممتاز، سہیل عابدی،علامہ محمود الحسن حسینی، معود حیات، عادل ابراہیم، غلام محی الدین، سر شمس، ولی اللہ خان، سید فرید حسین اور ڈائریکٹر میڈیا بلدیہ عظمیٰ کراچی علی حسن ساجد نے بھی خطاب کیا، تقریب کی صدارت معروف نقاد و صحافی سرور جاوید نے کی جبکہ نظامت کے فرائض انیس احمد نے انجام دیئے، یہ کتب میلہ یکم رمضان سے چاند رات تک دن 11 بجے سے رات 12 بجے تک ڈائمنڈ پیلس بالمقابل یوسف پلازہ میں جاری ہے جہاں مختلف موضوعات پر کتابیں رکھی گئی ہیں جن کی خریداری پر 50 فیصد تک بھی رعایت دی جارہی ہے ، تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے یہاں شرح خواندگی بہت کم ہے ہمیں پرائمری سطح سے ہی بچوں کی تعلیم پر توجہ دینی چاہئے کیونکہ آنے والا وقت اور موجودہ دور اس بات کا متحمل ہی نہیں ہوسکتا کہ ہم پرائمری سطح کی تعلیم کو مضبوط نہ کریں انہو ںنے کہا کہ علم وہ روشنی ہے جو انسان کو اچھے اور برے میں تمیز سکھاتی ہے اور یہ بتاتی ہے کہ کس طرح دوسروں کی مدد کی جاسکتی ہے اور کس طرح دوسروں کو آگے بڑھانے کیلئے خود میں حوصلہ پیدا کیا جاسکتا ہے انہوں نے فرید حسین کی کوششوں کو سراہا اور انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ جس شعبہ میں بھی اچھا اور بہترین کام کررہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ضروری ہے کیونکہ حوصلہ افزائی سے تقویت ملتی ہے اور ان کا عزم مزید جوان ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ کتاب پڑھنے والوں اور تحقیق و جستجو رکھنے والوں نے ہی کامیابیاں حاصل کی ہیں، ترقی یافتہ اقوام میں لوگ ایک دوسرے پر توجہ نہیں دیتے اور نا ہی ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں مگر وہاں کتابوں میں دلچسپی رکھنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے لہٰذا ان لوگوں کی توجہ کتابوں پر ہی ہوتی ہے، چاہے وہ ریلوے اسٹیشن ہو یا ایئر پورٹ یا دیگر پبلک ٹرانسپورٹ، آپ کو ہر شخص کے ہاتھ میں کتاب ہی نظر آئے گی، انہوں نے کہا کہ علم حاصل کرنے کے کئی جدید طریقے ہیں اور اب تو ٹیکنالوجی کی دنیا میں روز بروز نئی نئی ایجادات اور انقلاب پیدا ہورہے ہیںمگر کتاب کو جو رتبہ حاصل ہے وہ بہت اہم ہے، بچوں کی تربیت میں کتاب کو بنیادی حیثیت حاصل ہے لہٰذا والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کم عمری سے ہی بچوں میں کتاب پڑھنے کا رجحان پیدا کریں اور اپنے بچوں کو ان کی سالگرہ یا دیگر تقریبات کے موقع پر وہ جہاں مختلف تحائف پیش کرتے ہیں ان تحائف میں کتابوں کو بھی شامل کریں، تقریب کے صدر سرور جاوید نے اپنے خطاب میں کہا کہ کتاب پر ہونے والی گفتگو پورے معاشرے کا احاطہ کرتی ہے ہمارا المیہ یہ ہے کہ یہاں کتاب تو موجود ہے مگر کتاب کلچر کی کمی ہے جس کے لئے ہم میں سے ہر شخص کو فرید حسین بننا ہوگا تاکہ کتاب کلچر کو آگے بڑھایا جاسکے، قبل ازیں تقریب کے میزبان سید فرید حسین نے مہمانوں کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ گزشتہ 32 سال سے جاری کتب میلے کے اس سفر کو وہ باقاعدگی سے جاری رکھیں گے۔