حکمران پاکستان کو دہشت گردی کی ’’گرے لسٹ‘‘ میں شامل کروا کر رخصت ہورہے ہیں : ڈاکٹر طاہر القادری

نیوز لیکس سکینڈل اور دہشت گرد ہمسایہ ممالک میں بھجوانے کے الزام سے قومی مفاد کو نقصان پہنچا نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے حلقہ بندیوں کے تنازع نے بحران کی شکل اختیار کر لی: سربراہ عوامی تحریک

بدھ 30 مئی 2018 21:59

حکمران پاکستان کو دہشت گردی کی ’’گرے لسٹ‘‘ میں شامل کروا کر رخصت ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مئی2018ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ نااہل حکمران پاکستان کو دہشتگردوں کی گرے لسٹ میں شامل کروا کر کوچہ اقتدار سے رخصت ہو رہے ہیں،پاکستان کو ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ قرضوں کے بوجھ تلے دفن کرنا ن لیگی حکومت کا دوسرا بڑا ’’کارنامہ ‘‘ہے۔ اشرافیہ کی حکومت کے 5سال قومی سلامتی پر بہت بھاری ثابت ہوئے۔

وہ گذشتہ روز عوامی تحریک کے سینئر رہنمائوں سے ٹیلی فون پر خطاب کر رہے تھے،ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے ہر دن پاکستان اور اس کے عوام کو کمزور کیا،نیوز لیکس کے بعد ہمسائیہ ممالک میں ہشتگرد بھجوانے کا الزام لگا کر پاکستان کو عالمی کٹہرے میں کھڑا کرنے کی گھناؤنی چال چلی گئی اور پاکستان کو دہشتگردوں کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے والوں کے ہاتھ مضبوط کئے گئے، ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگانے والوں نے پاکستان کی عزت خا ک میں ملانے کے حوالے سے کوئی کسر نہیں چھوڑی،ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ نااہل اور کرپٹ ٹولہ جاتے جاتے عوام کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے زخم دے کر جانا چاہتا ہے،غیر ملکی مالیاتی اداروں کی ڈکٹیشن پر اس سال پانچویں بار اضافہ کیا جارہا ہے،ظالم حکمرانوں کو اندازہ نہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک روپیہ اضافہ کرنے سے عام آدمی کی گردن مہنگائی کے شکنجے میں جکڑی جاتی ہے،ڈاکٹر طاہرا لقادری نے مزید کہا کہ متنازعہ حلقہ بندیوں کی تشکیل میں پیسے، پٹواری،سفارش،اثرورسوخ،اقربا پروری اور عملہ کی نا اہلی کا بڑا ہاتھ ہے حلقہ بندیوں کا سارا عمل سپانسرڈ تھا،غیر ملکی فنڈنگ سے حلقہ بندیوں کا حساس ترین کام بند کمرے میں بیٹھ کر مکمل کیا گیا جس کی وجہ سے شدیدتنازعات سامنے آئے ہیں اور حلقہ بندیوں کے تنازع نے باقاعدہ بحران کی شکل اختیار کر لی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ متنازعہ حلقہ بندیوں کی وجہ سے قومی اسمبلی کی 125سے زائد نشستوں پر اعتراضات سامنے آئے ہیں۔50فیصد نشستوں پر متنازعہ حلقہ بندیاں ہوں تو شفاف اور بر وقت الیکشن کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے