برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کو بھارت و بنگلہ دیش کی نسبت سخت تعصب اور مشکلات کاسامنا

رطانوی غیر سرکاری ادارے کی سروے رپورٹ نے برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستانیوںکے ساتھ تعصب پر مبنی سلوک کا پول کھول دیا

جمعرات 31 مئی 2018 19:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 مئی2018ء) کئی دھائیوں سے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوںکو بھارتی اور بنگلہ دیش کی نسبت سخت تعصب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ برطانوی غیر سرکاری ادارے کی سروے رپورٹ نے برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستانیوںکے ساتھ تعصب پر مبنی سلوک کا پول کھول دیا۔رپورٹ کے مطابق بھارتی شہریوں کے ساتھ برطانوی حکومت اور دیگر اداروں کی جانب سے سلوک کا تناسب 25جبکہ بنگلہ دیشی شہریوںکے ساتھ منفی 3 اورپاکستانیوںکے ساتھ منفی 4 درجے کا سلوک اختیارکیا جاتا ہے۔

برطانوی حکومت اور عوام بھارتی اور بنگلہ دیشیوں کی نسبت پاکستانیوںکو کم تر سمجھتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی شہری برطانیہ میں 1950ء کے بعد سے آباد ہونا شروع ہوئے ، جبکہ پاکستانی اور بنگالی 1960ء کے بعد برطانیہ منتقل ہونا شروع ہوئے جن میں سے زیادہ تر منگلا ڈیم کے متاثرین شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

جبکہ بعض مہاجرین 1971ء کی پاک ، بھارت جنگ کے بعد برطانیہ گئے۔

برطانیہ میں رہنے والے زیادہ پر بھارتی اچھے ماحول میں رہتے ہیں اور بہتر جاب کرتے ہیں جبکہ پاکستانی اور بنگالی نسبتا چھوٹے درجے کے کام کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 59فی صد پاکستانی خواتین پیشہ وارانہ کام سے منسلک نہیں جبکہ 32فی صد بھارتی خواتین گھریلو خواتین کے طور پر گھروں میں رہتی ہیں۔واضع رہے کہ حال ہی میں برطانوی وزیر اعظم ٹریسا مئے نے 1000سے زیادہ بھارتی شہریوںکو مستقل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں جن میں سے زیاد ہ ترڈاکٹرز، وکیل اور استاد شامل ہیں ۔ جبکہ انکی درخواستیں پہلے مسترد کی گئی تھی۔۔ ۔۔۔ نامہ نگار