توہین عدالت کیس،وزیرداخلہ احسن اقبال لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے

میرا بیان صرف شکوہ تھا، میرے سیاسی مخالفین نے وائس چانسلر کی تعیناتی کے حوالے سے کردار کشی کی،توہین عدالت کا تصور بھی نہیں کرسکتا نہ ہی ایسا جذبہ رکھتا ہوں،احسن اقبال عدالت کا آئندہ سماعت پر وزیر داخلہ کو تحریری بیان جمع کرانے کا حکم

بدھ 30 مئی 2018 20:36

توہین عدالت کیس،وزیرداخلہ احسن اقبال لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مئی2018ء) توہین عدالت کیس میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال عدالت میں پیش ہو گئے ۔ وفاقی وزیر داخلہ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ میں توہین عدالت کا تصور بھی نہیں کرسکتا نہ ہی ایسا جذبہ رکھتا ہوں،جس پر فاضل جج نے کہا کہ اپنی آواز کو مدھم رکھیں اور آرٹیکل انیس پڑھ کر سنائیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے احسن اقبال کے خلاف دائر توہین عدالت کیس کی سماعت کی،عدالتی حکم پر احسن اقبال عدالت میں پیش ہوئے، احسن اقبال کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت سے تحریری جواب داخل کرنے کی مہلت طلب کرتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال کا موقف سن لیا جائے، عدالت نے استفسارکیا کہ عدالت نے تحریری طور پر جواب طلب کیا تھا عدالتی حکم پر عمل کیوں نہیں کیا گیا، عدالت نے کہا کہ پہلے عدالتی حکم پر عمل کریں پھر انہیں سماعت کا موقع دیا جائے گا، احسن اقبال کے وکیل نے استدعا کی کہ احسن اقبال گذشتہ رات ہی عمرہ کی ادائیگی کے بعد واپس پہنچے ہیں انہیں سن لیا جائے،جس پر عدالت نے عدالت کو بولنے کی اجازت دی، جس پر احسن اقبال نے کہا کہ میں پچھلی سماعت پر نہ آنے پر معذرت خواہ ہوں،جنونی شخص کے حملے سے اللہ نے بچایا،جان بچنے پر اللہ کے گھر حاضری دینا چاہتا تھا، انہوں نے کہا کہ میں جمہورئت پر یقین رکھنے والا سیاسی ورکر ہوں، میرا یقین ہے کہ جمہورئت مضبوط عدلیہ کے بغیر نہیں پنپ سکتی، عدلیہ مقدس ادارہ ہے اس کی توہین کا تصور بھی نہیں کر سکت،عدلیہ بڑا ادارہ ہے چیف جسٹس سب کے چیف جسٹس ہیں،میرا بیان صرف شکوہ تھا، میرے سیاسی مخالفین نے وائس چانسلر کی تعیناتی کے حوالے سے کردار کشی کی، میں نے آئینی دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے بات کی، درخواست گزار اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 68 کے تحت عدلیہ سے متعلق بات بھی نہیں کی جا سکتی، عدالت نے احسن اقبال سے استفسارکیا کہ کیا آئین کے تحت جج کے کردار سے متعلق بات ہو سکتی ہے،آپ کے بیان کے بعد قصور میں عدلیہ کے خلاف جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہے، کیا کبھی آئین کے آرٹیکل انیس کا مطالعہ کیا ہے، جس پر احسن اقبال نے بلند آواز سے کہا کہ میں قانون کا طالبعلم نہیں ہوں،عدالت نے تنبیہہ کی کہ اپنی آواز کو آہستہ رکھیں۔

(جاری ہے)

،یہ بنیادی بات ہر شہری کو پتہ ہونا چاہئے کہ ججز کے کردار سے متعلق بات بھی نہیں ہو سکتی،عدالت نے کہا کہ جو کہہ رہے ہیں لکھ کے کیوں عدالت میں پیش نہیں کرتے، جس پر احسن اقبال نے عدالت کو کہا کہ وہ لکھ کر دینے کو تیار ہیں،عدالت نے احسن اقبال سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت پانچ جون تک ملتوی کر دی۔