اہل تشیع کا اہل سنت سے دس منٹ کا فرق صرف افطاری کے وقت ہوتا ہے، سحری میں نہیں، ترجمان وفاق المدارس الشیعہ

اتوار 3 جون 2018 20:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جون2018ء) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے ترجمان نے ایک بار پھر زوردیا ہے کہ فقہ جعفریہ اور فقہ حنفیہ کے پیروکاروں کے درمیان سحری میں دس منٹ فرق کی بات درست نہیں،احتیاط کے طور پر صرف تین چار منٹ پہلے سحری کی جاتی ، اہل تشیع کا اہل سنت سے دس منٹ کا فرق صرف افطاری کے وقت ہوتا ہے، سحری میں نہیں۔

میڈیا سیل کی طرف سے جاری بیان میں ترجمان نے کہا کہ کچھ عرصے سے نوٹ کیا گیا ہے کہ مختلف میڈیا ہاوسز کی طرف سے مختلف اوقات سحر وافطارشائع اور نشر کئے جارہے ہیں،جوکہ درست نہیں۔اخبارات کے ایڈیٹرز اور الیکٹرانک میڈیا کے ذمہ داران سے ایک بار گذارش کرتے ہیں کہ درست اوقات سحر و افطار کو شائع اور نشر کیا جائے۔ تاکہ عوام تک معلومات صحیح انداز سے پہنچ سکیں۔

(جاری ہے)

نہ معلوم میڈیا نے سحری اور افطاری کے اوقات کار میں دس منٹ کا فارمولا کیسے لگا لیا۔ اس حوالے سے وفاق المدارس الشیعہ سے رجوع کیا جائے ۔ ہم شکر گذار ہوں گے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ سحری کے اوقات میں فقہ جعفریہ اور فقہ حنفیہ میں فرق نہیں،اہل تشیع صرف احتیاط کے طور پر تین سے چار منٹ پہلے کھانا پینا بند کرتے ہیں۔جسے غلط طور پر سمجھا اور اس پر عمل کیا جارہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ دس منٹ پہلے سحری سے روزہ دار کی حق تلفی بھی ہوتی ہے اور اگر اسی حساب سے وہ نماز ادا کرے گا تو نماز فجر نہیں ہوگی کیونکہ وہ قبل از وقت اداکررہا ہوگا۔ افطاری کے وقت غروب شرعی ، غروب آفتاب کے تقریباً دس منٹ بعد ہوتا ہے۔ جس کا فرق اہل سنت برادران سے اہل تشیع کرتے ہیں۔لیکن اسے فارمولے کے طور پر استعمال کرنا درست نہیں۔

متعلقہ عنوان :