چیف جسٹس آف پاکستان نے چاروں صوبوں میں اہم شخصیات کو دی گئی سکیورٹی کی رپورٹ مسترد کر دی

پولیس کو سیاستدانوں سمیت اہم شخصیات کی سکیورٹی پر لگا دیا گیا ہے، کیا پولیس کا صرف یہی کام رہ گیا ہی قوم کا پیسہ اس طرح لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے،ملک میں حاکمیت صرف اللہ اور قانون کی ہوگی ‘جسٹس میاں ثاقب نثار

ہفتہ 2 جون 2018 16:17

چیف جسٹس آف پاکستان نے چاروں صوبوں میں اہم شخصیات کو دی گئی سکیورٹی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے چاروں صوبوں میں اہم شخصیات کودی گئی سکیورٹی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پولیس کو سیاستدانوں سمیت اہم شخصیات کی سکیورٹی پر لگا دیا گیا ہے، کیا پولیس کا صرف یہی کام رہ گیا ہی قوم کا پیسہ اس طرح لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے،ملک میں حاکمیت صرف اللہ اور قانون کی ہوگی ۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے اہم شخصیات کو سکیورٹی دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر پنجاب پولیس کی جانب سے سیاستدانوں کو دی گئی سکیورٹی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔پولیس رپورٹ پر چیف جسٹس نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ کتنے لوگوں کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہی ۔

(جاری ہے)

اس پر ڈی آئی عبدالرب نے بتایا کہ 31 سیاستدانوں کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔اس موقع پر ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ پنجاب پولیس نے ساری سکیورٹی مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں اور ان کے اہل و عیال کو دی ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ ایک مرتبہ نام پڑھ لیے جائیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے فہرست دیکھ کر کہا کہ نوازشریف، شہبازشریف، احسن اقبال، ایازصادق اور زاہد حامد کی سکیورٹی تو سمجھ میں آتی ہے لیکن راناثنا، مریم اورنگزیب، انوشہ رحمان، عابد شیر اور احسن اقبال کے بیٹے کو سکیورٹی کس لیے دی جارہی ہے، یہ لوگ ایک طرف عدلیہ کوگالیاں نکالتے ہیں اور دوسری طرف سکیورٹی مانگتے ہیں، آئی جی صاحب آپ نے عدلیہ مخالف بیانات دینے والوں کو سکیورٹی فراہم کررکھی ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ایک سکیورٹی اہلکار25 ہزار میں پڑتاہے اور ایک سیاستدان کم از کم 60 ہزار میں، قوم کا پیسہ ہے، اس طرح لٹانے کی اجازت نہیں دیں گے۔یہ لوگ خود، سکیورٹی کا بندوبست نہیں کرسکتے تو بیت المال سے 60 ہزار روپے دے دیں۔آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کو ایک چار کی سکیورٹی دی گئی ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مجھے کتنی سکیورٹی دی گئی ہی ،آپ نے مجھے حمزہ شہباز کے برابر کی سکیورٹی دی ہے، آپ نے تو ججز اور سپریم کورٹ کے ججز کی سکیورٹی سے انکار کردیا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کو سیاستدانوں سمیت اہم شخصیات کی سکیورٹی پر لگا دیا گیا ہے، کیا پولیس کا صرف یہی کام رہ گیا ہی ۔اس ملک میں حاکمیت صرف اللہ کی اور قانون کی ہوگی۔جسٹس ثاقب نثار نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ سندھ میں کتنے لوگوں کو سکیورٹی فراہم کی جارہی ہی ۔اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ سندھ میں 4 ہزار لوگوں کو سکیورٹی فراہم کررہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے 4 ہزار لوگوں پر پولیس کو تعینات کررکھا ہے، میں کراچی آرہا ہوں کمیٹی کوبلالیں۔بلوچستان کے وکیل نے بتایا کہ بلوچستان میں 1400 افراد کو سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ کی جانب سے بتایا گیا کہ صوبے میں 701 افراد کو سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔عدالت نے چاروں صوبوں میں اہم شخصیات کودی گئی سکیورٹی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے سکیورٹی دینے والی کمیٹی کے تمام ارکان کو فوری طلب کرلیا۔