سعودی سائنسدان نے اپنی کامیابی کا خفیہ فارمولا ظاہر کر دِیا

’کبھی ناکامی کا خوف خود پر طاری نہ کرو‘: پروفیسر نصیر ایم العقیلی

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 1 جون 2018 15:06

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جُون 2018ء) سعودی عرب کے ممتاز مُوجِدوں میں شمار کیے جانے والے پروفیسر نصیر ایم العقیلی نے کامیابی کے لیے ایک سادہ نسخہ تجویز کیا ہے ”عظیم تر ہدف پر توجہ رکھو“۔ پروفیسر العقیلی نے سائنسی موضوعات پر90 سے زائد تحقیقی مقالے تحریر کر رکھے ہیں اس کے علاوہ اُنہیں 25 سے زائد انٹرنیشنل کانفرنسز میں مُلک کی نمائندگی کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

وہ 25 سے زائد مایہ ناز جریدوں میں تجزیہ بھی پیش کرتے ہیں۔ اُن کی تحقیق نے سائنس اور انجینئرنگ کی حدود کو مزید وسعت بخشی ہے جس کے باعث آئل گیس ریسرچ‘ بائیو میٹریلز اور قابل تجدید توانائی میں نِت نِت دریافتیں سامنے آئی ہیں۔ پروفیسر العقیلی کا کہنا ہے کہ سائنسی دریافتیں بہت آسانی سے کی جا سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

”بہت سے ایسے لمحات ہیں جب ناکامی ہماری زندگی میں داخل ہوتی ہے اور ہم اس سے فرار حاصل نہیں کر سکتے۔

مگر اس ناکامی کی کوئی وجہ ہوتی ہے۔ یہ آپ کو ایک اور تجربے کا موقع دیتی ہے۔العقیلی کے مطابق: ”عظیم تر ہدف کی طرف توجہ دیں‘ تھکاوٹ کا احساس کئے بغیر بے انتہا کام کریں اور آپ ناکامی کے ان لمحات پر قابو پا لیں گے۔ یہی وہ چیز ہے جو آپ کی زندگی کو عظیم تر بنا دیتی ہے۔“ العقیلی کی بہت ساری دریافتیں مستقبل میں سعودی معیشت کو نئی جہتیں دینے میں مددگار ثابت ہوں گی اور مملکت کے تیل پر انحصار کو کم تر کر دیں گی۔

العقیلی کی بہت سی منفرد دریافتوں میں سے ایک استعمال شدہ ٹائر کو ایک عمدہ قسم کے گِلو میں بدلنا اور انڈسٹریل کوٹنگ ہے۔ یہ دریافت معاشی لحاظ سے بہت اہمیت کی حامل ہے جسے سامنے آنے کے بعد فوری طور پر پیٹنٹ فارمولا میں ڈھال دیا گیا۔ ”اس آئیڈیا کی خوبصورتی یہ تھی کہ اس کے باعث ہم نے استعمال شدہ ٹائروں کی قدر و قیمت کو جان لیا۔ خراب شدہ ٹائر اپنی اہمیت کھو بیٹھے تھے‘ مگر ہمارے طریقہ کار کے باعث اُنہیں ایک اہمیت حاصل ہو گئی اور وہ قابل استعمال سلوشن کی تیاری کا کا ایک اہم جُزو بن گئے۔

“ العقیلی کی جانب سے حال ہی میں بنائی گئی کمپنی مُلک کی دو بڑی صنعتوں دہران ٹیکنو ویلی کمپنی اور ریپڈ پراڈکٹ ڈویلپمنٹ کمپنی کے اشتراک سے ٹائروں سے سلوشن بنانے کے عمل کو ترقی دینے کے پراسس پر کام کر رہی ہے۔شاہ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس و ٹیکنالوجی اس ٹیکنالوجی کو رواج دینے کے لیے رقم بھی مہیا کر رہی ہے۔ العقیلی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ریسرچ ٹیم کے لیے پی ایچ ڈی‘ پوسٹ ڈاکٹریٹ اور ماسٹرز کے سٹوڈنٹس میں سے قابل اور اہل لوگوں میں سے بہت دیکھ بھال کر اُن لوگوں کو چُنتے ہیں جو ”اپنے اپنے شعبوں میں بہت باعلم‘ پُرعزم مگر صبر سے کام لینے والے ہوتے ہیں‘ اور اس کے ساتھ ساتھ اُن میں مزید سے مزید تر جاننے کا جذبہ بھی موجود ہوتا ہے۔

“وہ اپنی ریسرچ ٹیم کے افراد کو اُن کی ریسرچ مکمل ہونے کے بعد ملازمتوں کے حصول میں بھی مدد دیتے ہیں جن میں سے بہت سارے لوگ اب یونیورسٹیز میں پروفیسرز کے عہدوں پر تعینات ہو چکے ہیں اور انہوں نے دُنیا کے ممتاز تعلیمی اداروں سے سکالر شپس بھی حاصل کی ہیں۔ العقیلی مزید کہتے ہیں: ”میں انہیں تخلیق کے لیے موقع دینے کی کوشش کرتا ہوں اور ان پر یہ بات یاد رکھنے کے لیے زور دیتا ہوں کہ ہم تحقیق کے دوران ہمیشہ غلطیوں کو معاف کر سکتے ہیں۔

اس غیر روایتی اپروچ کے ذریعے ہم اُن کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ ایسے تجربات کریں جو بظاہر خطرمناک اور اچھوتے دکھائی دیتے ہوں کیونکہ اسی انفرادیت کے باعث آپ کوئی دریافت کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ہمیں الگ طرح سے سوچنا ہے‘ اگرچہ بعض اوقات ہماری سوچ لوگوں کو احمقانہ ہی کیوں نہ لگے۔ آپ کبھی نہیں جانتے کہ بظاہر احمقانہ لگنے والی سوچ بھی کو آپ کو کس کامیابی کی طرف لے جا سکتی ہے۔“العقیلی کے مطابق تحقیق کے معاملے میں وہ ہمیشہ ناکامیوں کو قبول کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ ”میں ہمیشہ غیر روایتی اندازِ فکر کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں اور کبھی ہتھیار نہیں ڈالتا۔ جتنا بڑا خطرہ ہو گا‘ کامیابی بھی اُتنی ہی عظیم ہو گی۔“ العقیلی نے کہا۔