اسلام آباد ہائیکورٹ ‘علی جہانگیر صدیقی کی بطور امریکہ میں پاکستانی سفیر سے متعلق کیس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی

علی جہانگیر کو امریکہ میں سفیر تعینات کرنا باعث شرمندگی ہے ‘ معاملے کو نئی حکومت آنے تک ملتوی کر دیتے ہیں‘کیا ہی اچھا ہوتا وہ بطور سفیر تعیناتی قبول نہ کرتے‘عدالت مملکت پاکستان کو شرمندگی سے بچانا چاہتی ہے‘ عدالت کو پاکستان کا امیج عزیز ہے جسٹس اطہر من اللہ کے دوران سماعت ریمارکس

جمعرات 31 مئی 2018 18:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 31 مئی2018ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے علی جہانگیر صدیقی کی بطور امریکہ میں پاکستانی سفیر سے متعلق کیس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ علی جہانگیر کو امریکہ میں سفیر تعینات کرنا باعث شرمندگی ہے ‘ معاملے کو نئی حکومت آنے تک ملتوی کر دیتے ہیں‘کیا ہی اچھا ہوتا علی جہانگیر صدیقی بطور سفیر تعیناتی قبول نہ کرتے‘عدالت مملکت پاکستان کو شرمندگی سے بچانا چاہتی ہے‘ عدالت کو پاکستان کا امیج عزیز ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں امریکہ میں پاکستانی سفیر کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ علی جہانگیر کو امریکہ میں سفیر تعینات کرنا باعث شرمندگی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل بتائیں علی جہانگیر کی تعیناتی باعث شرمندگی نہیں ۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے اس بات پر کوئی شبہ نہیں ہے۔

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کیا ہی اچھا ہوتا علی جہانگیر صدیقی بطور سفیر تعیناتی قبول نہ کرتے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالت کے تحفظات بالکل درست ہیں ۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت مملکت پاکستان کو شرمندگی سے بچانا چاہتی ہے۔ عدالت کو پاکستان کا امیج عزیز ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ معاملے کو نئی حکومت آنے تک ملتوی کر دیتے ہیں۔ حسن مان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ علی جہانگیر صدیقی سفیر بننے کے اہل نہیں۔ علی جہانگیر صدیقی کی جانب سے وسیم سجاد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ نگران حکومت علی جہانگیر صدیقی کی تقرری کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ …