پھل فروشوں کا منافع کی شرح مقرر کرنے کے لئے طریقہ کار وضع کرنے کا مطالبہ

جمعرات 31 مئی 2018 17:08

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 مئی2018ء) شہر یوںکے بعد پھل فروشوں نے پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا ذمہ دار ضلعی انتظامیہ کو قرار دے دیا اور کہا کہ ضلعی انتظامیہ اکیلے پھل فروشوں کو ہی کنٹرول نرخنامے جاری کرتی ہے جبکہ ہول سیل مارکیٹ کے آڑھتیوں، بیوپاریوں اورپھڑیوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جو من مانی قیمتوں پر تھوک میں سامان دیتے ہیں۔

ایچ نائن بازار کے ایک سبزی فروش قمر شہزاد نے کہا کہ ہمیں کم سے کم منافع سے بھی کم گنجائش پر اشیاء خوردونوش فروخت کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے جبکہ آڑھتی اور بیوپاری معمولی کوشش کے بعد منافع کا ایک بڑا حصہ کماتا ہے جس پر کوئی چیک بیلنس نہیں کھا گیا ہے۔نانھوں نے شہریوں کی شکایات کہ تاجر اور سبزی و پھل فروش نرخناموں کے بر خلاف من مانے داموں اشیاء فروخت کرتے ہیں ،کے بر عکس دعوی کیا ہے کہ ہم مجاز حکام کی طرف سے جاری کردہ نرخناموں پر سختی سے عمل کر رہے ہیں جس سے وہ شام کو خالی جیبوںگھر لوٹتے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ شدید گرمی اور لو اور روزہ کی حالت میں منڈی سے اشیاء خرید کر مارکیٹ میں فروخت کرنے تک ہمارا کردار ایک سیل مین سے بھی کم ترہوکر رہ گیا ہے اور جو منفع کی گنجائش مقرر کی گئی وہ بلا جواز ہے۔کراچی کمپنی کے سبزی و پھل فروش رمیز عباسی نے کہا کہ بھاری بھر کم دکانوں کے کرائے،یوٹیلیٹی بلز، ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات ،ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کے بعد منافع کی شرح 5 سے 10 فیصد رہ گئی ہے۔

انھوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ منافع کی شرح مقرر کرنے کے لئے طریقہ کار وضع کیا جائے اور آڑھتیوں کی اجارہ داری ختم کی جائے۔ضلعی انتظامیہ کے ذرائع نے اے پی پی کو بتایا کہ جسے جرمانہ ہوتا ہے اور ناجائز منف خوری سے روکا جاتا ہ وہ مورد الزام ٹھہراتا ہے۔انھوں نے کہاکہ روزانہ کی بنیاد پر ریٹ لسٹوں کی فراہمی اور منڈی کی قیمتوں کی اوسط کی بنیاد پر کم قیمت مقرر کرنے کا طریقہ کار پہلے سے وضع کردہ ہے یہ ذمہ داری شہریوں کو ارزاں اور معیاری نرخوں پر اشیائے خوردونوش کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔