وفاقی حکومت کے پاس خارجہ و داخلہ پالیسی کی تشکیل اور اسے چلانے کیلئے کوئی تجربہ کار ٹیم موجود نہیں تھی،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی

ملک اقتصادی طور پر مفلوک الحال ہوتا گیا، اور تاریخی قرضوں کے ذریعے عالمی مالیاتی اداروں کے شکنجے میں یرغمال بنا یا گیا،بیان

اتوار 3 جون 2018 19:20

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جون2018ء) ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی بیان میں وفاقی و صوبائی حکومتوں،پارلیمنٹ اور جمہوری اداروں کی 5 سالہ مدت پوری کرنے کے اہم موقع پر کہا گیا کہ 2013 کے انتخابات میں منظم منصوبہ بندی کے تحت عوام کے حقیقی نمائندگی کا راستہ روکھا گیا ایسے افراد اور جماعتوں کو کامیابی دلا کر مرکزی و صوبائی حکومتیں تشکیل دی گئی جن کا عوام اور عوامی مسائل سے کسی طرح کا تعلق نہیں رہا تھا، نہ ہی انھیں عوام کے حقیقی مسائل اور ملکی ضروریات کے بارے میں کسی قسم کی آگاہی تھی ان جماعتوں کے پاس پورے ملک کیلئے بلاتفریق ترقی، خوشحالی ،بیروزگاری کے خاتمہ تعلیم و صحت کی فراہمی کے واضح پروگرام و لالحہ عمل موجود نہیں تھی نہ ہی وفاقی حکومت کے پاس خارجہ و داخلہ پالیسی کی تشکیل اور اسے چلانے کیلئے کوئی تجربہ کار ٹیم موجود تھی۔

(جاری ہے)

ملک اقتصادی طور پر مفلوک الحال ہوتا گیا، اور تاریخی قرضوں کے ذریعے عالمی مالیاتی اداروں کے شکنجے میں یرغمال بنا یا گیا ۔بیان میں کہاگیا کہ وفاقی حکومت نے سی پیک ،موٹروے،تعلیم،صحت،صوبائی حقوق اور مالی وسائل کی فراہمی کے حوالے سے بلوچستان کو نہ صرف نظر انداز کیا بلکہ سی پیک کی تعمیر کے حوالے سے بلوچستان کے ساتھ مکمل غلط بیانی سے کام لے کر یہاں کے عوام کو دھوکہ میں رکھا،ملک کے وزیر اعظم نے ژوب میں صوبے کے بعض قومی ،سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ساتھ سنگل روڈ کا افتتاح کرکے اسے سی پیک کا نام دے کر عوام کے آنکھوں میں دھول جونکنے کی کوشش کی ،وفاقی ملازمتوں میں بلوچستان کے کوٹے پر عمل درآمد کویقینی نہیں بنایا گیا اور صوبے کے بیروزگاروں کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کی حکومت نے صوبے میں 5 سال کے دوران تعصبات،نفرت،نسلی اور لسانی بنیادوں پر بد ترین تقسیم کی بنیاد رکھی،کرپشن،لوٹ مار، اقرباپروری،سیاسی سفارش کے زریعے صوبے کے وسائل کو مال غنمیت کی طرح لوٹا،دھاندلی کے ذریعے کامیابی حاصل کرنے والوں نے مذہب اور قومیت کے نام پر صوبے کے عوام کو جس طرح اندھیرے میں رکھااسکی تاریخ میں مثال کم ہی ملتی ہیں،سرکاری ملازمتوں میں سفارش، اقرباپروری، سیاسی وابستگیوںکا راستہ اختیار کرکے اہلیت اور میرٹ کو بری طرح پامال کیا گیا ،بدترین نسلی و لسانی عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئی5 سالوں کے دوران مخصوص جماعت کے ناہل افراد کو سرکاری اداروں میں بھرتی کرکے ناہلی و اقرباپروری کو فروغ دیا گیا ،تعلیمی ایمرجنسی کے نام پر صوبے کے تعلیم و تعلیمی نظام کی بنیادیں ہلا کر سراکری تعلیمی اداروں کو برباد کرنے میں کسی قسم کی کمی نہیں چھوڑی گئی ،جس طرح صوبے کے وسائل کو لوٹا گیا صوبے کے عوام کو دھوکا دیکر انھیں قوم و مذہب کے نام پر تقسیم کے عمل سے دوچار کرکے پسماندگی ،غربت، بیروزگاری، معاشی بدحالی کو صوبے کے عوام کا مقدر بنایا گیا اس سے صوبے کے عوام بخوبی آگاہ و باخبر ہیں ،بیان میں کہا گیا کہ کوئٹہ شہر کھنڈرات میں تبدیل ہوا جناح روڈ جیسی قدیم شاہراہ کی سڑک کو2 سال تک دانستہ طور پر تعمیر نہیں کیا گیا اس وقت شاہراہ اقبال اسی کیفیت سے دوچار ہیں ۔

بیان میں کہا گیا کہ مرکزی و صوبائی حکومتیں اپنے دور اقتدار میں عوام کی حالت بدلنے میں کسی طرح کا کامیابی یا تبدیلی نہیں لا سکی، عوام غیر مطمین اور معاشی بد حالی سے دوچار ہیں حکومتوں کی کارکردگی کے نتائج عوام انتخابات کے دوران اپنی رائے کے زریعے دیںگے اور ہم سمجھتے ہیں کہ عوام بہترین محتسب اور جمہوریت و احتساب کا سب سے خوب صورت ترین زریعہ ہیں۔