تمباکو نوشی کے خلاف قوانین پر سختی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے،راجہ مہدی حسن

بدھ 30 مئی 2018 18:46

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 مئی2018ء) بے نظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی کے کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر راجہ مہد ی حسن نے کہا ہے کہ31مئی کو پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی اینٹی تمباکو ڈے منایا جاتا ہے جس کا مقصد لوگوں کوتمباکونوشی سے صحت پر ہونے والے مضر اثرات سے متعلق آگاہی و شعورپیدا کرنا ہے تاکہ جہاں تک ممکن ہو اس سے بچا جا سکے ۔

انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی سے مراد صرف سگریٹ پینا ہی نہیں بلکہ اس میں بیڑی ، گھٹکا ، شیشہ اور دیگر نشہ آور اشیاء بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں شیشہ کے نشہ کو فیشن کے طور پر استعمال کیا جا تا ہے جبکہ شیشہ سگریٹ سے چار سو گنا زیادہ خطرناک ہے ۔تمباکو نوشی کے عالمی دن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر راجہ مہدی حسن نے کہاکہ تمباکو نوشی کے خلاف قوانین موجود ہیں لیکن ان قوانین پر سختی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ تمباکو نوشی تقریبا 18 سے 20قسم کے مختلف کینسرز کا سبب بنتی ہے جس میں ز یادہ ترمنہ اورپھیپھڑوں کا کینسراور دل کے امراض شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک تحقیق کے مطابق پوری دنیا میں ہر سال تمبا کو نوشی سے تقریباً ستر لاکھ لوگ جبکہ پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ افرادموت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زیادہ تر نوجوان نسل تمباکو نوشی میں مبتلا ہے اور خاص طور پر سکول و کالجوں کے طلباو طالبات سگریٹ نوشی کے ساتھ ساتھ شیشہ کی عادت میں بری طرح مبتلا ہیں مارکیٹوں کے ساتھ ساتھ اکثر گھروں میں شیشہ کو ایک فیشن کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ سگریٹ نوشی کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کروانے کے لئے خصوصی اقدامات کریں ۔اور اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں پر سگریٹ نوشی کرنے پر پابندی لگائی جائے اس کے علاوہ تعلیمی اداروں ، پبلک مقامات اور ٹرانسپورٹ میں سگریٹ نوشی پر سخت پابندی عائد کی جائے اور خلاف ورزی پر بھاری جرمانے اور سزائیں دی جائیں ۔انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی کی روک تھام کے لئے والدین اور معاشر ے کا ہر فرد اپنا اپنا کردار ادا کرے تاکہ نوجوان نسل کو نشے کا عادی ہونے سے بچایا جاسکے۔ myk/mhn/tmb 1823