پاکستان غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کیلئے انتہائی پرکشش ،

بھرپور کوششیں کی جائیں تو 100 ارب ڈالر کا ہدف با آسانی حاصل ہوسکتا ہے‘افتخاع علی سینئر نائب صدر سارک چیمبر آف کامرس کا ایف پی سی سی آئی کے صدر غضنفر علی بلور کی طرف سے سارک اور دیگر ممالک کے ہائی کمشنرز اور سفیروں کے اعزاز میں افطار ڈنر سے خطاب چین، جاپان، فرانس، آسٹریلیا، برطانیہ، ترکی، بھارت، بیلاروس، ازبکستان، تاجکستان، کرغزستان، آذربائیجان، مراکش، متحدہ عرب امارات، نیپال، سوئٹزرلینڈ، سری لنکا، سوڈان، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، آسٹریا، تیونس سمیت مختلف ممالک کے ڈپلومیٹس کی تقریب میں شرکت

جمعرات 31 مئی 2018 15:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مئی2018ء) سارک چیمبر آف کامرس کے سینئرنائب صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ پاکستان غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے لئے انتہائی پرکشش ہے اور بھرپور کوششیں کی جائیں تو 100 ارب ڈالر کا ہدف با آسانی حاصل ہوسکتا ہے۔ جمعرات کو یہاں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر غضنفر علی بلور کی طرف سے سارک اور دیگر ممالک کے ہائی کمشنرز اور سفیروں کے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنر سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان کو غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کو اپنی طرف متوجہ کرنے کیلئے دیگر علاقائی ممالک خاص طور پر بھارت کے ساتھ سخت مسابقت کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

چین، جاپان، فرانس، آسٹریلیا، برطانیہ، ترکی، بھارت، بیلاروس، ازبکستان، تاجکستان، کرغزستان، آذربائیجان، مراکش، متحدہ عرب امارات، نیپال، سوئٹزرلینڈ، سری لنکا، سوڈان، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، آسٹریا، تیونس سمیت مختلف ممالک کے ڈپلومیٹس نے تقریب میں شرکت کی۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مقابلہ کی مضبوط بنیاد پر مبنی ہے اور ایک ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر پاکستان عالمی سطح پر متنوع مواقع فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک بہترین مالیاتی اور لیگل سسٹم موجود ہے اور کاروبار میں آسانیوں کیلئے اس کی راہ میں حائل مشکلات کو دور کرکے مزید غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے، لبرل معاشی پالیسیوں سے فائدہ اٹھانے کے خواہشمندوں کو مزید ٹیکس سہولیات دینے کیلئے بھی کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اور توانائی کی قلت کے چیلنجوں پر پہلے ہی قابو پا لیا گیا ہے، ملکی معیشت مضبوط ہو رہی ہے اور بین الاقوامی اقتصادی اداروں کے تمام اشاریئے مثبت ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سال 2025 تک پاکستان دنیا کی پانچویں بڑی مڈل کلاس کا ملک ہوگا اور بین الاقوامی کمپنیوں کے پاس پاکستان میں آنے اور سرمایہ کاری کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی 60 فیصد سے زائد آبادی کا نوجوانوں پر مشتمل اور تعلیم یافتہ و ہنر مند ہونا ایک بڑا پوٹینشل ہے اور اس میں غیر ملکی کمپنیوں کے لئے کاروبار اور ترقی کیلئے بڑے مواقع موجود ہیں اور یہ غیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے پاکستان آنے اور مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا نادر موقع ہے۔

افتخار علی ملک نے کہا کہ سکیورٹی کی صورتحال میں بڑے پیمانے پر بہتری آئی ہے اور بجلی کی اضافی دستیابی نے بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں انرجی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، مواصلات اور دیگر شعبوں میں بے شمار تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبوں پو کام جاری ہے، اس کے علاوہ سی پیک کے تحت 9 خصوصی اقتصادی زون قائم کیے جائیں گے جو کہ غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاروں کو اچھی سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کریں گے۔

انہوں نے غیر ملکی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ انہیں پاکستان میں ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے یہاں صنعتی یونٹس قائم کرنے چاہئیں اور غیر ملکی سفارتکاروں کو چاہیئے کہ وہ اپنے ممالک میں سرمایہ کاروں کو ان مواقع کے بارے میں آگاہ کریں۔ اس موقع پر سفارتکاروں نے پاکستان کا سافٹ امیج پیش کرنے اور سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر کے طور پر تنظیم کے ممالک کو قریب لانے کیلئے افتخار علی ملک کی کاوشوں کا سراہا اور پاکستان کے کاروبار دوست ماحول کی تعریف کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ اپنے ممالک کو اس کاروبار دوستانہ ماحول سے زیادہ فائدہ اٹھانے اور سرمایہ کاری کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

بعد ازاں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر غضنفر علی بلور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا ۔