سپریم کورٹ کا حمزہ شہباز کی مبینہ اہلیہ عائشہ احد پر تشدد کے الزام میں شوہر حمزہ شہبازاور دیگر ملزموں کیخلاف اندراج مقدمہ اور آئی جی پنجاب کوعائشہ احدکوتحفظ فراہم کرنے کاحکم دیدیا

چیف جسٹس کا عائشہ احدپرتشددسے متعلق عدالتی فیصلے پرعملدرآمد نہ کرنے پراظہاربرہمی کیاسیشن کورٹ نے مقدمہ درج کرنے کاحکم دیاتھا،عملدرآمدکیوں نہیں ہوا ‘ چیک کریں کیاسیشن کورٹ کاآرڈرہائیکورٹ نے معطل کیاہی ‘ سیشن کورٹ کاحکم معطل نہیں ہواتوآج ہی درخواست کے مطابق مقدمہ درج کریں‘ چیف جسٹس عدالت نے عائشہ احدکیخلاف کارروائی کاریکارڈ بھی6 جون تک پیش کرنے کاحکم دیدیا آگاہ کیاجائے آج تک مقدمہ درج نہ کرنے والے پولیس اہلکاروں میں کون کون شامل ہیں‘عدالت عظمیٰ رب کا جتنا شکر ادا کروں اتنا کم ہے‘آج ساڑھے سات سال بعد پرچے کا آرڈر ہوا ہے‘انشاء اللہ سب گناہ گاروں کو سزا ہوگی‘جن کے ساتھ ظلم ہوا ہے وہ چیف جسٹس کے پاس پہنچیں،چاہے دیر لگے انصاف ملے گا‘ اللہ بہتر کرے گا حمزہ شہباز کی مبینہ اہلیہ عائشہ احد کی سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 2 جون 2018 19:42

سپریم کورٹ کا حمزہ شہباز کی مبینہ اہلیہ عائشہ احد پر تشدد کے الزام میں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 جون2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز کی مبینہ اہلیہ عائشہ احد پر تشدد کے الزام میں شوہر حمزہ شہبازاور دیگر ملزموں کیخلاف اندراج مقدمہ اور آئی جی پنجاب کوعائشہ احدکوتحفظ فراہم کرنے کاحکم دیدیا جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عائشہ احدپرتشددسے متعلق عدالتی فیصلے پرعملدرآمد نہ کرنے پراظہاربرہمی کیا اوراستفسار کیا کہ سیشن کورٹ نے مقدمہ درج کرنے کاحکم دیاتھا،عملدرآمدکیوں نہیں ہوا ‘ چیک کریں کیاسیشن کورٹ کاآرڈرہائیکورٹ نے معطل کیاہی ۔

سیشن کورٹ کاحکم معطل نہیں ہواتوآج ہی درخواست کے مطابق مقدمہ درج کریں‘ عدالت نے عائشہ احدکیخلاف کارروائی کاریکارڈ بھی6 جون تک پیش کرنے کاحکم دیدیا،عدالت نے کہا ہے کہ آگاہ کیاجائے آج تک مقدمہ درج نہ کرنے والے پولیس اہلکاروں میں کون کون شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کی بیوی ہونے کی دعویدارعائشہ احد کو دھمکیاں ملنے کے معاملے کی سماعت کی۔

عائشہ احد نے مؤقف اختیار کیا کہ اسے اور اس کی بیٹی کو حمزہ شہباز سے جان کا خطرہ ہے۔ چیف جسٹس نے حمزہ شہباز کو طلب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ شہباز شریف کو فون کر کے حمزہ شہباز کی پیشی کو یقینی بنائیں۔ کسی کی جان خطرہ میں نہیں دیکھ سکتے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی صاحب میرے حکم پر گھبرا کیوں جاتے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے کمرہ عدالت میں موجود خواجہ سلمان سے استفسار کیا کہ بتائیں حمزہ شہباز کہاں ہے۔

خواجہ سلمان نے بتایا کہ ان کے علم میں نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سارا دن حمزہ کے ساتھ گھومتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پتہ نہیں۔ حمزہ شہباز جہاں کہیں بھی ہوں پیش ہوں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حمزہ شہباز بیرون ملک ہیں ، 3 سے 4 روز میں واپس پاکستان آ جائیں گے۔ عدالت نے آئی جی پنجاب کو حکم دیا کہ عائشہ احد کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

عدالت نے عائشہ احد کے خلاف مقدمات کا ریکارڈ بھی 6 جون تک پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے عائشہ احد پر تشدد کے حوالے سے مقدمہ درج کرنے کے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ درخواست میں نامزد ملزمان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج کیا جائے۔ عائشہ احد پر تشدد سے متعلق درخواست میں حمزہ شہباز، رانا مقبول، علی عمران اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ آج تک مقدمہ درج نہ کرنے والے پولیس اہلکاروں میں کون کون شامل ہیں، عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 29 جون تک ملتوی کر دی۔ جبکہ سماعت کے بعد سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عائشہ احد نے کہا ہے کہ رب کا جتنا شکر ادا کروں اتنا کم ہے،آج ساڑھے سات سال بعد پرچے کا آرڈر ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی جی سے کہا گیا ہے کہ پرچہ دو گھنٹے کے اندر کٹے ،انشاء اللہ سب گناہ گاروں کو سزا ہوگی ،انہوں نے کہا کہ جن کے ساتھ ظلم ہوا ہے وہ چیف جسٹس کے پاس پہنچیں،چاہے دیر لگے انصاف ملے گا ،مجھ پر جو جھوٹے مقدمے کرائے گئے،فزیکل ٹارچر کرایا گیاتھا،میں نے سب کے نام دیے ہیں ۔ ان کا کہناتھا کہ حمزہ شہباز ،علی عمران یوسف ،رانا مقبول ،عتیق ڈوگر ،ذوالفقار چیمہ کے نام دیے ہیں،جتنے بھی لوگ ہیں ، پرچے کیساتھ انویسٹی گیشن ہوگی،میں اورمیری ٹیم بھی پیش ہوگی، ان کا کہناہے کہ انشاء اللہ ، اللہ بہتر کرے گا۔