پاکستان میں مسلسل دوسری اسمبلی کی مدت کی تکمیل اور اقتدار کی پرامن منتقلی کا عمل جمہوریت کے استحکام کی طرف اہم پیشرفت ہے ،ْاراکین قومی اسمبلی

پاکستان کے تمام مسائل کا حل جمہوریت اور پارلیمنٹ کی مضبوطی میں ہے‘ ایوان کی کارروائی غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انداز میں چلانے پر سپیکر قومی اسمبلی مبارکباد کے مستحق ہیں‘ توقع ہے نئی اسمبلی پاکستان کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بھرپور کردار ادا کرے گی ،ْ آفتاب شعبان میرانی ،ْ شاہدہ اختر علی ،ْخواجہ سہیل منصور ،ْ امجد علی ،ْنعیمہ کشور ،ْ شیخ صلاح الدین و دیگر کا خطاب سول نافرمانی ‘ آئین توڑنے اور جمہوری اداروں کو کمزور کرنے والوں کو عوام ووٹ نہ د یں ،ْڈپٹی سپیکر کی رولنگ

جمعرات 31 مئی 2018 22:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مئی2018ء) اراکین قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ پاکستان میں مسلسل دوسری اسمبلی کی مدت کی تکمیل اور اقتدار کی پرامن منتقلی کا عمل جمہوریت کے استحکام کی طرف اہم پیشرفت ہے‘ پاکستان کے تمام مسائل کا حل جمہوریت اور پارلیمنٹ کی مضبوطی میں ہے‘ ایوان کی کارروائی غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انداز میں چلانے پر سپیکر قومی اسمبلی مبارکباد کے مستحق ہیں‘ توقع ہے نئی اسمبلی پاکستان کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بھرپور کردار ادا کرے گی۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کے الوداعی اجلاس میں آفتاب شعبان میرانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے پانچ سال جس طرح اس ایوان کو چلایا ہے وہ قابل ستائش ہے۔ اس پارلیمان کی ایک اچھی روایت یہ قائم ہوئی کہ آپ (سپیکر) نے احتجاج کیا تھا جس کے بعد وزراء اور دیگر حکام اس ایوان میں آئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ اس پارلیمان میں سات بار منتخب ہوئے ہیں اور کبھی بھی اپنی جماعت تبدیل نہیں کی جس پر وہ اللہ کے شکرگزار ہیں۔

میرے والد متحدہ ہندوستان کی اسمبلی کے بھی ممبر رہ چکے ہیں جن میں قائداعظم لیاقت علی خان اور پنڈت نہرو رکن تھے۔ سپیکر نے آفتاب شعبان میرانی کے کردار کو سراہا۔شاہدہ اختر علی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کی پانچ سالہ مدت کی تکمیل جمہوریت کی فتح ہے۔ اس ایوان کی اکثریتی پارٹیوں نے جمہوریت کو پنپنے کا فیصلہ کیا جس کے باعث آج پارلیمان اپنی مدت مکمل کر رہی ہے۔

پانچ سالوں میں اسمبلی کے عملے نے ہمارا ساتھ دیا‘ جس پر میں سب کا شکرگزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں اشتعال سے گریز کیا جائے اور تحمل اور برداشت سے مہم چلانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو صبر کی تلقین کرنی چاہیے تاکہ وہ ملک کی بہتری کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ خواجہ سہیل منصور نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پانچ برسوں میں سپیکر‘ قائد حزب اختلاف اور پارلیمانی جماعتوں نے اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔

جھوٹے سچے کیسوں کی موجودگی کی وجہ یہ ہے کہ سیاستدان اکٹھے نہیں تھے۔ اسمبلی کے عملے کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے بہت عزت اور احترام دیا۔ اللہ اس ملک کو قائم و دائم رکھے۔ کرن حیدر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ بلوچستان کے چھوٹے پلیٹ فارم سے انہیں اس ایوان کے بڑے پلیٹ فارم پر کام کرنے کا موقع ملا اس وقت بلوچستان کے حالات بہت خراب تھے۔ کراچی کے حالات خراب تھے۔

ملک میں بدامنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں حکومت نے بدامنی پر قابو پایا‘ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا۔ جتنے پانچ سالوں میں ترقی کے کام ہوئے ہیں اس کی مثال 70 برسوں میں نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانی چاہیے۔ امجد علی خان نے کہا کہ وقفہ سوالات کو اہمیت دینا چاہیے تھی‘ آج ہم لوڈشیڈنگ کے لئے رو رہے ہیں۔

خدا وہ وقت نہ لائے جب ہم پانی کے لئے رو رہے ہوں گے۔ پہلی بار اس دور حکومت میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے اراکین کو فنڈز نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے سامنے سچ آنا چاہیے اور وہ اس حوالے سے وزیراعظم کی تائید کرتے ہیں۔ نعیمہ کشور خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ تیسری منتخب اور دوسری جمہوری اسمبلی ہے جو اپنی مدت مکمل کر رہی ہے اس سمبلی نے ریکارڈ قانون سازی کی ہے جس پر سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔

اس اسمبلی میں خواتین کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ خواتین اراکین اسمبلی نے کورم کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ہم بہتری کی طرف جارہے ہیں۔ جمہوریت مضبوط ہو رہی ہے اور آزادانہ‘ منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات وقت کی ضرورت ہیں۔ انہوں نے سرکاری ملازمین کے لئے تین بنیادی تنخواہوں کے اعلان پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔

عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ جمہوریت کے اثرات اور ثمرات غریب عوام کو ملنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں حلقہ بندیوں اور مردم شماری میں مسائل موجود ہیں۔ ان مسائل میں آزادانہ انتخابات کیسے ہو سکتے ہیں۔ ملک ابرار نے کہا کہ جمہوریت کا تسلسل خوش آئند ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پاکستان میں محرومیوں کے مراحل اختتام تک پہنچ جائیں گے۔

پانچ برسوں میں ایوان میں تمام سیاسی جماعتوں نے اچھے انداز میں کام کیا ہے۔ شاہدہ رحمانی نے کہا کہ جمہوریت کے مزید پانچ سال مکمل ہونے پر وہ قوم کو مبارکباد دیتی ہیں۔ ملک میں جمہوریت کے قیام اور تسلسل کے لئے پیپلز پارٹی کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ انہوں نے اسمبلی اور دیگر اداروں کے پارلیمان میں تعینات عملے کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جمہوریت کو ڈی ریل نہ ہونے دیا ہم نے پارلیمنٹ کا ساتھ دیا اور ہمیں اس پر فخر ہے۔ رضا حیات ہراج نے کہا کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر نے ایوان کے تقدس کا خیال رکھا ہے‘ آفتاب شعبان میرانی جیسے پارلیمنٹرینز سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی وفاداری اس ملک کے ساتھ ہے۔ انہوں نے اسمبلی کے عملے کا شکریہ ادا کیا۔

منزہ حسن نے کہا کہ پہلی بار وہ پارلیمنٹ میں آئیں اور انہوں نے اپنا کردار بہتر طریقے سے ادا کرنے کی کوشش کی۔ اس پارلیمنٹ نے فاٹا کے انضمام کا اہم اور بڑا فیصلہ کیا ہے۔ فاٹا کے لوگوں کا حق بنتا تھا کہ وہ پاکستان کا حصہ بنے اور انہیں تمام مراعات حاصل ہوں۔ انہوں نے خواتین ارکان اسمبلی کے کردار کی تعریف کی۔ راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ اسمبلی کی مدت کی تکمیل ہم سب کے لئے خوشی کا باعث ہے۔

اس اسمبلی میں اتار چڑھائو آئے ہیں لیکن سیاسی قیادت اور سپیکر نے بردباری اور دانشمندی سے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد دی۔ فاٹا اصلاحات بل پاکستان کی تکمیل کی طرف ایک قدم ہے۔ یہ بل موجودہ اسمبلی کا کارنامہ ہے۔ دہشتگردی کے حوالے سے قانون سازی کی گئی جس کے اچھے اثرات دیکھنے میں آئے۔ شیخ صلاح الدین نے کہا کہ اسمبلی کی پانچ سالہ مدت کی تکمیل خوش آئند ہے اور اس سلسلے میں اسمبلی اور معاون اداروں کے عملے کے تعاون کے مشکور ہیں۔

ہم نے ملک اور قوم کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ میری پارٹی نے مجھ پر اعتماد کیا اور جنرل سیٹ سے انتخابات میں حصہ لینے کا موقع دیا‘ میں پارٹی اور علاقے کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے حلقے میں گیس کا مسئلہ حل نہیں ہوا‘ اس کے علاوہ سندھ میں پانی کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

پاکستان کے عوام نے عزم اور استقلال کے ساتھ حالات کا مقابلہ کیا ہے۔ ہمیں دانشورانہ مکالمے اور اس مقصد کے لئے ذرائع کو ترقی دینا ہوگی۔ طارق سی قصر نے کہا کہ اس ایوان نے اقلیتوں کے لئے کوئی قانون سازی نہیں کی۔ اسی طرح مردم شماری کے حوایل سے ہمارے تحفظات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے خلاف تشدد کے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

محمد کسیم نے کہا کہ 18,20 سال کے بعد مردم شماری ہوئی۔ یہ مکمل نہیں ہے لیکن اس کے باوجود حلقہ بندیاں کی گئی ہیں۔ آئین پر عملدرآمد ضروری ہے۔ انہوں نے سپیکر‘ ڈپٹی سپیکر اور اسمبلی کے عملے کا شکریہ ادا کیا۔ طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ اس پارلیمان کو شمسی توانائی پر منتقل کیا گیا‘ پائیدار ترقی کے اہداف کے لئے سیکرٹریٹ قائم ہوا۔ پارلیمانی کاکس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

آج پارلیمان پانچ سال مکمل کر رہی ہے لیکن اس اسمبلی میں خواتین نے جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل تعریف ہے اور تمام خواتین ارکان مبارکباد کی مستحق ہیں۔شہریار آفریدی نے کہا کہ پاکستان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے اس ملک کو وہ عزت ملنی چاہیے س کا تصور قائداعظم نے پیش کیا تھا۔ صبیحہ نذیر نے کہا کہ جمہوری اسمبلی مدت مکمل کر رہی ہے‘ تمام ساتھیوں کو مبارکباد دیتی ہوں۔

سپیکر اور ڈپٹی سپیکر نے اسمبلی کی کارروائی کو تحمل اور برداشت سے چلایا۔ اقبال محمد علی خان نے کہا کہ جو بھی حکومتیں آئیں کام نہیں کیا۔ قومی اسمبلی کے تمام سٹاف کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے سپیکر کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایوان کی کارروائی احسن انداز سے چلائی۔ مولانا قمر الدین نے کہا کہ جو صورتحال نظر آرہی تھی ایسا لگ رہا تھا کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری نہیں کریں گی مگر اللہ کے فضل سے اسمبلی آج اپنی مدت پوری کر رہی ہے۔

عامر ڈوگر نے کہا کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر نے بڑی بردباری کے ساتھ ایوان کو چلایا۔ اسمبلی کا اپنی مدت پوری کرنا دراصل جمہوریت کی فتح ہے۔ جمہوریت مضبوط ہوگی تو ملک ترقی کرے گا۔ شیر اکبر نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے آنے والی حکومت کرپشن اور سودی نظام کے خلاف اقدام اٹھائے گی۔ شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ کوشش تھی کہ خواتین کے حقوق کے لئے آواز اٹھائی جائے اس میں ہم کچھ حد تک کامیاب رہے۔

انہوں نے کہا کہ جس شخص کی وجہ سے آج ہم یہاں ہیں وہ آج ایوان میں موجود نہیں ہے۔ نسیمہ حفیظ پانیزئی نے کہا کہ سپیکر نے جس خوش اسلوبی سے اس ایوان کو چلایا وہ داد کے مستحق ہیں۔ جب تک یہ ایوان مضبوط نہیں ہوگا عوام کے لئے حقیقی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔ دعا ہے آئندہ منتخب ہونے والے ممبران عوام کی خدمت کریں۔ پروین مسعود بھٹی نے کہا کہ آج خوشی کا دن ہے کہ اسمبلی اپنی مدت پوری کر رہی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عوام کی فلاح کے لئے کام کیا۔ نواز شریف کے وژن کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پورا کیا۔ قیصر جمال نے کہا کہ فاٹا کے مراعات کو کم از کم دس سالوں کے لئے بحال رکھنا چاہیے۔ درہ میں اسلحہ سازی کی صنعت سے دس ہزار افراد کا روزگار وابستہ ہے‘ انہیں تحفظ دیا جائے۔ زاہد حامد نے کہا کہ کسی بھی سیاست دان کے لئے اس ایوان میں اپنے عوام کی نمائندگی ایک بڑا اعزاز ہے۔

آئندہ الیکشن نہیں لڑوں گا‘ میری سیٹ پر میرا بیٹا الیکشن میں حصہ لے گا۔ چوہدری زیب جعفر نے کہا کہ آج بہت جذباتی ماحول ہے‘ اپنے خاندان کی تیسری نسل سے میں اسمبلی میں آئی ہوں۔ موجودہ حکومت نے امن و امان‘ اقتصادیات اور توانائی کے چیلنجوں پر کامیابی سے قابو پایا۔ عائشہ سید نے کہا کہ فاٹا انضمام بل کے حوالے سے قانون سازی اس ایوان کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔

عامرہ خان‘ کرن ڈار‘ زہرہ ودود فاطمی ‘ انجینئر حامد الحق‘ اور ساجد نواز خواجہ سہیل منصور نے بھی سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو اس ایوان کو احسن انداز سے چلانے پر مبارکباد دی اور آنے والی اسمبلی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔اجلاس کے دور ان ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے رولنگ دی ہے کہ سول نافرمانی ‘ آئین توڑنے اور جمہوری اداروں کو کمزور کرنے والوں کو عوام ووٹ نہ د یں۔

اجلاس کے اختتام پر ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی کہ جو لوگ عوام کا ووٹ لے کر آئے اور جمہوری اداروں کو کمزور کرنے ‘ آئین روندنے اور سول نافرمانی کی کوشش میں ملوث رہے انہیں عوام ووٹ دے کر آئندہ ان ایوانوں میں بھیجیں۔ قومی اسمبلی کے الوداعی اجلاس میں خواجہ سہیل منصور کو طویل انتظار کے بعد بولنے کا موقع ملا تاہم انہیں یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ 14ویں قومی اسمبلی کے آخری روز تحلیل ہونے سے قبل آخری مقرر تھے جنہوں نے ایوان میں خطاب کیا۔بعد ازاں قومی اسمبلی کا 56واں اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔