بھارتی فوجی کارروائی نے جنگ بندی کا دعویٰ جھوٹا ثابت کر دیا ہے، سید علی گیلانی

بدھ 30 مئی 2018 17:44

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 مئی2018ء) مقبوضہ کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی نے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوںکی طرف سے شوپیاں میں مکانوں اور پھلوں کے باغات کو تباہ و برباد کرنے کے اقدام نے بھارت کے جنگ بندی کے دعویٰ کو جھوٹا ثابت کردیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سیدعلی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں واضح کیاکہ بھارت اور اس کے آلہ کار وںنے مقبوضہ علاقے کے عوام کے خلاف ایک جنگ شروع کر رکھی ہے جبکہ جنگ بندی کا حالیہ اعلان عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔

انہوںنے کہاکہ شوپیاں کے علاقے سگن میں بھارتی فوج کی کارروائی سے جس میں گھروں میں گھس کر لوٹ مار کی اور پھلوں کے درختوں کو کاٹ دیا ، اس موقف کو تقویت ملتی ہے کہ کشمیری عوام کومارشل لاء جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

شوپیاں کے گائوں سگن کے رہائشیوں نے میڈیا کو بتایا کہ وہ مسلسل خوف کی حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں کیونکہ علاقے میں فوجی راج نافذ ہے جہاں لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر خوفزدہ اور ہراساں کیاجاتا ہے۔

شوپیان کے ڈپٹی کمشنر غضنفر علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سول انتظامیہ کی بے بسی کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ کالے قانون آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ کے تحت بھارتی فوجیوں کو ہر قسم کا استثنیٰ حاصل ہے۔میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں عوامی مجلس عمل کے ایک اجلاس کے دوران میر واعظ یوسف شاہ کی برسی کے سلسلے میں پروگراموں کو حتمی شکل دی۔

جموںوکشمیر پیپلز لیگ کے چیئرمین مختار احمد وازہ شہیدبلا ل احمد گنائی کے اہلخانہ سے اظہار ہمدردی کیلئے انکے گھر گئے۔ ادھر ضلع پلوامہ کے علاقے دربگا میں لوگوں نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے شہید نوجوان سمیر احمد بٹ المعروف سمیر ٹائیگر کی قبر کی بے حرمتی اور توڑ پھوڑ کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہر ے کئے۔ بعدازاںفوجیوں کے خلاف سخت کارروائی کیلئے ڈی سی آفس کے باہر ایک احتجاجی دھرنا بھی دیاگیا۔

بھارتی پولیس نے دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی اور انکی ساتھیوں ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی کو سرینگر کی ایک عدالت کے حکم پر رہائی کے فورابعد دوبارہ گرفتار کر لیا۔ دختران ملت نے سرینگر سے جاری ایک بیان میںپارٹی رہنما?ں کی دوبارہ گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی مذہبی آزادی کی بین الاقوامی رپورٹ برائے سال 2017میں بھارت اور جموںوکشمیرمیں ہندو گائو رکشکوں کی طرف سے مسلمانوں پر حملوں کے خلاف مقدمات درج نہ کرنے پر بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

رپورٹ میں رواں سال 25اپریل کو جموںوکشمیر کے علاقے ریاسی میں ہندو انتہا پسندوں کے ایک مسلمان خاندان پر حملے کا ذکر بھی موجود ہے جس میں کم سے کم سات افراد زخمی ہو گئے تھے۔