حکومت ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے اور لائن لاسز میں کمی لانے میں بری طرح ناکام

بجلی کا گردشی قرضہ ایک ہزار پچاس ارب سے بھی تجاوز کر گیا صرف رواں سال توانائی کے شعبے میں لائن لاسز میں کمی نہ ہونے کے باعث قومی خزانے کو 360 ارب روپے سے زائد دھچکا لگے گا،

بدھ 30 مئی 2018 22:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مئی2018ء) حکومت ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے اور لائن لاسز میں کمی لانے میں بری طرح ناکام ہو گئی ، ملک میں بجلی کا گردشی قرضہ ایک ہزار پچاس ارب سے بھی تجاوز کر گیا صرف رواں سال میں توانائی کے شعبے میں لائن لاسز میں کمی نہ ہونے کے باعث قومی خزانے کو 360 ارب روپے سے زائد دھچکا لگے گا، حکومت نے دعوی کیا تھا کہ لائن لاسز میں کمی لائی گئی ہے اور لاسز پانچ فیصد تک کم ہوئے ہیں لیکن پاور ڈویژن ذرائع کے مطابق توانائی کے شعبے میں ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبوشن لاسز 17.8 فیصد تک پہنچ چکے ہیںجس کا مطلب ہے کہ لاسز میں صرف 1.2 فیصد کمی ہوسکی ہے۔

جینکوز کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں جی ٹی پی ایس کوٹری، جی ٹی پی ایس فیصل آباد اور ایس پی ایس فیصل آباد میں گیس سے بجلی پیدا کرنے والے یونٹس اسٹینڈ بائی پر رہے جبکہ انہیں فعال کرکے بجلی کے بحران پر قابو پایا جا سکتا تھا اور شہریوں کو سستی بجلی کی فراہمی ممکن تھی پاور ڈویڑن ذرائع کے مطابق رواں ماہ کے آغاز میں کابینہ کو بتایا گیا تھا کہ 2014 سے 2016 تک کے درمیانی عرصے میں کراچی الیکٹرک سمیت دیگر بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں (جینکوز) کی ناقص حکمت عملی سے 15 ارب بجلی یونٹس کا نقصان ہواپرفارمنس ایویلیویشن رپورٹ (پی ای آر) میں بتایا گیا ہے کہ جینکوز کے خراب ترسیلی نظام کی وجہ سے دو سال میں قومی خزانے کو 150 ارب روپے کا خسارہ ہوا تھا جو اب بڑھ کر 360 ارب روپے سے بھی تجاوز کر جائے گا۔

(جاری ہے)

نیپرا کے مطابق جینکوز میں حکومت کی کمزور عملداری، ناقص مٹیریل، ترسیلی نظام کی غیر تسلی بخش مرمت، شیڈول کی کمی، ناکافی تکنیکی مہارت اور نااہل انتظامیہ کے سبب نقصان ہوا اسی طرح نیپرا نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ مذکورہ یونٹس بند ہونے کی وجہ سے 66 کروڑ 80 لاکھ یونٹس کی ترسیل متاثر ہوئی۔ نیپرا نے رپورٹ میں بتایا کہ جامشورو، مظفر آباد، فیصل آباد، نندی پور، گدو پر قائم جی ٹی پی ایس، سی سی پی پی اور ایس پی ایس کی جانب سے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی سے طے شدہ معاہدے کی خلاف ورزی کی اور فعال کرنے کے دوران بھی مجموعمی طور پر 14 ارب 10 کروڑ 90 لاکھ یونٹ کی پیداوار میں ناکام رہے دوسری جانب ماہ صیام میں ہی ملک میں بجلی کا شارٹ فال بھی جاری ہے شہری اور دیہی علاقوں میں 6سے 12گھنٹے کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو لائن لاسز ہیں اور دوسری جانب ڈیموں میں پانی کی کمی کی وجہ سے پن بجلی میں پچیس سو میگا واٹ کم بجلی پہدا ہورہی ہے اور اس وقت کل چار ہزار میگا واٹ سے زائد کا شارٹ فال ہے اگر حکموت ماہ صیام میں ہی بلاتعظل بجلی فراہم کرتی ہے تو قومی خزانے کو 40ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑیگا جس کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔

عباس شاہد