سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے صدر مملکت کی تنخواہ، الاؤنسز اور دیگر مراعات میں اضافے کے ترمیمی بل 2018 کی منظوری دیدی

بدھ 30 مئی 2018 22:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مئی2018ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے صدر مملکت کی تنخواہ، الاؤنسز اور دیگر مراعات میں اضافے کے ترمیمی بل 2018کا تفصیل سے جائزہ لیتے ہوئے بل کی منظوری دیدی چئیرمین کمیٹی نے کہ ذاتی طور پر بل کا مخالف نہیں ہوں صدر مملکت کی تنخواہ ان کے معیار کے مطابق کی جائے مگر کمیٹی کے پاس اختیار نہیں ہے کہ رولز کے خلاف سینٹ اجلاس میں پیش ہوئے بغیربل پر سفارشات مرتب کرے کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چئیرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں صدر مملکت کی تنخواہ، الاؤنسز اور دیگر مراعات میں اضافے کے ترمیمی بل 2018کا تفصیل سے جائزہ لیاگیا۔

قائمہ کمیٹی نے بل کا تفصیلی جائزہ لیکر کثر تِ رائے کی بنیاد پر بل کی منظوری دے دی۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی سینیٹر فاروق حامد نائیک نے کہا کہ رولز کے مطابق منی بل قومی اسمبلی سے سینٹ اجلاس میں پیش کیا جاتا ہے جسے متعلقہ وزیر اجلاس میں پیش کرتا ہے۔ اراکین سینٹ بل پر بحث پیش کرتے ہیں اور سفارشات کے لیے قائمہ کمیٹی کو ریفر کیا جاتا ہے کہ 14دن کے اندر اگر اراکین کی طرف سے سفارشات ہیں تو شامل کیا جائے۔

یہ بل قومی اسمبلی میں28مئی 2018کو پیش ہوا اور سینٹ کو 29مئی کو بھیج گیا۔ چیئرمین سینٹ نے ترمیمی بل قائمہ کمیٹی خزانہ کو سفارشات کے لیے بھیج دیا۔ رول130کے تحت پابندی ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میں ذاتی طورپر بل کے خلاف نہیں ہوں۔ صدر مملکت کی تنخواہ ان کے معیار کے مطابق کی جائے مگر کمیٹی کے پاس اختیار نہیں ہے کہ رولز کے خلاف سینٹ اجلاس میں پیش ہوئے بغیربل پر سفارشات مرتب کرے۔

وزارت قانون کے جوائنٹ سیکرٹری شیخ سرفراز نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 1973کے آئین کے تحت گنجائش نکل سکتی تھی مگر سینٹ رولز نے ختم کردی ہے۔ بل کا سینٹ اجلاس میں پیش(Lay)ضروری تھا اور قائمہ کمیٹی کے پاس آنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے سینٹ اجلاس میں پیش ہوتا۔ اراکین کمیٹی سینیٹر مشاہد اللہ خا ن اور سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ کیوں کہ یہ بل چیئرمین سینٹ نے قائمہ کمیٹی کو منظوریا نا منظور کرنے کے لیے بھیجا ہے اور صدر مملکت کی تنخواہ دیگر سرکاری ملازمین سے زیادہ ہونی چاہیے اس لیے قائمہ کمیٹی اس بل کو کثرتِ رائے کی بنیاد پر منظور کرے۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے بل پراکثریت رائے کی وجہ سے بل کی منظوری دے دی۔شاہد عباس