افغان ستان ، راکٹ حملے میں 50طالبان کمانڈرمارے گئے،امریکی دعویٰ

طالبان کماڈرز کی ہلاکت کی خبر محض پروپیگنڈا اور جھوٹ پر مبنی ہیں،ترجمان طالبان

جمعرات 31 مئی 2018 22:55

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 31 مئی2018ء) امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان صوبہ ہلمند میں راکٹ حملے میں 50طالبان کمانڈرمارے گئے،طالبان نے ہلاکت کی خبر کو پروپیگنڈاقرار دے دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں توپ خانے سے راکٹ حملے میں طالبان کے پچاس سے زیادہ سینیر کمانڈر مارے گئے ہیں جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں طالبان اور افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

امریکی فوج نے بدھ کو ہلمند میں طالبان کی ان ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے اور بتایا ہے کہ صوبے کے ضلع موسی قلعہ میں 24 مئی کو طالبان کمانڈروں کے ایک اجلاس پر راکٹ برسائے گئے تھے۔اس اجلاس میں ہمسایہ صوبہ فراہ سمیت مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے طالبان کمانڈر شریک تھے۔

(جاری ہے)

افغانستان میں امریکی فورسز کے ترجمان کرنل مارٹن او ڈونیل نے کہا ہے کہ ہمارے خیال میں اس اجلاس میں آیندہ کی منصوبہ بندی کی جارہی تھی۔

ان پر آرٹلری کے ایک راکٹ نظام کے ذریعے حملہ کیا گیا ہے۔ان کے بہ قول یہ ایک بڑ اہم حملہ ہے اور اس سے مزاحمت کاروں کو نمایاں دھچکا لگا ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ اس ماہ اس دس روزہ کارروائی کے دوران میں طالبان کے کئی اور بھی اعلی اور نچلی سطح کے کمانڈر مارے گئے ہیں ۔افغان طالبان نے اس رپورٹ کو پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ موسی قلعہ میں دو عام مکانوں کو حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں پانچ شہری ہلاک اور تین زخمی ہوگئے تھے۔

طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمد ی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ایک شہری اقامتی علاقہ تھا اور اس کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں تھا۔