ڈی جی نیب کراچی کے زیر صدارت نیب کراچی بورڈ کا بحریہ ٹائون کراچی کیس کے حوالے سے نظرثانی اجلاس

بحریہ ٹائون کراچی کی انتظامیہ کے جانب سے ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی (MDA) ،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت محکمہ روینیو ملیر کے سرکاری افسران اورملازمین سے مبینہ ملی بھگت کرکے ہزارون ایکڑ زمین پر قبضہ کیس میں جاری تحقیقات کی پیش رفت کا مزید جائزہ لیا گیا

بدھ 30 مئی 2018 21:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 مئی2018ء) قومی احتساب بیورو کراچی کے بورڈ کا بحریہ ٹائون کراچی کی جانب سے 12156 ایکڑ زمین پر غیرقانونی طور قبضہ کرنے کے کیس پر نظرثانیاجلاس ڈی جی نیب کراچی محمد الطاف باوانی کے زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں بحریہ ٹائون کراچی کی انتظامیہ کے جانب سے ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی (MDA) ،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت محکمہ روینیو ملیر کے سرکاری افسران اورملازمین سے ملی بھگت کرکے ہزارون ایکڑ زمین پر قبضہ کیس میں جاری تحقیقات کی پیش رفت کا مزید جائزہ لیا گیا۔

تفصیل کے مطابق بحریہ ٹائون کیس پر نظرثانی اجلاس چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایات پر منعقد ہوا جس میں انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات میں جلد از جلد مذکورہ کیس کو مکمل کرنے کے احکامات جاری کیئے تھے۔

(جاری ہے)

اس اجلاس میں بورڈ کو آگاہی دی گئی کہ بحریہ ٹائون کراچی کے خلاف تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں جس میں ٹھوس ثبوتوں کے بنیاد پر یہ ثابت ہوا ہے کے بحریہ ٹاون انتظامیہ نے ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور محکمہ روینیو ملیر کے افسران اور ملازمین سے ملی بھگت کر کے سپر ہائی وے کراچی (M9) پر واقع 12156 ایکڑ زمین پر غیرقانونی اقدامات کی تحت قبضہ کیا ہے جو کے نوآبادی گورنمنٹ لینڈ ایکٹ 1912 ، ایم ڈی اے ایکٹ 1993 اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی آرڈیننس 1979 قانون کی مکمل خلاف ورزی ہے۔

بورڈ اجلاس میں تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے آگاہی دی گئے کے معزز عدالت عالیہ میں اس ضمن میں ایک جامع اسٹیٹمنٹ جمع کروادی گئی ہے جس میںقائدے اور قوانین کی کھلی انحرافی کے متعلق آگاہی دی گئی ہے جس پر نظرثانی بورڈ نے تحقیقاتی ٹیم کے پیشہ ورانہ خدمات کو سراہا جنہوں نے اسکیس کی تحقیقات میں سروے آف پاکستان، وزارت دفاع کی بھی خدمات حاصل کیں اور یہ ثابت کیا کے بحریہ ٹائون انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر 12156 ایکڑزمین پر قبضہ کیا اور قبضہ کی گئی اس زمین کی مالیت ایک 100 ارب سے زائد ہے، جس پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاون کراچی کے لئے حکم امتناعی بھی جاری کیا تھا۔

اس موقع پر ڈی جی نیب کراچی محمد الطاف باوانی نے تحقیقاتی ٹیم کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ قانونی ضابطہ کار کو جلد سے جلد مکمل کرکے معزز عدالت عالیہ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائین سے پہلے کیس مکمل کرکے 3 ماہ کے اندر ریفرنس دائر کیا جائے۔#