سابقہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بیرونی قرض اور واجبات بڑھ کر 92ارب ڈالر ہوچکے ہیں،خواجہ حبیب الرحمان

اتوار 3 جون 2018 22:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جون2018ء) پاک ایران فیڈریشن آف کلچر اینڈ ٹریڈ کے صدر خواجہ حبیب الرحمان نے کہا ہے کہ سابقہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بیرونی قرض اور واجبات بڑھ کر 92ارب ڈالر ہوچکے ہیں،قرضوں کا حجم آئی ایم ایف بیل آ ئوٹ پیکیج کی گھنٹیاں بجارہا ہے ، زرمبادلہ کے ذخائر بھی تین سال کی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں، گرتے ذخائر کے سبب روپے کی قدر دو مرتبہ کم ہو چکی ہے ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز تاجروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بیرونی قرضوں اور سرکاری مد میں28کروڑ64لاکھ ڈالر کی بھاری ادائیگیوں کے باعث زرمبادلہ ذخائر میں مزید کمی ہو سکتی ہے خواجہ حبیب الرحمان نے مزید کہا کہ پانچ سالوں میں ن لیگ کی حکومت معیشت کے استحکام سے زیادہ آئی ایم ایف کو خوش کر نے میں لگی رہی جس کی وجہ سے 5 سال کے دوران روپے کی قدر میں بیس فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، ڈالر119 روپے پر پہنچ گیا،(ن) لیگ کے پانچ سال جہاں معیشت کے دیگر شعبوں پر بھاری گزرے وہیں پاکستانی کرنسی کی وقعت بھی کم ہوگئی انہوں نے کہا کہ ملک کی اقتصادی صورتحال خطرناک ہے ، مالی مشکلات کے پیش نظر آئندہ مالی سال پاکستان کو9 ارب ڈالر سے زائد غیر ملکی قرضہ لینا پڑے گا، نگران حکومت اقتصادی آتش فشاں کو پھٹنے سے روکنے کیلئے ازسر نو پالیسی مرتب کر ے انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ بڑ ھانے سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھے جاسکتے ہیں ، ریفنڈ کی ادائیگی کیلئے خودکار نظام نہ بنایا گیا تو ایکسپورٹ سیکٹر ریفنڈز کے بوجھ تلے دب کر تباہ ہو جائے گا انہوںنے مزید کہا کہ روپے کی بے قدری کے باعث درآمدی خام مال کی قیمت بڑھ چکی ہے جس کی وجہ سے ملک کے اندر تیارہونے والی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے اور ملک میں مہنگائی بھی بڑھتی جا رہی ہے۔