سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کی تاحیات نا اہلی سے متعلق کیس کی سماعت کل صبح تک ملتوی کردی

جمعرات 31 مئی 2018 20:21

سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کی تاحیات نا اہلی سے متعلق کیس کی سماعت کل ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 مئی2018ء) سپریم کورٹ نے سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کل جمعہ کی صبح تک ملتوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک شخص کی تاحیات نااہلی کامعاملہ ہے، عدالت باریک بینی سے کیس کاجائزہ لے گی ، تاحیات نااہلی کے لیے ٹھوس وجہ ہونی چاہیے۔ جمعرات کوجسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اورجسٹس سجادعلی شاہ پرمشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔

اس موقع پرمدعا علیہ عثمان ڈارکے وکیل سکندر بشیر نے عدالت کے روبرو اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے موقف اپنایا کہ بیرون ملک ملازمت کے ذریعے خواجہ آصف کی تنخواہ کی آمدن سالانہ 20 لاکھ درہم سے زائد بنتی تھی، لیکن انہوں نے کاغذات نامزدگی میں یہ غیر ملکی تنخواہ ظاہر نہیں کی تھی، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ تنخواہ کا مطلب اگر محفوظ شدہ رقم ہو اور اس حوالے سے اگر فریق کہدے کہ اس نے تنخواہ خرچ کردی ہے تو پھر کیا ہوگا ، ہمیںبتایا جائے کہ کا غذات نامزدگی کے فارم میں تنخواہ کہاں دکھانا ضروری ہے ، عدالت کووہ کالم دکھا یاجائے ، فاضل وکیل نے بتایا کہ کاغذات نامزدگی میں غیر ملکی اثاثے اور ٹیکس ظاہر کرنے کا فارم موجود ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ زیرسماعت مقدمہ آرٹیکل 62 ایف ون سے متعلق ہے، تاہم اگر یہ مقدمہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت مس ڈکلیئریشن نہیں بنتا تو پھر معاملہ مختلف ہوگا، جسٹس عمرعطابندیال نے فاضل وکیل سے استفسارکیا کہ کیا بیرون ملک سے وصول کردہ ترسیلات زر کو ظاہر کرنا لازمی ہے یہ معاملہ ٹیکس نظام میں خامیوں سے متعلق لگتا ہے ہمارے قانون میں جان بوجھ کر گنجائش چھوڑی گئی ہے۔

جسٹس سجادعلی شاہ نے کہا کہ ٹیکس تفصیلات ظاہر نہ کرنے پر نااہلی نہیں ہوسکتی، توفاضل وکیل نے کہاکہ ٹیکس کی تفصیلات منصوبے کے تحت چھپائی گئی ہیں، سماعت کے دوران جسٹس فیصل عرب نے کہاکہ دیکھا جائے تویہاں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہیں، اب یہ دیکھنا ریٹرننگ افسر کاکام ہے کہ کسی نے ٹیکس تفصیلات درست ظاہر کی ہے یا نہیں آپ صرف آرٹیکل 62 ایف ون تک رہیں، جسٹس عمرعطابنٰدیا ل نے کہاکہ پہلے ایک مقدمہ تھا جس میں تنخواہ ظاہر نہیں کی گئی تھی لیکن اس کیس میں تنخواہ ظاہر کی گئی ہے درخواست گزارکی نظرمیں آپ کے الزامات غیر تسلیم شدہ حقیقت ہے، جسٹس سجاد علی شاہ نے ان سے کہاکہ آپ ہم سے نااہلی مانگ رہے ہیں، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ہم کسی کو نااہل یا اس کے مستقبل کو تباہ نہیں کرنا چاہتے،بظاہر خواجہ آصف نے تنخواہ ظاہر کردی ہے، ہم آمدن ظاہر کرنے پر کسی کو نااہل نہیں کر سکتے، تاہم مجھے یہ معلوم نہیں ساتھی ججز اس بات سے متفق ہیں یا نہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ تاحیات نااہلی کے لیے ٹھوس وجہ ہونی چاہیے، ہم مقدمے کو مکمل احتیاط سے دیکھ رہے ہیں، پاناما کیس عوامی عہدہ رکھنے سے متعلق تھا،ہمیں وکیل صاحب کی کچھ باتیں واضح نہیں لگیں، اوراب مقدمہ 42 کی طرف منتقل ہورہا ہے، اس لئے ہم نے دیکھنا ہے کہ 42 سے متعلق مقدمہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق لگتا ہے ۔ فاضل وکیل کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے مزید سماعت ملتوی کردی۔