شہر و کینٹ میں عید شاپنگ زور پکڑ گئی

سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ملنے کے بعد شاپنگ سنٹرز خریداروں سے کھچا کھچ بھر گئے

اتوار 3 جون 2018 17:32

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جون2018ء) عید الفطر کے قریب آتے ہی بچوں ،بڑوں اور خواتین کی بڑی تعداد نے تجارتی مراکز کا رخ کر لیا، سرکاری ملازمین کو تنخواہیں ملنے کے بعد شاپنگ سنٹرز خریداروں سے کھچا کھچ بھر گئے جبکہ تاجروں نے خصوصی سٹالز لگا کر گاہکوں کو متوجہ کرنا شروع کردیا ۔شہریوں کی بڑی تعداد نے اے پی پی کو بتایاکہ عید خریداری کے حوالے سے تجارتی مراکز میں رش بڑھ گیا ہے اور خواتین کی بڑی تعداد شاپنگ میں مصروف دکھائی دیتی ہے ۔

شہر و کینٹ کے مختلف بازاروں میں مہندی اور چوڑیوں کے خصوصی سٹالز بھی سج گئے ہیں جہاں سے خواتین چوڑیاں اور مہندی کی خریدار ی کے ساتھ ساتھ جارتی مراکز سے کپڑوں ،جوتوں اور کاسمیٹکس کی خریداری میں مصروف ہے ۔

(جاری ہے)

عید الفطر جیسے بڑے مذہبی تہوار کو شایان شان منانے کے لیے ہر شہری اپنی طرح سے منفرد تیاریوں میں مصروف ہے تاھم شہریوں کا کہنا ہے کہ عید کی ضروریات کی خریداری میں مہنگائی آڑے آ رہی ہے اور بہت سی ایسی اشیاء جو وہ خریدنا تو چاہتے ہیں تاھم محدود بجٹ انہیں اس کی اجازت نہیں دیتا ۔

اے پی پی کو دستیاب معلومات کے مطابق شہریوں کی بڑی تعداد جن میں خواتین سب سے نمایاں ہوتی ہیں افطار کے بعد شہر و کینٹ کے مختلف علاقوں کمرشل مارکیٹ ،صدر ،صادق آباد ،ٹنچ بھاٹہ ،لالکڑتی ،موتی بازار ،راجہ بازار اور دیگر اہم تجارتی مراکز کی جانب رخ کرتی ہے ۔مختلف تجارتی مراکز کے دکانداروں نے بتایاکہ رواں ویک اینڈ پر چونکہ اکثر سرکاری ملازمین کو تنخواہ مل چکی تھی اس وجہ سے کاروباری مراکز میں رش بھی زیادہ رہا ۔

شہریوں نے قومی خبر ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ جوتوں اور کپڑوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں تاھم مختلف شاپنگ مالز پر لگی سیل سے خریداری نسبتاً آسان ہو گئی ہے ۔شہریوں نے بتایاکہ عید تو بہر طور منانی ہے اس لیے شاپنگ ضروری ہے تاھم شہریوں نے گلہ کیاکہ اکثر سیل لگانے والے دکاندار معیاری اشیاء دینے کی بجائے سیل کے موقع پر تمام ناقص مال بھی گاہکوں کو تھما دیتے ہیں ۔

دکانداروں نے بتایاکہ رمضان المبارک کے دوسرے عشرے کے اختتام کے قریب عید شاپنگ کا زور بڑھ گیاہے جبکہ درزیوں نے بکنگ بند ہے کے بورڈ آویزاں کر دیئے ہیں جس کے باعث شہری ریڈی میڈ کپڑوں کی خریداری پر مجبور ہو چکے ہیں ۔ایک ٹیلر اسلم نے اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ وہ رمضان المبارک میں اپنے شاگردوں کے ساتھ ہفتے کے ساتوں دن 20گھنٹے کام کر کے گاہکوں کو کپڑے بروقت دینے کے لیے کوشاں رہتے ہیں تاھم بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ان کی کارکردگی کو بری طرح متاثر کرتی ہے ۔

دریں اثناء راولپنڈی پولیس نے شہر بھر کے تمام تجارتی مراکز کی فول پروف سیکورٹی کا دعویٰ کیا ہے اور کہاہے کہ خواتین کی حفاظت کے لیے لیڈی پولیس بھی خاص طور تعینات کی گئی ہے ۔سیکورٹی پلان کے تحت شہر و کینٹ کے اہم تجارتی مراکز کے قرب و جوار میں سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں جبکہ کلوز سرکٹ کیمروں سے تمام مارکیٹوں کی خصوصی نگرانی کا عمل بھی جاری ہے ۔