عام انتخابات، امیدواروں کو حضرت محمد مصطفیؐ کی ختم نبوت پر قطعی و غیر مشروط ایمان، قائداعظمؒ کے اعلان’ پاکستان معاشرتی انصاف کے اسلامی اصولوں پر مبنی ایک جمہوری مملکت ہوگی‘ کا وفادار رہنے کا حلف دینا ہوگا، الیکشن کمیشن

جمعہ 1 جون 2018 16:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2018ء) آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو ماضی کی طرح خاتم النبین حضرت محمد مصطفیؐ کی ختم نبوت پر قطعی اور غیر مشروط ایمان، بانی پاکستان قائداعظمؒ کے اعلان کہ ’پاکستان معاشرتی انصاف کے اسلامی اصولوں پر مبنی ایک جمہوری مملکت ہوگی‘ کا وفادار رہنے کا حلف دینا ہوگا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے کاغذات نامزدگی میں عام انتخابات میں قومی یا صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کی جانب سے یہ حلف دینا ہوگا کہ وہ خاتم النبین حضرت محمد مصطفیؐکی ختم نبوت پر قطعی اور غیر مشروط طور پر ایمان رکھتا/رکھتی ہے اور یہ کہ میں کسی ایسے شخص کا/کی پیروکار نہیں ہوں جو حضرت محمدؐ کے بعد اس لفظ کے کسی بھی مفہوم یا کسی بھی تشریح کے لحاظ سے پیغمبر ہونے کا دعویدار ہو اور یہ کہ میں کسی ایسے دعویدار کو پیغمبر یا مذہبی مصلح نہیں مانتا/مانتی ہوں اور نہ ہی قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ سے تعلق رکھتا/رکھتی ہوں یا خود کو احمدی کہتا یا کہتی ہوں۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی حلف دینا ہے کہ میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے کئے ہوئے اس اعلان کا وفادار رہوں گا یا گی کہ پاکستان معاشرتی انصاف کے اسلامی اصولوں پر مبنی ایک جمہوری مملکت ہوگی۔ میں صدق دل سے پاکستان کا حامی اور وفادار رہوں گا/رہوں گی اور پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کا تحفظ اور دفاع کروں گا/گی اور یہ کہ میں اسلامی نظریہ کو برقرار رکھنے کیلئے کوشاں رہوں گا/گی جو قیام پاکستان کی بنیاد ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ انتخابی اخراجات کیلئے مخصوص اکائونٹ کے قیام کا اقرار بھی کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ یہ حلفاً اقرار بھی کرنا ہوگا کہ امیدوار اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 62 کے تحت اہلیت پوری کرتا/کرتی ہو اور یہ کہ میں سینیٹ/قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی کا/کی رکن منتخب ہونے کے لئے دستور کے آرٹیکل 63 یا فی الوقت نافذ العمل کسی دیگر قانون میں موجود نااہلیتوں میں سے کسی کے تابع نہیں ہوں۔ اس کے علاوہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی جانب سے خصوصی قابلیت، مہارتیں، قابل ذکر تصانیف، موجودہ اور سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سے وابستگی یا ممبر شپ کی تفصیل کا اندراج بھی کرنا ہوگا۔