یمن، حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 28 افراد ہلاک، 30 سے زائد زخمی ہو گئے

تین سال سے جاری خانہ جنگی میں 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 30 لاکھ سے ز ائد بے گھر ہو چکے ، ایمنسٹی انٹرنیشنل

اتوار 3 جون 2018 18:10

صنعا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 جون2018ء) یمن میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان شدید جھڑپوں میں کم از کم 28 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے ۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ ہلاکتیں اس وقت ہوئیں جب سرکاری فورسز نے مغربی ساحل کے ساتھ پیش قدمی کی۔عہدے داروں نے کہا ہے کہ حکومتی کنٹرول کے قصبے الفضا پر باغیوں کی8 گھنٹوں تک جاری رہنے والے حملے میں حکومت کے حامی 18 فوجی ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے۔

عہدے داروں نے بتایا کہ سرکاری فورسز نے باغیوں کا حملہ پسپا کر دیا جس میں کم ازکم 10 باغی ہلاک ہو گئے۔ مغربی ساحلی علاقے کے ساتھ یہ لڑائی چوتھے روز بھی جاری رہی۔عہدے داروں نے یہ معلومات نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر دیں کیونکہ انہیں میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

سرکاری فورسز بحیرہ احمر کی بندرگاہ حدیبیہ پر ایک بڑا حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جو جنگ زدہ ملک میں امداد کے داخلے کا اہم راستہ ہے۔

انہوں نے قریب واقع درجنوں قصبوں اور دیہاتوں سے باغیوں کو نکال دیا ہے۔حدیبیہ کی بندرگارہ زیادہ تر یمنی باشندوں کے لیے جسم اور روح کا رشتہ برقرار رکھنے کا ذریعہ ہے کیونکہ اس راستے سے انہیں خوراک اور ادویات حاصل ہو تی ہیں۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ حالات مزید ابتری کی جانب بڑھ رہے ہیں۔تین سال سے جاری اس خانہ جنگی میں اب تک 10 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ ملک کا انفراسٹرکچر ٹوٹ پھوٹ چکا ہے اور حالات قحط کے دہانے تک پہنچ گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :