لاپتہ افراد کے کمیشن کو مئی میں 86 کیس موصول ہوئے،

مجموعی کیسز کی تعداد 5ہزار 177 ہو گئی

جمعہ 1 جون 2018 12:59

اسلام آباد ۔ یکم جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جون2018ء) لاپتہ افراد کے کمیشن کو مئی 2018 ء میں 86 کیس موصول ہوئے ہیں جس سے مجموعی کیسز کی تعداد 5ہزار 177 ہو گئی ہے۔ لاپتہ افراد کے تحقیقاتی کمیشن اور اس کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی ذاتی کوششوں سے 31 مئی 2018ء تک 5177 کیسز میں سے 3331 نمٹا دیئے گئے ہیں ۔ کمیشن نے مئی 2018 ء میں 62 کیسزنمٹائے ہیں جبکہ 1864 کیسز باقی ہیں۔

انکوائری کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اس حوالے سے اسلام آباد204، کراچی میں 169 ، لاہور میں 73 اور کوئٹہ میں 91 کیسز ک یسماعت کی ۔ لاپتہ افراد کے رشتہ داروں جسٹس جاوید اقبال کی جبری لاپتہ افراد کے تحقیاتی کمیشن کے سربراہ کے ساتھ ساتھ چیئرمین نیب کی حیثیت سے ذاتی کوششوں اور کارکردگی کو سراہا بھی ہے۔

(جاری ہے)

ان کی کوششوں سے 3331 لاپتہ افراد اپنے گھروں کو واپس پہنچ چکے ہیں۔

لاپتہ افراد کے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال ہفتہ میں روز اپنے فرائض سر انجام دیتے ہیں بلکہ چھٹیوں کے دنوں میں بھی بغیر تنخواہ اور مراعات کے اپنے فرض سرانجام دیتے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف ذاتی طورپر لاپتہ افراد کے لواحقین کی شکایات سنیں بلکہ ان کی جلد از جلد واپسی کے لئے کوششیں کیں۔ لاپتہ افراد کے رشتہ داروں نے بھی لاپتہ افراد کے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال کی خدمات کا اعتراف کیا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی لاپتہ افراد کے تحقیاتی کمیشن کو تین سو سے زائد کیسز بھجوائے ہیں۔ لاپتہ افراد کے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ کی کامیابی کی بڑی وجوہات ان کاعزم ، حوصلہ اور انسانیت سے مخلص ہونا ہے۔ جسٹس جاوید اقبال لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے سرکاری وسائل استعمال کرنے کی بجائے زیادہ تر ذاتی وسائل استعمال کرتے ہیں اور ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے انہوں نے 61 لاکھ روپے حکومت کو واپس کئے ہیں اور ان واقعات کی تحقیقات کے لئے ایک پیسہ بھی وصول نہیں کیا اور نہ ہی وہ لاپتہ افراد کے تحقیقاتی کمشین کے سربراہ کی حیثیت سے کوئی تنخواہ وصول کرتے ہیں۔

اس طرح جسٹس (ر) جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کی حیثیت سے نیب کو انسداد بد عنوانی کافعال ادارہ بنادیا ہے اور گزشتہ سات ماہ کے مختصر عرصہ میں انسداد بد عنوانی کی جامع حکمت عملی وضع کی ہے جس کے مثبت نتائج آئے ہیں آج نیب قوم کی آواز ہے اور بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔