اسلام آباد،سیاسی شخصیت کے بیٹے نے نشے میں دھت ہو کر ماڈل ٹریفک پولیس کے اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنا دیا

پولیس نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملزم کو پروٹوکول کیساتھ روانہ کر دیا

ہفتہ 2 جون 2018 22:13

اسلام آباد،سیاسی شخصیت کے بیٹے نے نشے میں دھت ہو کر ماڈل ٹریفک پولیس ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جون2018ء) وفاقی دارلحکومت میں ایک اور سیاسی شخصیت کے بیٹے نے نشے میں دھت ہو کر ماڈل ٹریفک پولیس کے اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنا دیا عدیل مسعود نے جہاں اے ایس آئی کی درگت بنائی وہی پر ملزم نے ٹریفک پولیس کی دو گاڑیوں کے شیشے توڑ دئیے ،ملزم کے ساتھ اسلام آباد کی معروف اور مذہبی شخصیت کی قریبی عزیز بھی تھی جسے ایف سی میں تعینات اے ایس پی مقدمہ سے بچا کر ساتھ لے گیا،دوسری طرف وفاقی پولیس نے اس بار بھی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تشدد کرنے والے ملزم کو پروٹوکول کے ساتھ روانہ کر دیا ۔

گزشتہ روز سحری کے بعد جی ایٹ میں ڈیوٹی پر موجود اسلام آباد ٹریفک پولیس کے اے ایس آئی طارق عزیز پر پاکپتن کی سیاسی شخصیت مسعود ہوتھیانہ کے بیٹے عدیل مسعود ہوتھیانہ نے تشدد کرتے ہوئے پولیس اہلکار کی وردی پھاڑ دی اور گالیاں دیتے ہوئے ٹریفک پولیس کی دو گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے ۔

(جاری ہے)

ٹریف پولیس کے اے ایس آئی کے مطابق صبح پانچ بجے کے قریب وہ جی ایٹ میں اے جی پی آر کے آفس کے سامنے ڈیوٹی پر موجود تھا کہ اسی دوران روڈ کی دوسری طرف سے کھڑی گاڑی RY 005 جس میں عدیل مسعود اور اسکے ساتھ ایک لڑکی (ز) نامی بھی تھی جو دونوں شراب کے نشے میں دھت تھے، نے گاڑی ان کی سائیڈ پر لا کر کھڑی کر دی اور گاڑی سے نکلتے ہی گندی گالیاں دینا شروع کر دی کہ تم یہاں کیوں کھڑے ہو اور قریب آ کر اے ایس آئی طارق عزیز پر تشدد شروع کر دیا جس سے پولیس اہلکار کی وردی پھٹ گئی جبکہ اس کے چہرے اور جسم کے مختلف حصوں پر بھی زخم کے نشانات آئے ۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹریفک پولیس کے اہلکار نے اپنی مدد کیلئے پولیس کنٹرول اور 15 پر اطلاع دی اور وائرلس سے بھی رابطہ کیا تاہم ٹریفک پولیس کی مدد کیلئے صرف ٹریفک پولیس کے ہی دو سب انسپکٹر ز نیاز اور ارشاد موقع پر پہنچے جنہیں بھی ملزم نے گالیاں دیتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جبکہ متعلقہ تھانہ کی پولیس ایک گھنٹہ گزرنے پر بھی نہ تو موقع پر پہنچ سکی اور نہ ہی اس نے وائرلس پر جواب دینا مناسب سمجھا تاہم کافی دیر بعد تھانہ سے ایک ڈرائیور اور سویپر موقع پر گئے جو بھی ڈیوٹی آفیسر،گشت آفیسر اور ایس ایچ او کراچی کمپنی اطہر خان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم مذکورہ افسران نے فون کال تک ریسیو نہ کی جس پر ٹریفک پولیس کے اہلکاروں نے خود ہی ملزم کو گاڑی میں ڈال کر تھانہ شفٹ کرنے کی کوشش کی جس پر ملزم عدیل مسعود نے ٹریفک پولیس کی سرکاری گاڑی کے بھی شیشے توڑ دیئے ۔

دوسری طرف تھانہ کراچی کمپنی میں درج ایف آئی آر کے مطابق عدیل مسعود اور لڑکی ساری رات گاڑی میں بیٹھ کر شراب نوشی کرتے رہے ۔کراچی کمپنی پولیس نے ٹریفک پولیس اہلکار کی درخواست پر ملزم عدیل مسعود کے خلاف کار سرکار میں مداخلت سمیت دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ذرائع نے بتایا کہ مقدمہ درج ہونے سے پہلے ہی ایف سی میں تعینات اے ایس پی نوید عالم تھانہ کراچی کمپنی پہنچ گئے جہاں انہوں نے وفاقی پولیس کے ہی ایک اے ایس پی ذوہیب رانجھا سے بات کروا کر (ز) نامی لڑکی کو تھانہ سے ساتھ لے گئے جبکہ اسی دوران ایک سنیٹر بھی تھانہ میں پر پہنچ گئے جنہوں نے آئی جی اسلام آباد سلطان اعظم تیموری سے ایس ایچ او کی بات کروا ئی اور ملزم کو ساتھ لے گیا۔

وہی پر موجو د اسلام آباد ٹریفک پولیس کے افسران اور اہلکار جو تھانہ میں موجود تھے نے ایس ایچ او سے اس ھوالے سے احتجاج کیا توایس ایچ او اطہر خان نے جواب دیا کہ آئی جی اسلام آباد کے حکم پر عمل کیا گیا ہے جس طرح آپ ماتحت ہیں اسی طرح میں بھی ہوں ۔واضع رہے کہ چند دن قبل بھی اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ایک اے ایس آئی پر مسلم لیگ ن کے جی سیون سے یو سی چیرمین چوہدری نعیم گجر نے تشدد کیا تھا اور گالیاں بھی دیں تھی جس پر بھی تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیا گیا ہے تاہم وہاں بھی آئی جی اسلام آباد نے پولیس کو کاروائی سے روکتے ہوئے صلح کروانے کی ہدایت جاری کی تھی جس پر سابق وزیر داخلہ چوہدری احسن اقبال نے نوٹس لیتے ہوئے لیگی یو سی چیرمین کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا تاہم ان کی جانے کے بعد وفاقی پولیس نے اس معاملے کو بھی دبا دیا ہے ۔

اس حوالے سے جب ایس ایچ او تھانہ کراچی کمپنی انسپکٹر اطہر خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ٹریفک پولیس کی ایف آئی آر کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم راستہ بھول گیا تھا اور اس کے ساتھ تیرہ سال کی لڑکی تھی ۔ایس ایچ او کے مطابق وہ چچا بھتیجی تھے جو کھانا لینے باہر آئے تھے اور راستہ بھول گئے تھے تاہم ملزم نے ہلکی شراب پی ہوئی تھی اور ملزم کو جیل بھیج دیا گیا ہے ۔جب ان سے پوچھا گیا کہ ایف آئی آر آپ کے موقف سے مختلف ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ تو ٹریفک والوں کو موقف ہے ۔۔۔۔۔۔۔