امراض قلب کے باعث ہونے والی اموات میں سے 12فیصد اموات کثرت تمباکو نوشی کے سبب ہوتی ہیں،میئر کراچی

جمعرات 31 مئی 2018 18:24

امراض قلب کے باعث ہونے والی اموات میں سے 12فیصد اموات کثرت تمباکو نوشی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مئی2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں امراض قلب کے باعث ہونے والی اموات میں سے 12فیصد اموات کثرت تمباکو نوشی کے سبب ہوتی ہیں، تمباکو نوشی کی پیدا کردہ ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے دنیا میں ہر سال اوسطاً 6 لاکھ کے قریب افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں اور براہ راست تمباکو کے استعمال سے 60 لاکھ اموات ہوتی ہیں، پاکستان میں ہر سال کم و بیش ایک لاکھ 60 ہزار 100 اموات کی وجہ تمباکو نوشی ہے، یہ انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ تمباکو کے استعمال کا رجحان 10 سے 12 سال تک کی عمر میں بچوں میں پیدا ہو رہا ہے جبکہ نوجوان طبقے میں تمباکو کے استعمال کا رجحان تشویش ناک حد تک بڑھتا جارہا ہے جس میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں شامل ہیں، خصوصا شیشہ اور دیگر اسموکنگ کی شکلیں ہماری نئی نسل کے لئے زہر قاتل کا درجہ رکھتی ہیں جس سے ہمیں اپنے نوجوانوں خاص طورپر طالب علمو ں کو ہر قیمت پر بچانا ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام تمام اسپتالوں اور دفاتر میں نو اسموکنگ کے بورڈ نمایاں طور پر آویزاں کئے جائیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کی صبح سوبھراج میٹرنٹی اسپتال میں ترک تمباکو نوشی کے عالمی دن (World No Tobacco Day)کے موقع پر منعقدہ سیمینار میں بحیثیت مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر میونسپل کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، چیئرپرسن معالجات کمیٹی ناہید فاطمہ، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ ڈاکٹر بیربل گینانی، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سوبھراج میٹرنٹی اسپتال ڈاکٹر محمد علی، ڈاکٹر مہوش اور ڈاکٹر دیوی روہت اور دیگر بھی موجود تھے، میئر کراچی وسیم اختر نے اسپتال میں قائم کئے گئے ہیٹ اسٹروک سینٹر کا بھی معائنہ کیا اور گرمی کی شدت سے متاثرہ افراد کو وہاں دی جانے والی سہولیات کا معائنہ کیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ اس سال تر ًک تمباکو نوشی کے عالمی دن کا موضوع ’’تمباکو اور امراض قلب‘‘ ہے لہٰذا اس موضوع کی مناسبت سے قلبی صحت پر دنیا بھر میں خصوصی توجہ مرکوز کرائی گئی ہے، کسی بھی خاص موضوع کے حوالے سے منعقدہ دن منائے جانے کا ایک واضح پیغام دنیا بھر میں جاتا ہے اور آج انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پر بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میڈیکل اینڈ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اس دن کے منائے جانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ملک بھر میں خصوصاً کراچی میں تمباکو کے استعمال کے خلاف بھرپور طریقے سے پیغام عوام تک پہنچ سکے، انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر بے انتہا افسوس ہے کہ ہمارے ہاں تمباکو کے استعمال کو روکنے کے بجائے بعض ذرائع سے اس کے استعمال کو فروغ دیا جا رہا ہے، مختلف انعامی اسکیموں کے ذریعے تمباکو کے استعمال کی رغبت پیدا کی جاتی ہے اور نوجوان نسل انعامات کے لالچ میں تمباکو کے استعمال کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ میڈیا اس حوالے سے بھرپور کردار ادا کرسکتا ہے بلکہ میڈیا صدقہ جاریہ کے طور پر روزانہ کی بنیاد پر چند سیکنڈ اس بات کے لئے وقف کرے کہ عوام میں یہ شعور اور آگاہی بیدار ہو کہ تمباکو کا استعمال کتنا غلط اور صحت کے لئے نقصان دہ ہے ، تمباکو استعمال کرنے والے جب کینسر یا کسی اور موذی مرض کا شکار ہوجاتے ہیں تو وہ صرف اپنے لئے ہی نہیں بلکہ اپنی پوری فیملی کے لئے پریشانی کا باعث بنتے ہیں کیونکہ یہاں متوسط طبقے کے اسپتالوں میں کینسر یا دیگر ملحق بیماریوں سے نبردآزما ہونے کے لئے علاج کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں اور جن بڑے اسپتالوں میں یہ سہولیات دستیاب ہیں وہاں تک ان مریضوں کی رسائی نہیں ہوپاتی، انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں تمباکو کے استعمال کے خلاف آگاہی پیدا ہوچکی ہے اور ترقی یافتہ اقوام میں 18 سال سے کم عمر بچوں کو سگریٹ فروخت کرنا قانوناًمنع ہے جبکہ یورپ میں وہ والدین جو سگریٹ پینے کے بہت زیادہ عادی ہوتے ہیں انہیں بھی ان کی اولاد اس بات پر بعض اوقات ٹوکتی نظر آتی ہے کہ وہ سگریٹ گھر میں نہ پئیں، انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی کی وجہ سے انتہائی خطرناک قسم کے کیمیائی اجزاء براہ راست انسان کے دل، دماغ ، پھیپھڑے، گردے اور جسم کے کئی حصوں پر اثرات انداز ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ہارٹ اٹیک ، پھیپھڑوں کا کینسر، سانس کی بیماریوں اور تمباکو چبانے سے منہ ، گلہ اور کھانے کی نالی کے کینسر جیسی موذی بیماری لاحق ہوسکتی ہے،انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی کے نقصانات کا ذکر کرنے اور اس حوالے سے اقدامات تجویز کرنا ہی کافی نہیں بلکہ ہمیں اب آگے بڑھ کر اس لعنت کے خلاف جہاد کرنا ہے جہاں تک بلدیہ عظمی کراچی کا سوال ہے کے ایم سی کے اسپتالوں اور تمام دفاتر میں تمباکو کے استعمال پر پابندی عائد ہے اور اس میں سگریٹ نوشی ، پان، گٹکا اور دیگر ایسی تمام مضر صحت اشیاء کا استعمال شامل ہے، انہوں نے کہا کہ بے شک حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کے لئے اقدامات عمل میںلائے تاہم عوام النا س کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ جانتے بوجھتے اپنی صحت کو آگ میں نہ جھونکیں اور تمباکو نوشی خواہ یہ کسی بھی شکل میں ہو اس سے بچنے کی پوری کوشش کریں صرف اسی طرح ہم ایک صحت مند اور توانا معاشرے کا خواب پورا کرسکیں گے،اس موقع پر میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے بعض سوالات کے جواب میں میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ہر اسپتال میں ہیٹ ویز کا وارڈ موجود ہے اور ہیٹ ویوکے لئے تمام وسائل موجود ہیں، صبح نو بجے سے شام سات بجے تک وارڈ میں ڈاکٹرز موجود رہتے ہیں ، 30 کے قریب مریض اسپتالوں میں لائے گئے ہیں ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مضافاتی علاقوں میں سو سے ڈیڑھ سو کتے کے کاٹنے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں، سماجی تنظیموں کے افراد روڈ پر کھانا کھلاتے ہیں اور بچا ہوا کھانا سڑک کے کونے پر پھینک دیتے ہیں جس سے کتوں کو بھرپور غذا مل رہی ہے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انڈس اسپتال کے ساتھ ابراہیم حیدری میں پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے اور اب تک ڈھائی ہزار کتوں کی ویکسی نیشن کی جاچکی ہے، انہوں نے کہا کہ شہر کا ماسٹر پلان میرے پاس نہیں ہے ، ماضی میں جو درخت لگائے گئے ہیں وہ بغیر تحقیق کے لگائے گئے ہیں جن کے فائدے کم اور نقصانات زیادہ ہیں، انہوں نے کہا کہ میں اب تک خود شہر میں دو سے ڈھائی ہزار درخت لگا چکا ہوں، انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع کے چیئرمینوں سے اچھا تعلق ہے، رمضان میں تجاوزات بڑھ جاتی ہیں جن کے قیام میں پولیس کے بعض افراد کی معاونت بھی شامل ہوتی ہے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی کو نہ ہی وفاق اور نہ ہی صوبے کسی نے کچھ نہیں دیا، آکٹرائے کی مد میں کراچی کو 12 ارب روپے دیئے جانے چاہئے تھے جس میں سے صرف 6 ارب روپے دیئے گئے۔