سانحہ 12 مئی،سندھ ہائی کورٹ نے ازسر نو تحقیقات شروع کر دیں ، مقدمات کی تفصیل طلب

شہاب سرکی ایڈووکیٹ بھی عدالتی معاون مقرر ، مفاد عامہ کا کیس ہے ،عدالتی معاونین پوری تیاری کے ساتھ عدالت کی معاونت کریں، عدالت کرمنل مقدمات اپنی جگہ مگر عدالتی نظام مفلوج کرنے کے ذمے داران کا تعین بھی ضروری ہے، جسٹس کے کے آغا ْ

ہفتہ 2 جون 2018 20:57

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 جون2018ء) سندھ ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے حکم پر سانحہ 12مئی کی از سر نو تحقیقات شروع کر تے ہوئے سانحہ 12 مئی کے مقدمات کی تمام تر تفصیلات طلب کر لیں اور کہا ہے کہ بتا یا جائے سانحہ 12 مئی کے کتنے مقدمات درج ہوئے،عدالت نے شہاب سرکی ایڈووکیٹ کو بھی عدالتی معاون مقرر کردیا اور کہا کہ مفاد عامہ کا کیس ہے ،عدالتی معاونین پوری تیاری کے ساتھ عدالت کی معاونت کریں ۔

ہفتہ کو سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ 12 مئی کی سماعت کوئی جس میں سندھ ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے حکم پر سانحہ 12مئی کی از سر نو تحقیقات شروع کر دیں ۔سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ 12 مئی کے مقدمات کی تمام تر تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بتایا جائے سانحہ 12 مئی کے کتنے مقدمات درج ہوئے،عدالت نے ڈپٹی پراسیکوٹر جنرل سے کہا تھا کہ بتایا جائے مقدمے میں کتنے ملزمان گرفتار ہیں،سانحہ 12 مئی کے مقدمات کی موجودہ پوزیشن بھی بتائی جائے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت عدالتی معاون فیصل صدیقی عدالت کے روبرو پیش ہوئے،عدالت نے شہاب سرکی ایڈووکیٹ کو بھی عدالتی معاون مقرر کردیا،عدالت نے کہا کہ مفاد عامہ کا کیس ہے ،عدالتی معاونین پوری تیاری کے ساتھ عدالت کی معاونت کریں،سندھ ہائی کورٹ کا 7 رکنی بینچ حکم دے چکا، دوبارہ کیسے سماعت کریں، جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ سانحہ 12 مئی کو عدالتی نظام مفلوج ہوا، اس پر کیا کارروائی ہوئی۔

کرمنل مقدمات اپنی جگہ مگر عدالتی نظام مفلوج کرنے کے ذمے داران کا تعین بھی ضروری ہے۔عدالت نے کہا کہ قانون کی بالادستی کے لیے ضروری ہے کہ ذمے داران کا تعین کریں،عدالت نے سماعت 6 جون تک ملتوی کرتے ہوئے عدالتی معاونین سے دلائل طلب کر لیے۔درخواست میں سابق صدر پرویز مشرف ، بانی ایم کیو ایم، سابق مشیر داخلہ اور میئر کراچی وسیم اختر کو بھی فریق بنایا گیا ہے،سابق صدر پرویز مشرف کے حکم پر ایم کیو ایم نے کراچی میں قتل عام کیا ،12مئی 2007کو سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا راستہ روکنے کیلئے دہشت گردی کی گئی، دہشت گردی کے واقعات میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے،سانحہ کی از سر نو تحقیقات کرائی جائے۔