بلوچستان اسمبلی کی قرار داد، اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں نے عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں، رہنما پیپلزپارٹی

چیف جسٹس آف پاکستان کی یقین دہانیوں سے تسلی ہوتی ہے ، امید ہے الیکشن وقت پر ہوں گے، شیری رحمن ،سید خورشید شاہ اور نیئربخاری کا بلاول ہاؤس میڈیا سیل میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 2 جون 2018 22:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2018ء) پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کی قرار داد، اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں نے عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں لیکن چیف جسٹس آف پاکستان کی یقین دہانیوں سے تسلی ہوتی ہے اور امید بھی ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں گے۔ ایسا لگتاہے کوئی الیکشن ملتوی کرانا چاہتا ہے۔

پیپلز پارٹی کسی صورت عام انتخابات کا التوا نہیں چاہتی ہے۔ الیکشن میں تاخیر ہوئی تو ہمارا ردعمل وہی ہوگا جو سیاسی جماعت کا ہونا چاہیے۔ تمام سیاسی جماعتوں سے جلد رابطہ کر لیا جائے گا۔ کاغذات نامزدگی میں کوئی تشویش ناک ترمیم نہیں کی گئی۔ سینیٹ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں اتحادیوں سے رابطہ کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمن ،سید خورشید شاہ اور نیئربخاری نے بلاول ہاؤس میڈیا سیل میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

قبل ازیں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی بورڈ کا اجلاس بلاول ہاس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں بلاول بھٹو،آصف زرداری،آصفہ بھٹو نے شرکت کی۔ یوسف رضا گیلانی،راجہ پرویز اشرف،فریال تالپور خورشید شاہ سمیت دیگر رہنماں نے بھی پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں شرکت کی۔پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں سندھ میں پارٹی ٹکٹوں کیمعاملہ زیر غور آیا ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئیشیری رحمن نے کہا کہ بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی قیادت میں اہم اجلاس ہو رہے ہیں۔

سیاسی امور اور ٹکٹوں کی تقسیم کے بارے میں مشاورت جاری ہے۔ہم الیکشن کا التوا نہیں چاہتے۔خلا میں فیصلے نہیں ہوتے وقت پر ہر چیز ہونی چاہیے۔بھرپور کوشش ہو گی کہ الیکشن وقت پر ہو۔لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے کاغذات نامزدگی کی وصولی متاثر ہوئی ہے۔سینیٹ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سلسلے میں اتحادیوں سے رابطہ کیا ہے۔

کوشش ہے کہ وقت پر الیکشن میں کوئی کسر نہ رہے۔کاغذات نامزدگی میں کوئی تشویش ناک ترمیم نہیں کی گئی۔سینیٹ کے الیکشن بھی اسی کاغذات نامزدگی سے ہوئے ہیں۔ساری پارلیمانی جماعتوں نے کاغذات نامزدگی پر مشاورت کی ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے۔خارجہ پالیسی نااہل اور پانی بجلی کا بحران ہے۔بدحال پاکستان سابقہ حکومت کا تحفہ ہے۔

ہم اداروں کا تصادم نہیں چاہتے ۔ہر وہ کام کریں گے جو عوام کی بہتری کے لئے ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دونوں فارم دیکھ لیں اثاثہ جات چھپانے کی بات میں کوئی صداقت نہیں۔شیری رحمن نے کہا کہ انتخابات وقت پر ہونے چاہیں۔انتخابات ضوابط و قواعد کے ساتھ ہوں۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہونے جا رہے ہیں۔پیپلز پارٹی کا موقف واضح ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں۔

ہم سینٹ کا اجلاس بلانا چاہتے ہیں تاکہ اس معاملے پر بات ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہر آئینی ادارے کو استعمال کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ الیکشن وقت پر ہوں۔نئے کاغذات نامزدگی پارلیمنٹ کی منظوری سے بنائے گئے۔کاغذات نامزدگی کو چیلنج کرنا بھی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر ایکٹ آف پارلیمان منظور کیا۔

اس قانون کو ترمیم کے لئے دوبارہ اسمبلی میں بھیجنا چاہیے۔اسپیکر اور الیکشن کمیشن بھی لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت جا رہے ہیں۔ہم ایک دن کے لئے بھی الیکشن میں تاخیر نہیں چاہتے۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی یقین دہانیوں کے سوا الیکشن کے لئے حالات شکوک میں ڈال رہے ہیں۔سندھ میں پرامن طریقے سے انتقال اقتدار ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن کام کرتا ہے۔

الیکشن میں تاخیر ہوئی تو ہمارا ردعمل وہی ہوگا جو سیاسی جماعت کا ہونا چاہیے۔تمام سیاسی جماعتوں سے آج رات تک رابطہ کر لیا جائے گا۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ کاغذات نامزدگی کو مسترد کیے جانے کے خلاف اسپیکر اور الیکشن کمیشن سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔ہمیں چیف جسٹس آف پاکستان پر اعتماد ہے۔ان کی موجودگی ہی ہمیں اعتماد دے رہی ہے ورنہ دیگر معاملات شک و شبے میں مبتلا کرتے ہیں۔نیر بخاری نے کہا کہ الیکشن فارم الیکشن ایکٹ کا حصہ ہیں۔کاغذات نامزدگی چیلنج ہوئے تو سینیٹ الیکشن پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔کاغذات نامزدگی میں ترمیم کا حق صرف قومی اسمبلی کو ہے۔الیکشن کمیشن کو الیکشن فارم میں ترمیم کے لئے کہنا بھی غیر آئینی ہے۔