جماعت اسلامی پانی کے بحران کے حل اور شہریوں کو ریلیف کی فراہمی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، حافظ نعیم الرحمن

ایم ڈی واٹر بورڈ کی یقین دہانیاں اگر پوری نہ ہوئیں تو ہم دوبارہ احتجاج کریں گے،امیر جماعت اسلامی

جمعہ 1 جون 2018 00:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جون2018ء) جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن پانی کی قلت کے خلاف واٹر بورڈ ایم ڈی آفس کے باہر شاہراہ فیصل پر احتجاجی دھرنے سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی پانی کے بحران کے حل اور شہریوں کو ریلیف کی فراہمی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی ،ایم ڈی واٹر بورڈ کی یقین دہانیاں اگر پوری نہ ہوئیں تو ہم دوبارہ احتجاج کریں گے اور اس سے زیادہ شدت کے ساتھ احتجاجی دھرنا دیں گے ،کراچی کے عوام کے پانی کو کسی اور کو ہر گز نہیں دینے دیا جائے گا ۔

دریں اثناء احتجاجی دھرنے میں ایم ڈی واٹر بورڈ خالد محمود قریشی ، ڈی ایم ڈی اسد اللہ خان اور ان کی ٹیم امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن و دیگر رہنماؤں سے مذاکرات کیے اور مسائل کے حل کے حوالے سے تفصیلی تبادلہٴ خیال کیا اور پانی کے بحران کو ختم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ۔

(جاری ہے)

ایم ڈی واٹر بورڈ خالد محمود قریشی نے مسئلے کے حل کے لیے اپنے اقدامات اور کوششیں بیان کیے اور بتایا کہ کراچی میں پانی کے اضافے کی کوشش بھی کی جارہی ہے ہم جماعت اسلامی کی کوششوں اور جدوجہد کی قدر کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ مسئلے کے حل کے لیے سب مل کر کام کریں ۔

پانی کے بحران کو مل کر حل کریں گے ۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے پرامن احتجاج کا قطعا مقصد یہ نہیں ہے کہ اعلیٰ حکام آئیں مذاکرات کرکے احتجاج ختم کرادیں ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارا احتجاج اور دھرنا مسئلے کے حل کے لیے ہے اگر پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوا تو ہمارا احتجاج مزید شدت اختیار کرے گا ۔ پانی کے مسئلے کی ذمہ داری صوبائی حکومت ، واٹر بورڈ پر ، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی پر عائد ہوتی ہے ۔

اگر پانی کے لیے کوئی نیا منصوبہ نہیں بنا تواس کی ذمہ داری ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی پر عائد ہوتی ہے ۔اب پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی سیاست کر کے عوام کو بے وقوف بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی کرپشن اور بھتہ خوری اب مزید نہیں چلے گی ۔ ہم حکومت اور واٹر بورڈ کی انتظامیہ کی عملی اور ٹھوس اقدامات کے بغیر دھرنا جاری رکھنے کے لیے آج یہاں آئے ہیں اور مسئلے کے حل کیے بغیر کوئی بات تسلیم نہیں کی جائے گی ۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی میں آج جو پانی میسر ہے وہ منصفانہ طورپر تقسیم ہو اور پورے کراچی میں یکساں ناغے کا نظام بنایا جائے اور پانی کی چوری کو روکا جائے ۔ کسی بھی ایکسئین کی من مانی قبول نہیں کیا جائے گا ۔ ایم ڈی واٹر بورڈ ہمارا دوسرا مطالبہ ہے کہ کراچی میں اضافی پانی کے منصوبے کو عملی طور پر قابل عمل اور مکمل کیا جائے ۔ K4منصوبے کو اس کی اصل حالت میں پورا کیا جائے اور کراچی کے پانی کو بحریہ ٹاؤن کو ہر گز نہ دیا جائے اگر K4کی لائین کو بحریہ ٹاؤن سے گزارا گیا تو یہ کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا ۔

کراچی میں پانی کے مسئلے کے لیے متبادل طریقے اور انتطامات کو یقینی بنایا جائے ۔ہم ایم ڈی واٹر بورڈ کے ساتھ مل کر مسئلے کے حل کے لیے بھرپور تعاون کریں گے ۔ کراچی کی سطح پر اور اضلاع کی سطح پر ہم ملاقاتیں اور میٹنگ کریں گے لیکن مسئلے کو ٹال مٹول کا شکار ہر گز نہیں ہونے دیں گے ۔ قبل ازیں جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے احتجاجی دھرنے سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شدید گرمی ، رمضان المبارک میں عوام گھروں سے نکل کر آج پانی کے لیے احتجاج کررہے ہیں اور اتنی بڑی تعداد میں واٹر بورڈ کے ایم ڈی آفس کے باہر جمع ہوئے ہیں ، عوام اپنا حق چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کو پانی فراہم کیا جائے ۔

جماعت اسلامی ایک بار پھر کراچی کے عوام کی ترجمان بنی ہے اور حکومت اور واٹر بورڈ کی نااہلی اور مجرمانہ پرواہی کے باعث پانی کے بحران کے حل کے لیے احتجاج کررہی ہے اور کے الیکٹرک کی طرح عوام کی آواز بلند کی ہے ۔انہوں نے کہاکہ رمضان کا مہینہ جہاد ، جدوجہد اور محنت کا مہینہ ہے ۔ آج جماعت اسلامی نے عوام کے حق کے لیے یہاں دھرنا دیا ہے ، کراچی کو عوام کو شدید گرمی اور رمضان المبارک میں بھی پانی فراہم نہیں کیا جارہا ، عوام کے حقوق دلانے کے لیے جدوجہدکرنا جہاد فی سبیل اللہ ہے اور عوامی جدوجہد ضرور کامیاب ہوگی ۔

آج کراچی میں ہر جگہ ہر بستی اور ہر علاقے میں عوام کو پانی کا مسئلہ ہے ۔کراچی کے عوام کو ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی دونوں جماعتوں نے اور ان کی حکومتوں نے کراچی کے عوام کو پانی سے محروم کیا ہے ۔ میئر عبد الستار افٖغانی کے دور میں حب ڈیم سے پانی کراچی فراہم کرانے کے لیے منصوبہ مکمل کیا گیا پھر ایم کیو ایم کے فاروق ستار اور ایڈ منسٹریٹر کے دور میں کراچی میں ایک گیلن پانی نہیں لایا گیا اس کے بعد نعمت اللہ خان کے دور میں مزید 100ملین گیلن یومیہ پانی کا منصوبہ K3مکمل کرلیا گیا اور یہ اضافی پانی آنا شروع ہوا ۔

نعمت اللہ خان نے K4کا منصوبہ بتایا جس کے پہلے فیز میں 260ملین گیلن یومیہ پانی ملتا تھا لیکن 2006میں K4منصوبہ شروع ہوتا تھا جو 2016 میں شروع ہوا اور وہ ابھی تک التویٰ کا شکار ہے ۔ مصطفی کمال کے دور میں K4منصوبے کو تاخیر کا شکار کیا گیا آج یہ اور ایم کیوایم والے کس منہ سے عوام کے مسائل کی بات کررہے ہیں۔آج فاروق ستار فرمارہے ہیں کہ عوام اس پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس کے منشور میں شجر کاری شامل نہ ہو ہم ان سے سوال کرتے ہیں کہ نعمت اللہ خان نے کراچی میں بڑی تعداد میں ماڈل پارک بنائے ، درخت اور پودے لگائے لیکن تم نے خود ان کو ختم کرکے چائنا کٹنگ کر کے سارے پارک فروخت کردیے ۔

آج مگر مچھ کے آنسو بہا کر وہ عوام کو بے وقوف نہیں بناسکتے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ایم کیو ایم گزشتہ 12 سالوں میں پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی کے ساتھ ساتھ وفاق اور سندھ میں بھی گورنر شپ سمیت حکومتوں میں شامل رہی ہے ، جبکہ واٹر بورڈ میں 13 ہزار سے زائد ملازمین کی اکثریت ایم کیو ایم کے کارکنان پر مشتمل ہے ، لیکن ایم کیو ایم نے مگر مچھ کے آنسو بہانے کے سوا پانی کی فراہمی کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں کیا ، جبکہ پیپلز پارٹی بھی 2009 میں وفاق اور سندھ میں برسراقتدار پارٹی رہنے کے باوجود کراچی کے لئے پانی کی فراہمی کے منصوبے شروع نہ کر سکی اور اب وفاق سے فنڈز نہ ملنے کا بہانا بناکر K-4 منصوبے کی تکمیل میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے ، جبکہ وفاق میں موجود مسلم لیگ ن کی حکومت کو بھی کراچی میں پانی کی فراہمی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔

واٹر بورڈ کراچی کو انسانی فضلہ ملا پانی بھی فراہم کر رہا ہے سپریم کورٹ کی جوڈیشنل کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق کراچی کو فراہم کئے جانے والے پانی کے 90 فیصد نمونے پینے کے لئے مضر صحت پائے گئے ہیں ، پانی میں انسانی فضلہ کی آمیزیش پائی گئی جبکہ واٹر بورڈ کے فلٹریشن پلانٹس فل کیپی سٹی پر کام نہیں کرسکتے 200 ملین گیلن پانی بغیر فلٹریشن کے سپلائی کیا جا رہا ہے ، واٹر بورڈ نے 2005 کے بعد کوئی نیافلٹریشن پلانٹ نہیں لگایا ، حکومت نے سمندر کے کھارے پانی کو میٹھا بنانے کیلئے منصوبوں کے اعلانات تو بار بار کئے ، لیکن عملی طور پر کوئی منصوبہ شروع نہ کرسکے ، جوکہ کراچی کے بنیادی مسائل سے عدم دلچسپی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

واٹر بورڈ میں ملازمین کی بڑی تعداد غیر حاضر رہتی ہے اور والومین اور ایکسین ایک ایسی مافیا ہے ، جو پانی کی تقسیم میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے ، جبکہ واٹر بورڈ کے 6 سرکاری ہائنڈرینٹس پر ٹھیکہ مافیا کا راج بدستور جاری ہے۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ کراچی کے شہری پانی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں اور رمضان المبارک میں پانی پانی کی دہائی دے رہے ہیں ۔

کراچی سے قومی و صوبائی اسمبلی کے نمائندے اور ایم کیو ایم کی بلدیاتی قیادت اور نمائندے موجود ہیں لیکن عوام کے مسائل کے لیے ایم کیو ایم نے کچھ نہیں کیا ۔جماعت اسلامی کراچی کی واحد جماعت ہے جو عوامی ایشوز پر آواز اٹھارہی ہے اور مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کررہی ہے ۔جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کے خلاف عوام کی ترجمانی کی اور اب واٹر بورڈ کے خلاف عوام کی ترجمان بنی ہوئی ہے اور مسائل کے حل تک جدوجہد جاری رکھے گی۔

دھرنے سے پبلک ایڈ کمیٹی کے جنرل سکریٹری نجیب ایوبی، جماعت اسلامی ضلع بن قاسم کے سکریٹری مرزا فرحان بیگ ، جماعت اسلامی منارٹی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ ، میٹرویل یوسی 4کے چیئرمین عبد الصمد ، ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کے صادق جمیل کیماڑی کے سجاد احمد خان اور دیگر نے خطاب کیا ۔#