بلوچستان ہائی کورٹ نے کوئٹہ کے صوبائی اسمبلی کے 8حلقہ بندیوں کوکالعدم قراردینے کا حکم دے دیا

جمعہ 1 جون 2018 22:42

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 جون2018ء) بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل بینچ نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے صوبائی اسمبلی کے 8حلقہ بندیوں کوکالعدم قراردینے کا حکم دے دیا ہے بلکہ خضدار کے حلقہ پی بی 39 خضدار II ،حلقہ پی بی 40 خضدار III ،حلقہ پی بی 43پنجگور اورحلقہ پی بی 44آواران / پنجگور کی حلقہ بندیوں سے متعلق دائر آئینی درخواستیںخارج کردیں ہیں اس کے علاوہ بنچ نے حلقہ پی بی 44آواران /پنجگور اور حلقہ پی بی 43 پنجگور کی حلقہ بندی سے متعلق ایک اور آئینی درخواست نمٹاتے ہوئے یونین کونسل سورد و کو حلقہ پی بی 44 آواران /پنجگور سے نکال کر پی بی 43 پنجگور میں شامل کرنے کی ہدا یت کی ہے ۔

یہ احکاما ت عدالت نے گزشتہ روز آئینی درخواستوں پر فریقین کے دلا ئل مکمل ہو نے کے بعد دئیے ۔

(جاری ہے)

صو با ئی دارلحکومت کو ئٹہ کے 8حلقوں سے متعلق سا بق رکن بلوچستان اسمبلی نصراللہ زیرے ،ملک یٰسین ،حضرت عمرکی جانب سے اپنے کو نسل نصیب اللہ ترین اٰدووکیٹ کے تو سط سے دائر کئے گئے درخواستوں پر جمعہ کے روز فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ڈویژنل بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کوئٹہ کے حلقہ پی بی 24کوئٹہ ون ،حلقہ پی بی 25کوئٹہ II ،حلقہ پی بی 26کوئٹہ III،حلقہ پی بی 27کوئٹہ IV، حلقہ پی بی 28کوئٹہ V ،حلقہ پی بی 29کوئٹہ VI، حلقہ پی بی 30کوئٹہ VII اور حلقہ پی بی 32کوئٹہ IX کی الیکشن کمیشن کی جانب سے کی گئی حلقہ بندیوں کو کالعدم قراردیتے ہوئے اسے الیکشن ایکٹ 2017ء اور رولز2017ء کے سیکشن 10کے سب کلاس (5)کی خلاف ورزی قراردیاہے اور الیکشن کمیشن کو حکم دیاہے کہ مذکورہ حلقوں کی ازسر نو الیکشن ایکٹ 2017ء اور رولز2017ء کے تحت حلقہ بندیاں کی جائیںگزشتہ روز درخواست گزاران کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیاگیاتھاکہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے 8حلقوں جن میں حلقہ 24سے حلقہ 30اور حلقہ پی بی 32شامل ہیں میں الیکشن ایکٹ2017ء اور رولز2017ء وزمینی حقائق کی خلاف ورزی کی گئی ہے اس لئے ڈویژنل بینچ اس سلسلے میں احکامات دیں اس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو جمعہ کے روز ہوم ورک کرکے پریزنٹیشن کی ہدایت کی تھی جمعہ کے روز عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنادیا۔

اس کے علا وہ ڈویژنل بنچ نے جمعہ کے روز خضدار کے حلقہ پی بی 39 خضدار II اور پی بی 40 خضدار IIIسے حلقہ بندی سے متعلق ولید بزنجو اور حلقہ پی بی 43پنجگور اور پی بی 44آواران / پنجگور کی حلقہ بندی سے متعلق درخواست گزا ر علی جان اور حلقہ پی بی 43 پنجگور اور پی بی 44آواران /پنجگور کی حلقہ بندی سے متعلق محمد اسلام اور رحمت علی بلوچ کی آئینی درخواستیں خارج کردیں ہیں ۔

بنچ نے حلقہ پی بی 44آواران /پنجگور اور حلقہ پی بی 43 پنجگور کی حلقہ بندی سے متعلق عبید اللہ بلوچ کی آئینی درخواست نمٹاتے ہوئے یونین کونسل سورد و کو حلقہ پی بی 44 آواران /پنجگور سے نکال کر پی بی 43 پنجگور میں شامل کرنے کا حکم جاری کردیاہے ۔ واضح رہے کہ آج بروز ہفتہ 2جون سے نہ صرف عام انتخابات کیلئے امیدواروں سے نامزدگی فارمز وصول کئے جانے کاسلسلہ شروع کیاجارہاہے بلکہ مختلف حلقوں کے پولنگ اسٹیشنز سمیت دیگر کی بھی آر اوز اور ڈی آر اوز کے دفاتر کے باہر لسٹیں آویزاں کردی گئیںہے ۔

الیکشن کمیشن کے دئیے گئے شیڈول کے مطابق ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی 2جون سے 6جون تک صوبائی اور قومی اسمبلی کے مختلف جماعتوں کے نامزد امیدواران اوردیگر سے فارم وصول کئے جائینگے اور 7جون کو لسٹیں آویزاں کردی جائیں گی جبکہ پولنگ اسٹیشنز کے نام اور ان میں شامل یونین کونسلوں اور دیگر کے حوالے سے بھی لسٹیں آویزاں کردی گئی ہیں اور ہدایت کی گئی ہے کہ مقررہ وقت تک اس سلسلے میں متعلقہ حکام سے رجوع کیا جا سکتا ہے ۔

اس کے علاوہ ہنہ اوڑک اور سرہ غڑگئی کو حلقہ پی بی 25میں شامل کرنے سے متعلق بھی گزشتہ روز بینچ کے روبرو درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل کئے جانے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیاگیاتھا بلکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ملک نصیرا حمد شاہوانی کی جانب سے حلقہ بندی کے خلاف دائر درخواست پر بھی دلائل دئیے گئے تھے ۔