جسے بلٹ پروف گاڑی کی ضرورت ہے وہ اپنی جیب سے خریدے

سپریم کورٹ نے وزیراعلی پنجاب، وفاقی وزرا اور سرکاری افسران سے آج رات بارہ بجے تک لگژری گاڑیاں واپس لینے کا حکم دے دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 31 مئی 2018 13:43

جسے بلٹ پروف گاڑی کی ضرورت ہے وہ اپنی جیب سے خریدے
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔31 مئی 2018ء) سپریم کورٹ نے وزیراعلی پنجاب، وفاقی وزرا اور سرکاری افسران سے آج رات بارہ بجے تک لگژری گاڑیاں واپس لینے کا حکم دے دیا ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وزرا اور سرکاری افسروں کے بلااستحقاق لگژری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر عباس رضوی نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر آگاہ کیا کہ مجموعی طور پر 105 گاڑیاں وفاقی حکومت اور کابینہ کے زیر استعمال ہیں، کوئی بھی افسر یا وزیر 1800 سی سی سے زائد گاڑی رکھنے کا اختیار نہیں رکھتا، مولانا فضل الرحمن کے پاس ایک لینڈ کروزر اور تین ڈبل کیبن گاڑیاں ہیں، وفاقی وزرا عابد شیر علی اور کامران مائیکل کے پاس مرسڈیز بینز گاڑیاں ہیں، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کے پاس بلٹ پروف گاڑی ہے، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے پاس 4400 بلٹ پروف گاڑی ہے.دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ وزیر اعظم نے کن اختیارات کے تحت گاڑیاں خریدنے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

عوام ٹیکس کا پیسہ وزرا کی عیاشی کے لیے نہیں دیتے۔جب کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سابق وفاقی وزیر زاہد حامد کو لگژری گاڑی کے استعمال پر وضاحت کے لیے آئیندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ استحقاق نہ رکھنے والے دیگر وزرا اور افسران کو بھی طلب کیا جائے گا۔عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو حکم دیا ہے کہ بغیر استحقاق والی ساری گاڑیاں آج رات بارہ بجے تک ضبط کر لی جائیں۔

اور قانون کے بر عکس گاڑیاں خریدنے والے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے پیسے وصول کیے جائیں اور یہ معاملہ نیب کو بھی بجھوایا جا سکتا ہے۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف سے دو اضافی گاڑیاں واپس لی جائیں جب کہ کابینہ تحلیل ہوتے ہی رانا ثناء الہ اور دیگر سے بھی بلٹ گاڑیاں واپس لی جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انتخابات میں سرکاری خرچ پر بلٹ پروف گاڑیاں چلانے کی اجازت نہیں دیں گے، اگر کسی کو بلٹ پروف گاڑی کی ضرورت ہے تو اپنی جیب سے خرید لے۔