انڈونیشیا میں سزائے موت کے قیدی اور کینسر کے مریض پاکستانی ذوالفقار علی انتقال کر گئے

ذوالفقار علی کو حالت بگڑنے پر انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کیا گیا تھاجہاں ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ان کے پاس زندہ رہنے کے لیے محض چند گھنٹے ہیں۔تاہم ذولفقار علی اپنی زندگی کی جنگ ہار گئے

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس جمعرات 31 مئی 2018 19:00

انڈونیشیا میں سزائے موت کے قیدی اور کینسر کے مریض پاکستانی ذوالفقار ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار- 31 مئی 2018 ء) :انڈونیشیا میں سزائے موت کے قیدی اور کینسر کے مریض پاکستانی ذوالفقار علی انتقال کر گئے۔ذوالفقار علی کو حالت بگڑنے پر انہیں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کیا گیا تھاجہاں ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ان کے پاس زندہ رہنے کے لیے محض چند گھنٹے ہیں۔تاہم ذولفقار علی اپنی زندگی کی جنگ ہار گئے اور انکا انتقال ہو گیا۔

تفصیلات کے مطابق 52سالہ ذوالفقار علی لاہور کے رہائشی اور 5بچوں کے والد ہیں جو 17سال قبل روزگار کی تلاش میں انڈونیشیا گئے تھے۔21نومبر 2004کو انڈونیشیا کے مغربی صوبے جاوا میں انہیں 3سو گرام ہیروئن رکھنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا جو کہ ایک بھارتی شہری نے ان پر عائد کیا تھا جو بعد میں واپس لے لیا گیا۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ذوالفقار علی کو 2005میں ہیروئن رکھنے کے جرم میں پہلی مرتبہ سزائے موت سنائی گئی تھی۔

انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم غیر سرکاری تنظیم جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی)کے مطابق ذوالفقار علی کا انتقال ہو گیا ہے۔جے پی پی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ذوالفقار علی کی حالت سے آگاہ کرتے ہوئے اپیل کی تھی کہ اس پیغام کو اتنا پھیلایا جائے کہ یہ انڈونیشین صدر جوکووو تک پہنچ جائے اور اس کی پھانسی کی سزا ٹل جائے لیکن وہ اس سے قبل ہی انتقال کر گئے۔

اس حوالے سے (FreeZulfiqar# )ذولفقار کو رہائی دی جائے کے ہیش ٹیگ کے ساتھ مہم چلائی گئی۔واضح رہے کہ جنوری 2018 میں پاکستان نے انڈونیشیا سے ذوالفقار علی کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر معاف کرنے کی اپیل کی تھی۔ایوان صدر میں پاکستان کے دورے پر آئے انڈونیشین صدر جوکو وڈوڈو سے ملاقات کے دوران صدر ممنون حسین نے اپنے انڈونیشین ہم منصب سے پاکستانی شہری ذوالفقار علی کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر معاف کرنے کی اپیل کی تھی۔جس پر انڈونیشین صدر جوکو وڈوڈو کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی کا معاملہ قانونی ہے لیکن پاکستان کی درخواست پر ہمدردی سے غور کیا جائے گا۔