سرکاری ملازمین کو تین بنیادی تنخواہوں کی بطور اعزازیہ ادائیگی خواب بن گئی

وزیر اعظم کے احکامات کے باوجود وفاقی وزارت خزانہ نے سرکاری ملازمین کو تین تنخواہیں ادا کرنے سے انکار کردیا ، معاملہ ایک بار پھر وفاقی کابینہ میں چلا گیا،وفاقی کابینہ( آج) اپنے اخری اجلاس میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرے گی

بدھ 30 مئی 2018 20:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مئی2018ء) سرکاری ملازمین کو تین بنیادی تنخواہوں کی بطور اعزازیہ ادائیگی خواب بن گئی، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے احکامات کے باوجود وفاقی وزارت خزانہ نے سرکاری ملازمین کو تین تنخواہیں ادا کرنے سے انکار کردیا اور معاملہ ایک بار پھر وفاقی کابینہ میں چلا گیا ، کابینہ آج جمعرات کو اپنے اخری اجلاس میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرے گی۔

(جاری ہے)

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر سیکرٹری ٹو وزیر اعظم فواد حسن فواد نے چند دن قبل نوٹیفیفیکشن جاری کیا تھا کہ تمام وفاقی سرکاری ملازمین کو تین ماہ کی بنیادی تنخواہ کے برابر اعزازیہ دیا جائے گا مگر ان کے اس نوٹیفیکشن کے چھ دن گزرنے کے باوجود وفاقی وزارت خزانہ نے ناں تو کوئی نوٹیفیکشن جاری کیا اور نہ ہی اس مد میں کوئی رقم مختص کی بلکہ وزیر اعظم کی کابینہ کے اپنے ہی رکن وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل خان نے بھی یہ فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اس سے قومی خزانے پر کم وبیش سو ارب روپے کا بوجھ پڑے گا اور اس وقت اس کا متحمل نہیں ہوا جا سکتا اور تین تنخواہیں صرف ان ملازمین کو ہی ملیں گی جنھوں نے بجٹ کی تیاری میں کردار اور اضافی کام کیا ہوگا ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی اپنا حکم نہ ماننے پر برہم ہیں اور جب یہ معاملہ منگل کو وفاقی کابینہ میں زیر بحث آیا تو بھی مفتاح اسماعیل نے اس کی مخالفت کر دی جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کیسی پالیسی ہے کہ چند وزارتوں اور اداروں کے ملازمین کو تین سے لیکر آٹھ بونس دیئے جاتے ہیں اور اکثر ملازمین کو ایک بھی بونس نہیں ملتا یہ سلسلہ ختم کیا جائے اور سب ملازمین کے لئے اس حوالے سے یکساں پالیسی ہونی چاہیے اور انہوں نے اسی لئے ہدایات دی تھیں کہ رواں مالی سال میں ہی یہ عزازیہ دے دیا جائے جس پر وزارت خزانہ کا موقف تھا کہ نئی یکساں پالیسی بنانے میں وقت لگے گا اور اس وقت سرکاری ملازمین کو تین تنخواہیں دینے کے لئے فنڈز ہی نہیں ہیں وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی اس معاملے پر اڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے اس معاملے کو آج جمعرات کو ایک بار پھر وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ ایک ماہ کی تنخواہ کے برابر تو اعزازیہ دینے کو تیار ہے مگر تین ماہ کی تنخواہ ادا کرنے کے وزیر اعظم جو کہ ملک کے چیف ایگزیکٹو بھی ہیں ان کا حکم ماننے کو تیار ہی نہیں ہیں اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وزارت خزانہ کی مخالفت کی وجہ سے سرکاری ملازمین کو اب بمشکل ہی تین تنخواہیں مل سکیں گی۔

متعلقہ عنوان :