نگران حکومت رئیل اسٹیٹ شعبے پر عائد بھاری ٹیکسوں پر نظرثانی کرے ،ْ قائمقام صدر اسلام آباد چیمبرمحمد نوید ملک

رئیل اسٹیٹ شعبے کو انڈسٹری کا درجہ دیا جائے ،ْ چوہدری زاہد رفیق

اتوار 3 جون 2018 15:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2018ء) اسلام آباد اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری چوہدری زاہد رفیق کی قیادت میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور چیمبر کے قائم مقام صدر محمد نوید ملک سے پراپرٹی شعبے کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ چیمبر کے نائب صدر نثار مرزا ، چوہدری ندیم، خالد چوہدری، ملک نجیب، بلال شاہ اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وفد سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدرمحمد نوید ملک نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ شعبہ معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن اس پر عائد بھاری ٹیکسوں نے پراپرٹی کاروبار کو بہت متاثر کیا ہے جس سے کئی لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں لہذا انہوں نے نگران حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پراپرٹی پر عائد ٹیکسوں پر نظرثانی کرے تا کہ اس شعبے کو بہتر ترقی ملے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ پراپرٹی خریدنے پر ٹیکس کی شرح کو ایک فیصد کیا جائے گا لیکن ابھی تک اس پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پراپرٹی خریدار کیلئے کیپٹل ویلیو ٹیکس اور سٹامپ ڈیوٹی سمیت باقی تمام ٹیکسز کو ختم کر کے صرف ایک فیصد ٹیکس عائدکیا جائے ۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ پراپرٹی کی فروخت پر عائد کیٹپل گین ٹیکس کی تین سلیب ختم کر کے صرف پانچ فیصد فلیٹ ٹیکس عائد کیا جائے اور گین ٹیکس کے عرصہ کر تین سال سے کم کر کے دو سال کیا جائے۔

انہوںنے صو بوں پر زور دیا کہ وہ بھی پراپرٹی پر باقی تمام ٹیکس ختم کر کے صرف ایک فیصد ٹیکس کا نفاذ کریں۔ چیمبر کے نائب صدر نثار مرزا نے اپنے خطاب میں یقین دہانی کرائی کہ چیمبر رئیل اسٹیٹ شعبے کے مسائل حل کرانے کیلئے اسلام آباد اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا۔ اسلام آباد اسٹیٹ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری چوہدری زاہد رفیق نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حکومت رئیل اسٹیٹ شعبے کو انڈسٹری کا درجہ دے تا کہ یہ شعبہ بہتر ترقی کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے پراپرٹی کا کاروبار بہت متاثر ہوا ہے جس سے بہت سے لوگوں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ رئیل اسٹیٹ شعبے کو مزید تباہی سے بچانے کیلئے اس پر عائد ٹیکسوں کو فوری کم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے اکائونٹ میں گاہکوں کی رقم گردش کرتی رہتی ہے اور ہر ٹرانزیکشن پر ٹیکس دیا جاتا ہے لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے لئے رقوم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کا خاتمہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ نان فائلرز کیلئے پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس کو بے شک دو گنا یا تین گنا کر دیا جائے لیکن ان کو پچاس لاکھ سے زائد مالیت کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت دی جائے۔ انہوںنے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو پراپرٹی خریدنے پر فائلر سمجھا جائے کیونکہ اوورسیز پاکستانی جس ملک میں کام کرتے ہیں ٹیکس ریٹرن بھی وہیں فائل کرتے ہیں۔ انہوںنے مزید کہا کہ رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے دو فیصد سروس چارجز کو قانونی حیثیت دی جائے کیونکہ حکومت نے ان کیلئے انکم ٹیکس کے علاوہ سروسز ٹیکس کا نفاذ بھی کیا ہوا ہے لہذا جب تک اسٹیٹ ایجنٹس کے سروس چارجز کا تعین نہیں ہوتا تب تک سروسز ٹیکس کی شرح کا تعین کیسے کیا جا سکتا ہے۔