گیس چوروں کے خلاف مہم تیز ، کراچی اور نواب شاہ میں چھاپے، حیدر آباد کے علاقے میں2 سی این جی اسٹیشنز سیل

کراچی کے ایک ریسٹورنٹ پر چھاپہ، گیس منقطع، جرمانہ عائد گیس چور صنعتی ، کمرشل یا گھریلو ہو ، تمام چوروں کے خلاف کاروائی جاری رکھی جائے گی، آپریشن چیف بریگیڈئر(ر) محمدا بوذر

بدھ 30 مئی 2018 20:25

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 مئی2018ء) سوئی سدرن گیس نے کراچی اورنواب شاہ کے علاقے میں گیس چوروں کے خلاف کاروائی کی جس کے دوران 2سی این جی اسٹیشنز کو سیل کردیا گیا ۔کراچی کے ایک ریسٹورنٹ پر بھی چھاپہ مارا گیا۔ ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس چوری روکنے کے لیے قائم کردہ ٹاسک فورس کائونٹر گیس تھیفٹ آپریشن ( سی جی ٹی او) کے تحت نوابشاہ کے مختلف علاقوں میں گیس کی بندش والے دنوں میں سی این جی اسٹیشنز کھلے رکھنے والے مالکان کے خلاف چھاپہ مار کاروائی کرتے ہوئے 2 سی این جی اسٹیشنزکو سیل کردیا گیاہے، جبکہ متعدد سی این جی اسٹیشنز پر نگرانی شروع کردی گئی ہے۔

سیل کئے جانے والے سی این جی اسٹیشنز میں میسرز زوہیب سی این جی اسٹیشن دولتپوراور میسرز مہران سی این جی اسٹیشن مورو شامل ہیں۔

(جاری ہے)

سیل کیئے گئے سی این جی اسٹیشنز کو پہلے مرحلے میں 48 گھنٹے کے لئے بند کیا گیا ہے جب کہ ان کو خبردار بھی کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے ایسا غیر قانونی عمل جاری رکھا تو سزا کے طو ر پر ان کے اسٹیشن کی گیس بندش کا دورانیہ بڑھادیا جا ئیگا اور ان کا لائیسنس بھی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

ایس ایس جی سی کی جانب سے سیل کئے گئے سی این جی اسٹیشنز پر کائونٹر گیس تھیفٹ اینڈ ریکوری ایکٹ کہ تحت لوڈ چیکنگ کے بعدگیس لوڈ کی رقم چارج کی جائے گی،دوسری جانب کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 18 میں گلشن کمپلیکس ، الشمس ریزیڈنٹس اور وی آئی پی فلیٹس پر بھی چھاپے مارے گئے جہاںپر ملزمان ربڑ پائپ لگا کر میٹر پوائنٹ سے براہ حراست گیس چوری کر رہے تھے۔

دوسری طرف کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع ایک ریسٹورنٹ پر بھی چھاپپہ مارا گیا جہاں پر ہوٹل مالک عدم ادائگی پر ہٹائے ہوئے میٹر کے پوائنٹ سے ربڑ پائپ کی مدد سے گیس چوری کر رہے تھے۔ سی جی ٹی او کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیئر ریٹائرڈ محمد ابو ذر نے کہا ہے کہ گیس چور صنعتی ہو ، کمرشل ہو یا گھریلو بہرصورت سب چوروں کے خلاف بلا تفریق کاروائی کی جائے گی ۔انہوں نے مزید کہا کہ گیس کی چوری سے کمپنی کی مالی حالت پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔