لارڈز ٹیسٹ جیت کر مشن مکمل نہیں ہوا، لیڈز میں بھی تاریخ رقم کرنی ہے، انضمام الحق

پرانی جیت کو انجوائے ضرور کرنا چاہیے لیکن نیا میچ نئے عزم اور جذبے سے کھیل کر انگلینڈ کو شکست دینی ہوگی، شکست کا خوف اعصاب پر سوار نہیں کرنا چاہیے، پاکستان کرکٹ ٹیم نے پہلے ٹیسٹ میچ میں جس طرح انگلینڈ کو شکست دی ہے، اسی طرح وہ ٹیسٹ سیریز جیت کر ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کی طرح دنیا کی صف اول کی ٹیسٹ ٹیم بن سکتی ہے،چیف سلیکٹر کا انٹرویو

بدھ 30 مئی 2018 22:41

لارڈز ٹیسٹ جیت کر مشن مکمل نہیں ہوا، لیڈز میں بھی تاریخ رقم کرنی ہے، ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 مئی2018ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا ہے کہ لارڈز ٹیسٹ جیت کر ٹیم کا مشن مکمل نہیں ہوا، پرانی جیت کو انجوائے ضرور کرنا چاہیے لیکن نیا میچ نئے عزم اور جذبے سے کھیل کر انگلینڈ کو شکست دینی ہوگی، شکست کا خوف اعصاب پر سوار نہیں کرنا چاہیے، پاکستان کرکٹ ٹیم نے پہلے ٹیسٹ میچ میں جس طرح انگلینڈ کو شکست دی ہے، اسی طرح وہ ٹیسٹ سیریز جیت کر ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کی طرح دنیا کی صف اول کی ٹیسٹ ٹیم بن سکتی ہے۔

اپنے ایک انٹرویو میںانضمام الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے پہلے ٹیسٹ میچ میں جس طرح انگلینڈ کو شکست دی ہے، اسی طرح وہ ٹیسٹ سیریز جیت کر ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کی طرح دنیا کی صف اول کی ٹیسٹ ٹیم بن سکتی ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا،مجھے پوری امید ہے کہ لڑکے جس معیار کی کرکٹ کھیل رہے ہیں پاکستان ٹیم تینوں فارمیٹ میں دنیا کی ٹاپ ٹیم بن کر سامنے آئے گی۔

انضمام الحق کے بقول حریف کو نہ آسان لینا ہوگا اور نہ ہی ایک جیت کے بعد کسی خوش فہمی میں مبتلا ہونے کی ضرورت ہے۔ساتھ ہی اس جیت کا کریڈٹ کپتان سرفراز احمد، ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور کوچنگ اسٹاف کو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوان کھلاڑی ٹیم کے ساتھ مسلسل محنت کررہے ہیں جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ بھی تعریف کا مستحق ہے جو سلیکٹرز اور ٹیم انتظامیہ کے پیچھے کھڑا ہے اور ہر فیصلے کا دفاع کررہا ہے۔

ماضی کے عظم بیٹسمین نے کہا کہ لارڈز کی کارکردگی نے دنیا بھر کے مبصرین کو حیران کردیا ہے۔ یہ جیت پاکستان کرکٹ کے لیے بہت اچھی ہے۔ ہمیں ہار کا خوف دل سے نکال کر آگے بڑھنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے خلاف نو وکٹوں کی فتح نے سلیکشن کمیٹی کو اطمینان دیا ہے کہ کچھ لوگ غیر ضروری طور پر ٹیم کو اور سلیکٹرز کو ٹارگٹ کر رہے تھے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اچھی خبر کسے بری لگتی ہے، یقینی طور پر سلیکشن کمیٹی بھی اطمینان محسوس کررہی ہے کہ ہم نے نیک نیتی سے جن 16 کھلاڑیوں پر اعتماد کا اظہار کیا، ان 16 کھلاڑیوں نے پاکستان کو فتح دلوائی، لیکن میرا نظریہ یہی ہے کہ جو میچ ختم ہوگیا وہ تاریخ کا حصہ بن گیا۔

اب پاکستان کو لیڈز کا قلعہ بھی سر کرکے نئی تاریخ رقم کرنا ہوگی۔انضمام الحق نے کہا کہ جب میں نے اس ٹیم کی ذمے داری لی تھی، اس وقت میرا یہی ہدف تھا کہ پاکستان ٹیم تینوں فارمیٹ میں اوپر جائے۔ ٹی ٹوئنٹی میں اس وقت ہم نمبر ایک ہیں، ون ڈے میں گزشتہ سال چیمپیئنز ٹرافی جیتی۔اس فارمیٹ میں بھی ہم اوپر آرہے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ ٹیسٹ میں یونس خان، مصباح الحق اور محمد حفیظ کے بعد ایک خلا تھا، لیکن اس خلا کو پورا کرتے ہوئے اب ٹیسٹ ٹیم بھی جیت رہی ہے۔

انضمام الحق نے کہا کہ اگر یہ ٹیم اپنی صلاحیت پر کھیلی اور ہار سے گھبرانے کی روش ترک کردی تو جلد اسے ٹیسٹ میں بھی مقام ملے گا، لیکن کسی بھی فارمیٹ میں اپنی رینکنگ کو بہتر کرنے کے لیے کارکردگی میں تسلسل لانا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس ٹیم کو گزشتہ 2 سال سے بہت قریب سے دیکھا ہے۔لڑکے، مکی آرتھر اور سرفراز احمد کے ساتھ بہت محنت کررہے ہیں۔