الیکشن میں ایک د ن کی بھی تاخیر برداشت نہیں ،وزیراعظم

صاف شفاف انتخابات ملک کی ضرورت ہے، ندرونی و بیرونی چیلنجز کے باوجود6 فیصد گروتھ بڑی کامیابی ہے، سول ملٹری اتفاق رائے سےہی آج سکیورٹی معاملات بہترہیں،وزیراعظم کوآج گارڈ آف آنرملےگا یہ جمہوریت کی فتح ہے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا قومی اسمبلی میں الوداعی خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 31 مئی 2018 14:54

الیکشن میں ایک د ن کی بھی تاخیر برداشت نہیں ،وزیراعظم
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔31 مئی 2018ء) : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ انتخابات میں ایک د ن کی بھی تاخیر برداشت نہیں کریں گے،صاف شفاف انتخابات ملک کی ضرورت ہے،ندرونی و بیرونی چیلنجز کے باوجود 6فیصد گروتھ بڑی کامیابی ہے،سول ملٹری اتفاق رائے سے ہی سکیورٹی معاملات آج بہت بہتر ہیں۔ انہوں نے آج ایوان میں الوداعی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو آج گارڈ آف آنر ملے گا یہ جمہوریت کی فتح ہے۔

تمام اپوزیشن کامشکور ہوں۔اسمبلی اپنی مدت پوری کررہی ہے تواس میں اپوزیشن لیڈرکا کرداربھی قابل ستائش ہے۔ خورشید شاہ نے ہمیشہ جمہوریت اورپارلیمنٹ کی بات کی۔ضرورت پڑنے پراتفاق رائے قائم کیا گیا۔ اتفاق رائے کی وجہ سے جمہوریت اورپارلیمنٹ مضبوط ہے۔

(جاری ہے)

فاٹاانضمام کے معاملے پر اتفاق رائے قائم ہوا۔ جوحکومت مدت پوری کرتی ہے اس کی کارکردگی عوام کےسامنے ہوتی ہے۔

اندرونی و بیرونی چیلنجز کے باوجود ترقی کا سفر جاری رکھا۔چیلنجز کے باوجود 6 فیصد گروتھ بڑی کامیابی ہے۔2013میں ملک میں امن وامان کی صورتحال خراب تھی۔ لیکن سول ملٹری اتفاق رائے سے ہی سکیورٹی معاملات آج بہت بہتر ہیں۔ پاکستان میں آج سیکیورٹی اورامن و امان کی صورتحال 2013ء کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔آج کراچی میں صرف اسٹریٹ کرائم باقی ہیں۔

کراچی کے حالات آج ویسے ہی ہیں جیسے کسی بڑے شہر کے ہونے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ  2013 کے مقابلے میں ملک کی معیشت بہت بہتر ہے۔پاکستان میں معیشت کو مضبوط کرنے کی بہت صلاحیت موجود ہے۔جومعیشت اگلی حکومت کودے کرجائیں گے وہ اس سےبہت بہتر ہوگی جو ہمیں ملی تھی۔آج پاکستان میں لوگ سرمایہ کاری کررہےہیں۔ملک کی معاشی پالیسیاں سیاسی پالیسیوں سے جڑی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک میں بجلی کے بحران پر قابو پا لیا گیا ہے۔ آیندہ 15سالوں میں بھی پاکستان میں بجلی کی کمی نہیں ہوگی۔ پاکستان میں آج ہرصارف کواپنی ضرورت کے مطابق گیس مل رہی ہے۔ملک میں پہلی بارکوئلے کے منصوبے ہم لے کرآئے۔ گیس کے114نئے کنویں دریافت ہوئےہیں۔ تاہم پاک ایران گیس پائپ لائن پابندیوں کاشکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے ذخائرکو مینج کرنا سب سے بڑاچیلنج ہے۔

حکومت نےدو بڑے ڈیمزبنانے کاعزم کیا ہے۔امنگ ڈیم اوردیامربھاشا ڈیم میں پانی کاذخیرہ ہوگا۔ پانی کےذخائرمیں گزشتہ سال کی نسبت 60 فیصد کمی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے آج مکمل کیے جا رہے ہیں۔ سی پیک سے ہماری لیے صنعتی، معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔ سی پیک پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پرہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کوئی حرف نہیں آنے دیا۔

پاکستان کی خودمختاری پرآنچ نہیں آنے دیں گے۔ افغانستان کے مسئلے پر دنیا نے ہمارے مئوقف کی تائید کی۔کشمیر کے مسئلے کو ہرفورم پراٹھایا گیا۔ فاٹا کا مسئلہ حل کیا جبکہ گلگت بلتستان کا مسئلہ بھی حل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت اپنی مدت پوری کررہی ہے۔ اگلہ مرحلہ صاف شفاف انتخابات کا ہے۔انتخابات میں ایک د ن کی بھی تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔

الیکشن میں تاخیر کونہ ہی حکومت اور نہ ہی اپوزیشن سپورٹ کرے گی۔صاف شفاف انتخابات ملک کی ضرورت ہے۔ موٹر وے کانیٹ ورک پاکستان کیلیے انقلاب کاباعث ہوگا۔ 1700کلومیٹر موٹرویز اور 2000کلومیٹر ہائی ویز تعمیر کی گئیں۔ ماضی میں بہت سے تجربات کیے گئے لیکن پاکستان کے مسائل حل نہ کرسکا۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کےحل کیلئے نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ ملک کے احتساب کے نظام پربھی بات ہونی چاہیے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ تمام منصوبوں کی دستاویزات اس کمیشن کے سامنے رکھی جائیں تاکہ احتساب پربات ہوسکے۔